غزل برائے اصلاح - تری جب یاد کی نکہت خیالوں میں سماتی ہے

جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگر اساتذہ اکرام، آپ حضرات سے اصلاح کی گذارش ہے۔​

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
تری جب یاد کی نکہت خیالوں میں سماتی ہے
تو اک مانوس سی خوشبو مرے لفظوں سے آتی ہے
تجھے معلوم ہے جاناں مرا انداز ایسا ہے
کہ جو کچھ دل میں رہتا ہے زباں میری بتاتی ہے
میں سارا دن خیالوں میں بہت بے چین رہتا ہوں
نظر کے سامنے ہردم تری تصویر رہتی ہے
شبِ تنہائی میں اکثر تجھے میں بھول جاتا ہوں
وگرنہ پھر ارادوں سے مری اک جنگ ہوتی ہے
بہکنے میں نہیں دیتا سنبھلتا بھی نہیں ہے دل
ترے ہی وصل کی اس کو تڑپ ہر وقت رہتی ہے
مجھے اب دیکھنے والے مجھے دل میں بسا لینا
تصور میں تری صورت محبت سے یہ کہتی ہے
ہاں شاید رب نے حرفوں میں بہت تاثیر رکھی ہے
ترا جب نام لیتا ہوں مجھے تسکین ملتی ہے
 
سماتی اور آتی کے ساتھ رہتی، کہتی، ہوتی وغیرہ قوافی نہیں قرار پا سکتے۔ سما، اور آ میں حرفِ روی الف ہے جبکہ ہوتی میں و اور کہتی، رہتی میں ہ۔
حرفِ روی وہ آخری حرف ہوتا ہے جس کو ہٹا دینے سے لفظ بے معنی ہو جائے جیسے مل با معنی ہے مگر خالی م کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس لیے ل حرفِ روی ہے۔
 
سماتی اور آتی کے ساتھ رہتی، کہتی، ہوتی وغیرہ قوافی نہیں قرار پا سکتے۔ سما، اور آ میں حرفِ روی الف ہے جبکہ ہوتی میں و اور کہتی، رہتی میں ہ۔
حرفِ روی وہ آخری حرف ہوتا ہے جس کو ہٹا دینے سے لفظ بے معنی ہو جائے جیسے مل با معنی ہے مگر خالی م کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس لیے ل حرفِ روی ہے۔
محمد ریحان قریشی بھائی! غزل کی ساخت پر ایک مضمون لکھ دیجیے جس میں دیگر مفاہیم کے ساتھ ساتھ مطلع کی اہمیت ( کہ جس میں قافیہ کو ڈیفائین کیا جاتا ہے) وغیرہ بھی شامل ہوتو یہ مضمون ہم مبتدیوں کے لیے مفید ہوگا۔
 
سماتی اور آتی کے ساتھ رہتی، کہتی، ہوتی وغیرہ قوافی نہیں قرار پا سکتے۔ سما، اور آ میں حرفِ روی الف ہے جبکہ ہوتی میں و اور کہتی، رہتی میں ہ۔
حرفِ روی وہ آخری حرف ہوتا ہے جس کو ہٹا دینے سے لفظ بے معنی ہو جائے جیسے مل با معنی ہے مگر خالی م کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس لیے ل حرفِ روی ہے۔
بہت شکریہ ریحان بھائی، میرا خیال تھا کی 'سماتی' کے ساتھ 'آتی' کو شامل کرنے سے شاید گشادگی آجائے گی قافیہ میں۔ خیر اگر دوسرے مصرعے میں 'آتی' کے بجائے اگر 'رہتی' کردیں تو بات بن جائے گی؟
 
بہت شکریہ ریحان بھائی، میرا خیال تھا کی 'سماتی' کے ساتھ 'آتی' کو شامل کرنے سے شاید گشادگی آجائے گی قافیہ میں۔ خیر اگر دوسرے مصرعے میں 'آتی' کے بجائے اگر 'رہتی' کردیں تو بات بن جائے گی؟
قافیے میں کشادگی لانے کے لیے آپ کو مطلع میں کوئی ایسا قافیہ لانا ہوگا جس میں ی اصلی روی ہو جیسے بجلی۔
 
