غزل برائے اصلاح : نشہ ہے تم کو ابھی

غزل
اصلاح کے لیے

نشہ ہے تم کو ابھی اپنی جس جوانی کا
بہت قریب ہے انجام اس کہانی کا

وہ سہہ رہا ہے تِرے نام کی بھی رسوائی
سمجھ رہے ہو جسے اپنے نام پر ٹیکا

اگرچہ دیر ہی سے، مان جاؤگے لیکن
جو ہم نہیں ہوں تو محفل کا رنگ ہو پھیکا

وہ ایک مرضِ محبت کہ چھوڑتا ہی نہیں
ہر اِک طبیب لگاوے ہے زور چوٹی کا

ہزار کاموں میں مشغول ہم رہے عمار!
مگر چکا نہ سکے قرض اپنی مٹی کا​
 
عرصے بعد آمد ہوئی ہے۔ :( اور اس میں بھی کچھ نقائص ہیں، جیسے کہ مطلع میں۔ غزل کا ردیف "ی کا" ہے جبکہ مطلع کا ردیف "نی کا" ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
تمہارا "موڈ" اور غزل کا رنگ کچھ چغلی کھا رہا ہے ۔۔۔۔ ہاہاہا


میرے بھائی بہت اچھا لکھا ہے، اچھے خیالات کو رقم کیا ہے، اغلاط تو اساتذہ ہی بتائیں گے، مجھے تو بہت اچھی لگی غزل۔۔۔ہاں بس وہی ردیف میں تھوڑا اٹکا میں۔۔۔
 
تمہارا "موڈ" اور غزل کا رنگ کچھ چغلی کھا رہا ہے ۔۔۔۔ ہاہاہا


میرے بھائی بہت اچھا لکھا ہے، اچھے خیالات کو رقم کیا ہے، اغلاط تو اساتذہ ہی بتائیں گے، مجھے تو بہت اچھی لگی غزل۔۔۔ہاں بس وہی ردیف میں تھوڑا اٹکا میں۔۔۔

شکریہ امین۔۔۔ موڈ اور غزل کا رنگ مجھ سے بھی چغلی کھارہا تھا۔ میں نے ایک ہاتھ لگایا اور کہا کہ چپ کرکے بیٹھ، ایسی باتیں سب سے نہیں کرتے۔۔۔ :grin1:
 

مغزل

محفلین
غزل


نشہ ہے تم کو ابھی اپنی جس جوانی کا
بہت قریب ہے انجام اس کہانی کا

وہ سہہ رہا ہے تِرے نام کی بھی رسوائی
سمجھ رہے ہو جسے اپنے نام پر ٹیکا

اگرچہ دیر ہی سے، مان جاؤگے لیکن
جو ہم نہیں ہوں تو محفل کا رنگ ہو پھیکا

وہ ایک مرضِ محبت کہ چھوڑتا ہی نہیں
ہر اِک طبیب لگاوے ہے زور چوٹی کا

ہزار کاموں میں مشغول ہم رہے عمار!
مگر چکا نہ سکے قرض اپنی مٹی کا​

’’ بہت خوب ، لاجواب غزل ہے ، بہت شکریہ پیش کرنے کیلیے ‘‘
 

arifkarim

معطل
:bomb1: عمار یہ کراچی میں نئے شاعری کے بم کیوں پھاڑ رہے ہو؟ کہیں کسی سے عشق وشق تو نہیں سچ مچ میں ہو گیا!
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں واقعی ایطا ہے جو ایک سقم ہے۔ اس کے علاوہ چوتھے شعر میں ’مرض‘ کا تلفظ غلط نظم ہوا ہے۔ درست مَرَض ہے۔ م اور ر دونوں پر زبر۔ باقی فنی غلطی تو کوئی نہیں ہے بظاہر۔ ویسے اچھی غزل ہے، لیکن تمھاری حال کی غزلوں کے پائے کی نہیں ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
غزل کی پسندگی یا نا پسندگی کی بات تو بعد میں کروں گا پہلے مجھے کچھ سمجھ تو آئے
اگر غزل کا ردیف مطلع میں نی کا ہے اور باقی غزل میں ی کا ہے تو اس غزل کے قافیے کون سے ہیں
 
خرم! دیکھو، غزل کے قافیے تو یہ ہیں نا، ٹی، نی، پھی۔ لیکن مطلع کے دونوں مصرعوں میں "نی" آیا ہے۔ تو یہ قافیہ کہاں رہا؟ ردیف ہوگیا نا۔۔۔!
 
Top