غزل برائے اصلاح ۔۔۔ اگر ہوتا

مجیب

محفلین
آداب و تسلمات !
غزل لکھنے اوربحر میں لکھنے کی یہ میری پہلی کوشش ہے ۔کتنا حد تک میری کوشش کامیاب رہی ہے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا نیز غلطیاں تو بہت ہوں گی براہ کرم اصلاح بھی فرمائیں۔

انجام سے نہ ڈرتا مقدور اگر ہوتا
مخمور نہ میں ہوتا منصور اگر ہوتا

ہیں عیب ہزاروں پوشیدہ یہاں ورنہ۔ہے
ہر کوئی درندہ ۔سب مظہور اگر ہوتا

دل کو نہ خلش ہوتی تجھ سے گلا نہ کرتے
تو دور اگر ہوتا مجبور اگر ہوتا

کس کی ہوتی جرات تجھ کو مجھ سے جدا کرتا
قسمت میں ساتھ ہم دم مسطور اگر ہوتا

یوں زندگی نا تاریک ہوتی مجیب کی
دل عشق سے تمھارے پر نور اگر ہوتا
یا
یوں زندگی نا تاریک ہوتی ہماری بھی
دل عشق سے تمھارے پر نور اگر ہوتا

العارض
مجیب
 
آداب و تسلمات !
غزل لکھنے اوربحر میں لکھنے کی یہ میری پہلی کوشش ہے ۔کتنا حد تک میری کوشش کامیاب رہی ہے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے گا نیز غلطیاں تو بہت ہوں گی براہ کرم اصلاح بھی فرمائیں۔

انجام سے نہ ڈرتا مقدور اگر ہوتا
مخمور نہ میں ہوتا منصور اگر ہوتا

ہیں عیب ہزاروں پوشیدہ یہاں ورنہ۔ہے
ہر کوئی درندہ ۔سب مظہور اگر ہوتا

دل کو نہ خلش ہوتی تجھ سے گلا نہ کرتے
تو دور اگر ہوتا مجبور اگر ہوتا

کس کی ہوتی جرات تجھ کو مجھ سے جدا کرتا
قسمت میں ساتھ ہم دم مسطور اگر ہوتا

یوں زندگی نا تاریک ہوتی مجیب کی
دل عشق سے تمھارے پر نور اگر ہوتا
یا
یوں زندگی نا تاریک ہوتی ہماری بھی
دل عشق سے تمھارے پر نور اگر ہوتا

العارض
مجیب
ماشاءاللہ بہت اچھی کاوش ہے، اللہ تعالیٰ خوب ترقی دے، کچھ باتیں ہیں، مگر مصروف ہوں، موقع ملتا ہے تو عرض کرتا ہوں۔
 

مجیب

محفلین
آپ کو فرصت ملنے کا انتظار رہے گا ۔ بے حد مشکور ہوں ۔آپکو کاوش اچھی لگی یہ میرے لیے باعث مسرت ہے۔ یوں ہی شفقت فرماتے رہیں
 
اگر یوں ہوجائے تو شاید کچھ مناسب ہے، تبدیلی سرخ رنگ میں ہے:

انجام سے کیوں ڈرتا ، مقدور اگر ہوتا
مخمور نہ میں ہوتا ، منصور اگر ہوتا
ہر ایک درندہ ہی ، آجاتا نظر ہم کو
دکھلانا معائب کا ، منظور اگر ہوتا
دل کو نہ خلش ہوتی ، تجھ سے نہ گلا کرتے
تو دور اگر ہوتا ، مجبور اگر ہوتا
کس کی ہوتی جرات پھر ، تفریق کرے ہم میں
قسمت میں جو ساتھ اپنا مسطور اگر ہوتا
تاریک نہ ہوجاتی ، یوں زیست مجیب اپنی
یادوں سے یہ دل ان کی ، پر نور اگر ہوتا
 
انجام سے کیوں ڈرتا ، مقدور اگر ہوتا
مخمور نہ میں ہوتا ، منصور اگر ہوتا
ہر ایک درندہ ہی ، آجاتا نظر ہم کو
دکھلانا معائب کا ، منظور اگر ہوتا
دل کو نہ خلش ہوتی ، تجھ سے نہ گلا کرتے
تو دور اگر ہوتا ، مجبور اگر ہوتا
کس کی ہوتی جرات پھر ، تفریق کرے ہم میں
قسمت میں جو ساتھ اپنا مسطور اگر ہوتا
تاریک نہ ہوجاتی ، یوں زیست مجیب اپنی
یادوں سے یہ دل ان کی ، پر نور اگر ہوتا


ماشا اللہ غزل بہت نکھر گئی ہے۔
لیکن ایک مصرع اب بھی بے وزن ہے۔

کس کی ہوتی جرات پھر ، تفریق کرے ہم میں

”ہوتی“ سے واؤ کا گرنا جائز نہیں ایسے ممکن ہے۔
÷÷جرات یہ کہاں، کوئی تفریق کرے ہم میں

انجام سے کیوں ڈرتا ، مقدور اگر ہوتا
مخمور نہ میں ہوتا ، منصور اگر ہوتا
÷÷ پہلا مصرع ٹھیک دوسرا مصرع پہلے مصرعے سے جڑ نہیں رہا۔ معلوم ہوتا ہے دو الگ شعر ہیں۔ پھر مخمور اور منصور کا تعلق؟ منصور سے کیا مراد ہے؟

ہر ایک درندہ ہی ، آجاتا نظر ہم کو
دکھلانا معائب کا ، منظور اگر ہوتا
÷÷ مفہوم؟؟

تاریک نہ ہوجاتی ، یوں زیست مجیب اپنی
یادوں سے یہ دل ان کی ، پر نور اگر ہوتا
÷÷یوں تو درست ہے شعر۔ ویسے آپ کو انکی یاد نہیں آتی تو شکوہ کس سے ہے؟ انکو آپکی یاد نہ آتی ہو تو شکوہ بنتا ہے۔ (مذاق)

باقی یہ بات ہے کہ پہلی کوشش کے طور پر قابل قبول ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
شکر گزار ہوں اسامہ اور بسمل کا کہ اصلاح کا کام کر دیا۔ بسمل سے متفق ہوں۔ مفہوم ذرا دور از کار ہیں۔
 
Top