محمد ریحان قریشی بھائی! غزل کی ساخت پر ایک مضمون لکھ دیجیے جس میں دیگر مفاہیم کے ساتھ ساتھ مطلع کی اہمیت ( کہ جس میں قافیہ کو ڈیفائین کیا جاتا ہے) وغیرہ بھی شامل ہوتو یہ مضمون ہم مبتدیوں کے لیے مفید ہوگا۔
جناب محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب، حرف روی کے حوالے ایک فائدے مند مضمون جناب محترم مزمل شیخ بسمل صاحب کا ہے۔ اسی سے استفادہ کیا تھا بس غلطی کرگیا۔ اس غلطی کی نشاندہی انھوں نے مضمون میں کر رکھی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
تری جب یاد کی نکہت خیالوں میں سماتی ہے
دیگر مسلمہ قوافی وغیرہ کےقواعد کے ساتھ شاعری میں ایک چیز جو اہم ہے خصوصا غزل میں وہ ہے الفاظ کی ترتیب جس سے لب و لہجہ کا بیان اور انداز متعین ہوتا ہے اوراس ترتیب کو سلاست ،روانی غنائی کیفیت اور مضمون سے ہم آہنگی کے حساب سے بنانا چاہیئے۔مندرجہ بالا مصرع کی شکل یوں ہونی چاہیئے۔ تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے۔ جب کا لفظ تری کے فورا بعد ایک گرانی پیدا کررہا ہے جو سلاست کی راہ میں ایک رکاوٹ کی طرح لگتاہے ۔غزل میں بیان اور مضمون کی ہم آہنگی بہت اہم ہوتی ہے جبکہ دیگر منظومات میں اس ترتیب سے موضوع کی مناسبت سے مختلف انداز ترتیب دئیے جاتے ہیں ۔
 
دیگر مسلمہ قوافی وغیرہ کےقواعد کے ساتھ شاعری میں ایک چیز جو اہم ہے خصوصا غزل میں وہ ہے الفاظ کی ترتیب جس سے لب و لہجہ کا بیان اور انداز متعین ہوتا ہے اوراس ترتیب کو سلاست ،روانی غنائی کیفیت اور مضمون سے ہم آہنگی کے حساب سے بنانا چاہیئے۔مندرجہ بالا مصرع کی شکل یوں ہونی چاہیئے۔ تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے۔ جب کا لفظ تری کے فورا بعد ایک گرانی پیدا کررہا ہے جو سلاست کی راہ میں ایک رکاوٹ کی طرح لگتاہے ۔غزل میں بیان اور مضمون کی ہم آہنگی بہت اہم ہوتی ہے جبکہ دیگر منظومات میں اس ترتیب سے موضوع کی مناسبت سے مختلف انداز ترتیب دئیے جاتے ہیں ۔
محترم جناب سید عاطف علی صاحب، کیا کمال ترتیب بتائی ہے آپ نے، پہلا مصرع تو ٹھیک ہو گیا، دوسرے مصرع کے متعلق کچھ فرمائیں گے، اس کو بدلنا پڑا ہے حرف روی کی وجہ سے۔
تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے
مرے لفظوں سے آتی ہے جو اک خوشبو وہ تیری ہے
جو بات آپ نے الفاظ کی ترتیب کے حوالے سے بتائی ہے انشاءاللہ آپ حضرات کی راہنمائی میں مزید بہتری کی کوشش جاری رکھوں گا، آپ اپنے مفید مشوروں سے نوازتے رہیے۔​
ہاں یوں قوافی درست ہو جائیں گی۔
بہت شکریہ ریحان بھائی۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
محترم جناب سید عاطف علی صاحب، کیا کمال ترتیب بتائی ہے آپ نے، پہلا مصرع تو ٹھیک ہو گیا، دوسرے مصرع کے متعلق کچھ فرمائیں گے، اس کو بدلنا پڑا ہے حرف روی کی وجہ سے۔
تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے
مرے لفظوں سے آتی ہے جو اک خوشبو وہ تیری ہے
جو بات آپ نے الفاظ کی ترتیب کے حوالے سے بتائی ہے انشاءاللہ آپ حضرات کی راہنمائی میں مزید بہتری کی کوشش جاری رکھوں گا، آپ اپنے مفید مشوروں سے نوازتے رہیے۔​
بہت شکریہ ریحان بھائی۔
برادر ریحان صائب مشورہ دے چکے ہیں کہ حرف روی ی کو کر لیجیئے اور اس کے مطابق مطلع کہہ لیجیئے۔یاسماتی ہے کو سمائی کر لیں آپ کا میدان کافی وسیع ہو جائے گا۔
 
