تنظیم اختر
محفلین
غزل برائے اصلاح
گر تو بسا ہوا مرے اندر، نہیں ہوتا
اللہ قسم موت کا، پھر ڈر نہیں ہوتا
بہتے ہیں اگر اشک تو بہنے سے نہ روکو
دو چار سے یہ خالی سمندر نہیں ہوتا
چھوڑ کر جاتا نہیں گر تو مرا مکاں
آباد رہتا یہ کبھی کھنڈر نہیں ہوتا
ملتی ہمیں گر دیس میں دو وقت کی روٹی
پردیس میں مرنا یوں مقدر نہیں ہوتا
ہوتی جو میرے پاس ترے عشق کی دولت
شاہوں کی طرح جیتا قلندر نہیں ہوتا
تنظیم اختر
دوحہ، قطر
گر تو بسا ہوا مرے اندر، نہیں ہوتا
اللہ قسم موت کا، پھر ڈر نہیں ہوتا
بہتے ہیں اگر اشک تو بہنے سے نہ روکو
دو چار سے یہ خالی سمندر نہیں ہوتا
چھوڑ کر جاتا نہیں گر تو مرا مکاں
آباد رہتا یہ کبھی کھنڈر نہیں ہوتا
ملتی ہمیں گر دیس میں دو وقت کی روٹی
پردیس میں مرنا یوں مقدر نہیں ہوتا
ہوتی جو میرے پاس ترے عشق کی دولت
شاہوں کی طرح جیتا قلندر نہیں ہوتا
تنظیم اختر
دوحہ، قطر