محمد عظیم الدین
محفلین
جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
تری جب یاد کی نکہت خیالوں میں سماتی ہے
تو اک مانوس سی خوشبو مرے لفظوں سے آتی ہے
تجھے معلوم ہے جاناں مرا انداز ایسا ہے
کہ جو کچھ دل میں رہتا ہے زباں میری بتاتی ہے
میں سارا دن خیالوں میں بہت بے چین رہتا ہوں
نظر کے سامنے ہردم تری تصویر رہتی ہے
شبِ تنہائی میں اکثر تجھے میں بھول جاتا ہوں
وگرنہ پھر ارادوں سے مری اک جنگ ہوتی ہے
بہکنے میں نہیں دیتا سنبھلتا بھی نہیں ہے دل
ترے ہی وصل کی اس کو تڑپ ہر وقت رہتی ہے
مجھے اب دیکھنے والے مجھے دل میں بسا لینا
تصور میں تری صورت محبت سے یہ کہتی ہے
ہاں شاید رب نے حرفوں میں بہت تاثیر رکھی ہے
ترا جب نام لیتا ہوں مجھے تسکین ملتی ہے