شہنواز نور
محفلین
السلام علیکم ۔۔۔محفلین ایک غزل پیش خدمت ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے ۔۔۔شکر گزار رہوں گا
کون کہتا ہے کہ خاروں پہ چلا کرتا ہے
میرا محبوب ستاروں پہ چلا کرتا ہے
کلی تو پھول پہ شبنم پہ کبھی گلشن پر
اس کا جادو تو بہاروں پہ چلا کرتا ہے
چوم لیتی ہے قدم آ کے ہر اک موج اس کا
جب وہ دریا کے کناروں پہ چلا کرتا ہے
جب بھی ملتا ہے وہ تھم جاتا ہے جاتا لمحہ
وقت آنکھوں کے اشاروں پہ چلا کرتا ہے
عشق کی راہ پہ ہر روز دِوانہ تیرا
تیری چاہت کے سہاروں پہ چلا کرتا ہے
جب شب ہجر اسے یاد تری آتی ہے
تیرا محبوب شراروں پہ چلا کرتا ہے
نور بڑھ جاتی ہے پھر ایسے میں غم کی لذّت
تیر جب دل کی دراروں پہ چلا کرتا ہے
میرا محبوب ستاروں پہ چلا کرتا ہے
کلی تو پھول پہ شبنم پہ کبھی گلشن پر
اس کا جادو تو بہاروں پہ چلا کرتا ہے
چوم لیتی ہے قدم آ کے ہر اک موج اس کا
جب وہ دریا کے کناروں پہ چلا کرتا ہے
جب بھی ملتا ہے وہ تھم جاتا ہے جاتا لمحہ
وقت آنکھوں کے اشاروں پہ چلا کرتا ہے
عشق کی راہ پہ ہر روز دِوانہ تیرا
تیری چاہت کے سہاروں پہ چلا کرتا ہے
جب شب ہجر اسے یاد تری آتی ہے
تیرا محبوب شراروں پہ چلا کرتا ہے
نور بڑھ جاتی ہے پھر ایسے میں غم کی لذّت
تیر جب دل کی دراروں پہ چلا کرتا ہے
مدیر کی آخری تدوین: