غزل برائے اصلاح

شہنواز نور

محفلین
السلام علیکم ۔۔۔محفلین ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔شکر گزار رہوں گا

کون کہتا ہے کہ خاروں پہ چلا کرتا ہے
میرا محبوب ستاروں پہ چلا کرتا ہے
کلی تو پھول پہ شبنم پہ کبھی گلشن پر
اس کا جادو تو بہاروں پہ چلا کرتا ہے
چوم لیتی ہے قدم آ کے ہر اک موج اس کا
جب وہ دریا کے کناروں پہ چلا کرتا ہے
جب بھی ملتا ہے وہ تھم جاتا ہے جاتا لمحہ
وقت آنکھوں کے اشاروں پہ چلا کرتا ہے
عشق کی راہ پہ ہر روز دِوانہ تیرا
تیری چاہت کے سہاروں پہ چلا کرتا ہے
جب شب ہجر اسے یاد تری آتی ہے
تیرا محبوب شراروں پہ چلا کرتا ہے
نور بڑھ جاتی ہے پھر ایسے میں غم کی لذّت
تیر جب دل کی دراروں پہ چلا کرتا ہے​
 
مدیر کی آخری تدوین:
السلام علیکم ۔۔۔محفلین ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔شکر گزار رہوں گا

کون کہتا ہے کہ خارو پہ چلا کرتا ہے
میرا محبوب ستارو پہ چلا کرتا ہے
کلی تو پھول پہ شبنم پہ کبھی گلشن پر
اس کا جادو تو بہارو پہ چلا کرتا ہے
چوم لیتی ہے قدم آ کے ہر اک موج اس کا
جب وہ دریا کے کنارو پہ چلا کرتا ہے
جب بھی ملتا ہے وہ تھم جاتا ہے جاتا لمحہ
وقت آنکھو کے اشارو پہ چلا کرتا ہے
عشق کی راہ پہ ہر روز دِوانہ تیرا
تیری چاہت کے سہارو پہ چلا کرتا ہے
جب شب ہجر اسے یاد تری آتی ہے
تیرا محبوب شرارو پہ چلا کرتا ہے
نور بڑھ جاتی ہے پھر ایسے میں غم کی لذّت
تیر جب دل کی درارو پہ چلا کرتا ہے

آپ کی غزل میں نون غنہ کی کمی ہے ، سو تدوین کیے دیتے ہیں۔ اصلاح کے لیے استادِ محترم یا دیگر محفلین کی آرا کا انتظار فرمائیے۔
 

الف عین

لائبریرین
آپ کی غزل میں نون غنہ کی کمی ہے ، سو تدوین کیے دیتے ہیں۔ اصلاح کے لیے استادِ محترم یا دیگر محفلین کی آرا کا انتظار فرمائیے۔
ایک ابھی بھی رہ گیا!
وقت آنکھو کے اشاروں پہ چلا کرتا ہے

غزل میں قافلہ پیمائی کا ہی احساس ہوتا ہے، کوئی خاص بات تو لگتی نہیں
کون کہتا ہے کہ خاروں پہ چلا کرتا ہے
میرا محبوب ستاروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔پہلا مصرع زبردستی کا ہے۔ کون محبوب کا کاروں پر چلنے کا تصور بھی کر سکتا ہے ۔
کلی تو پھول پہ شبنم پہ کبھی گلشن پر
اس کا جادو تو بہاروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔ اگرچہ دوسرے مصرع میں 'تو' غیر ضروری ہے لیکن پہلا بھی رواں نہیں۔

چوم لیتی ہے قدم آ کے ہر اک موج اس کا
جب وہ دریا کے کناروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔درست، لیکن کیوں چلا کرتا ہے بھلا!
جب بھی ملتا ہے وہ تھم جاتا ہے جاتا لمحہ
وقت آنکھو کے اشاروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔ کس کی آنکھوں کے اشاروں پر ؟
عشق کی راہ پہ ہر روز دِوانہ تیرا
تیری چاہت کے سہاروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔ واضح نہیں

جب شب ہجر اسے یاد تری آتی ہے
تیرا محبوب شراروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔شاعر خود کو تیرا محبوب کہہ رہا ہے!!

نور بڑھ جاتی ہے پھر ایسے میں غم کی لذّت
تیر جب دل کی دراروں پہ چلا کرتا ہے
۔۔۔دل پر تو چلتا ہے، لیکن دل میں بھی دراریں؟؟
 
Top