برادر ریحان صائب مشورہ دے چکے ہیں کہ حرف روی ی کو کر لیجیئے اور اس کے مطابق مطلع کہہ لیجیئے۔یاسماتی ہے کو سمائی کر لیں آپ کا میدان کافی وسیع ہو جائے گا۔
جی بہتر ہے، 'سماتی' کو 'سمائی' کرنے سے تو وہ پہلا والا اعتراض باقی رہے گا ورنہ باقی اشعار کے قوافی درست کرنے پڑیں گے۔ اس لیے مطلع یہ سمجھ میں آتا ہے۔
تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے​
مرے لفظوں سے آتی ہے جو اک خوشبو وہ تیری ہے
یا دوسرا مصرع یوں ہو اگر
مرے ہر لفظ سے آتی ہے جو خوشبو وہ تیری ہے
اس حساب سے قافیہ 'ی' بن جاتا ہے اگر میں غلط نہیں ہو تو۔​
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جی بہتر ہے، 'سماتی' کو 'سمائی' کرنے سے تو وہ پہلا والا اعتراض باقی رہے گا ورنہ باقی اشعار کے قوافی درست کرنے پڑیں گے۔ اس لیے مطلع یہ سمجھ میں آتا ہے۔
تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے
مرے لفظوں سے آتی ہے جو اک خوشبو وہ تیری ہے
یا دوسرا مصرع یوں ہو اگر
مرے ہر لفظ سے آتی ہے جو خوشبو وہ تیری ہے
اس حساب سے قافیہ 'ی' بن جاتا ہے اگر میں غلط نہیں ہو تو۔​
سمائی والی ترکیب سے باقی قوافی بھی درست قرار پائیں گے۔
محمد ریحان قریشی
 

امان زرگر

محفلین
میں تو انھیں درست مانوں گا مگر کچھ اس لڑی والی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔
ایطائے جلی
قافیہ کے حوالے سے خاصی معلومات ملی. اگرچہ کچھ اصطلاحات سر کے اوپر سے گزر گئیں. آسان الفاظ میں غزل کی ساخت، قافیہ اور ردیف کے مسائل، غزل کے اشعار کی دیگر اصناف کے اشعار سے بناوٹ کے لحاظ انفرادیت، شعر کی دو لختگی اور اس سے بچاؤ، روانی میں بہتری کے اصول یہ چند سوالات ہیں جو اصلاح سخن میں ہم مبتدیوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے ذہن میں آتے ہیں. اگرچہ ان کے جوابات کہیں نہ کہیں میسر ہیں مگرمشکل اصطلاحات بات کو سمجھنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں.
 
جناب محترم الف عین صاحب، محمد ریحان قریشی صاحب، مطلع کا دوسرا مصرع اگر یوں ہو تو باقی قوافی بھی درست ہوں گے؟ ان میں سے کوئی مناسب ہوگا؟ بہت سوچ سوچ کر یہ سامنے آئے ہیں اگر مناسب نہیں تو کچھ عطا کیجیے، بہت مہربانی ہوگی۔
مصرع اول
تری یادوں کی نکہت جو خیالوں میں سماتی ہے
مصرع ثانی
مرے لفظوں سے آتی ہے جو اک خوشبو وہ تیری ہے​
مرے ہر لفظ سے آتی ہے جو خوشبو وہ تیری ہے​
مرے لفظوں سے آتی ہے ترے انفاس کی سی ہے
بسی ہے دل میں وہ میرے ترے انفاس کی سی ہے
مہک پیاری سی اس کی جو ترے انفاس کی سی ہے
 
جناب محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ اکرام سے انتہائی ادب سے گذراش ہے کہ
یہاں خاموشی کو ہم کیا سمجھیں
کوئی سمجھائے گا یا خود سمجھیں
میری ناقص فہم میں یہ ترتیب بیٹھ رہی ہے آپ کیا فرماتے ہیں
تری یادوں کی نکہت جو خیالوں میں سماتی ہے​
مرے لفظوں سے آتی ہے ترے انفاس کی سی ہے​
 
Top