غزل برائے اصلاح (مفاعلن (فعلاتن-مفعولن) مفاعلن فعلن)

نوید ناظم

محفلین
سفر کے مخمصے میں ہوں یہی تو مشکل ہے
میں آدھے راستے میں ہوں یہی تو مشکل ہے

کوئی نکالے مجھے جسم کی اسیری سے
میں جس لبادے میں ہوں یہی تو مشکل ہے

ارے یہ کیا ہر صورت ہی میری صورت ہے
میں سب کے چہرے میں ہوں یہی تو مشکل ہے

میں تیرا عکس ہوں باہر نکل کے آؤں گا
ابھی جو آئینے میں ہوں یہی تو مشکل ہے

تو اور طرح مجھے دیکھنے کا عادی ہے
میں اور زاویے میں ہوں یہی تو مشکل ہے

ںوید چلتا ہوں پر سفر نہیں کٹتا
ابھی بھی معمے میں ہوں' یہی تو مشکل ہے
 

La Alma

لائبریرین
غزل عمدہ ہے لیکن مجھے قوافی کی سمجھ نہیں آئی . کس اصول کے تحت راستے ، لبادے ، زاویے ، معمے وغیرہ ہم قافیہ ہیں ؟
 

نوید ناظم

محفلین
غزل عمدہ ہے لیکن مجھے قوافی کی سمجھ نہیں آئی . کس اصول کے تحت راستے ، لبادے ، زاویے ، معمے وغیرہ ہم قافیہ ہیں ؟
جی میں نے تو یہاں "ہ" کو روی سمجھا اور اس سے پچھلی حرکت کو زبر۔۔۔۔ اب اس بارے اساتذہ بتائیں گے کہ آیا قوافی درست ہیں یا غلط ۔
 

الف عین

لائبریرین
قوافی درست ہیں۔اگرچہ قوافی کا آخری حرف کا اسقاط ہو، اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا۔
دو مصرعے وزن میں نہیں ہیں۔

ارے یہ کیا ہر صورت ہی میری صورت ہے
اور
مقطع کا پہلا مصرع
باقی درست ہیں۔
 

نوید ناظم

محفلین
دو مصرعے وزن میں نہیں ہیں۔

ارے یہ کیا ہر صورت ہی میری صورت ہے
اور
مقطع کا پہلا مصرع
بہت شکریہ سر۔۔۔
یہ دونوں مصرے مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن پر اس طرح سے لکھے۔۔۔
ارے یہ کیا : مفاعلن
ہر صورت : مفعولن
ہِ مے رِ صو: مفاعلن
رت ہے : فعلن

نوید چل : مفاعلن
تا ہوں پر: مفعولن
سفر نہیں : مفاعلن
کٹتا : فعلن۔
سرعنوان میں بھی ٹائپو ایرر تھا' اس میں تدوین کر دی، نیز مصرعوں کی تقطیع کی ہے تا کہ جہاں غلطی ہوئی ہے اس کی نشاندہی فرمائی جا سکے۔۔۔۔ آپ اک نطر دیکھ کر شقفت فرمائیں۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے تقطیع پر غور نہیں کیا تھا۔ مستعمل بحر تو مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن ہے ہی، اور اس پر وہ دونوں مصرعے درست نہیں۔
 
Top