غزل برائے اصلاح - تری جب یاد کی نکہت خیالوں میں سماتی ہے

الف عین

لائبریرین
دیکھا جب غور کیا تو کتنے متبادل مصرع نکل سکتے ہیں!!
مجھے تو یہی بیتر لگ رہا ہے
مرے ہر لفظ سے آتی ہے جو خوشبو وہ تیری ہے
لیکن ’سمجھیں‘ والے مصرعے کس ضمن میں لکھے ہیں، ان کو سمجھ نہیں سکا۔
اب بھی غزل تو درست ہو جاتی ہے۔ لیکن دو چار اور قوافی کو ’تی ہے‘ کو ’ی ہے‘ سے بدلو تو بہتر ہے۔
 
دیکھا جب غور کیا تو کتنے متبادل مصرع نکل سکتے ہیں!!
مجھے تو یہی بیتر لگ رہا ہے
مرے ہر لفظ سے آتی ہے جو خوشبو وہ تیری ہے
جی بہتر ہے محترم الف عین صاحب، بہت شکریہ
لیکن ’سمجھیں‘ والے مصرعے کس ضمن میں لکھے ہیں، ان کو سمجھ نہیں سکا۔
حضور گستاخی کی معافی چاہتا ہوں، یہ تو ایسے ہی بس مذاق سوجا تھا۔ مجھے امید تھی آپ کی حس مزاح کی مطابق ہو گا۔
اب بھی غزل تو درست ہو جاتی ہے۔ لیکن دو چار اور قوافی کو ’تی ہے‘ کو ’ی ہے‘ سے بدلو تو بہتر ہے۔
جی بہتر ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اوہو! تو وہ مصرعے نہیں تھے۔ میں نے اوپر پوری غزل میں دیکھے تو ایسا کچھ نظر نہیں آیا!! شاید مزاح سمجھنے کی صلاحیت اب نہیں رہی۔ اب بھی میں مزاح نہیں پکڑ سکا!!
 
اوہو! تو وہ مصرعے نہیں تھے۔ میں نے اوپر پوری غزل میں دیکھے تو ایسا کچھ نظر نہیں آیا!! شاید مزاح سمجھنے کی صلاحیت اب نہیں رہی۔ اب بھی میں مزاح نہیں پکڑ سکا!!
ایسا نہ کہیں جناب، انتہائی شائستہ مزاح میں نے آپ کے تحریروں میں دیکھا ہے۔ اللہ تعالی آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔
 
جناب محترم الف عین صاحب اب مناسب ہے؟

تری یادوں کی نکہت جب خیالوں میں سماتی ہے
مرے ہر لفظ سے آتی ہے جو خوشبو وہ تیری ہے
تجھے معلوم ہے جاناں مرا انداز ایسا ہے
کہ جو کچھ دل میں رہتا ہے زباں میری بتاتی ہے
میں سارا دن خیالوں میں بہت بے چین رہتا ہوں
تصور نے تری صورت نگاہوں میں سجائی ہے
شبِ تنہائی میں اکثر تجھے میں بھول جاتا ہوں
وگرنہ پھر ارادوں سے مری اک جنگ ہوتی ہے
بہکنے میں نہیں دیتا سنبھلتا بھی نہیں ہے دل
ستاتی ہے اسے ہر دم تڑپ تیرے ملن کی ہے
مجھے اب دیکھنے والے مجھے دل میں بسا لینا
تصور میں تری صورت محبت سے یہ کہتی ہے
مجھے تسکین ملتی ہے ترا ہی نام لینے سے
ہاں شاید رب نے حرفوں میں بہت تاثیر رکھی ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کچھ مصرع روانی کے طالب ہیں، الفاظ بدل کر دیکھیں÷
تاتی ہے اسے ہر دم تڑپ تیرے ملن کی ہے
اور
ہاں شاید رب نے حرفوں میں بہت تاثیر رکھی ہے
یوں کہیں تو
خدا نے شاید ایک اک حرف میں تاثیر رکھ دی ہے
 
کچھ مصرع روانی کے طالب ہیں، الفاظ بدل کر دیکھیں
جی بہتر ہے، یہ دیکھیے۔
بہکنے میں نہیں دیتا سنبھلتا بھی نہیں ہے دل
تڑپتا ہے مسلسل یہ ملن کی آگ ایسی ہے
یوں کہیں تو
خدا نے شاید ایک اک حرف میں تاثیر رکھ دی ہے
جناب اس میں ’شاید‘ کا ’د‘ گرانے کا کیا اصول ہے، وہ مجھے نہیں معلوم، ذرا وضاحت فرما دیجیے۔ اس مصرعے کو اگر یوں کہا جائے تو مناسب ہوگا؟
خدا نے حرفوں میں شاید بہت تاثیر رکھ دی ہے
یا
خدا نے لفظوں میں شاید بہت تاثیر رکھ دی ہے
 

الف عین

لائبریرین
جی بہتر ہے، یہ دیکھیے۔
بہکنے میں نہیں دیتا سنبھلتا بھی نہیں ہے دل
تڑپتا ہے مسلسل یہ ملن کی آگ ایسی ہے

جناب اس میں ’شاید‘ کا ’د‘ گرانے کا کیا اصول ہے، وہ مجھے نہیں معلوم، ذرا وضاحت فرما دیجیے۔ اس مصرعے کو اگر یوں کہا جائے تو مناسب ہوگا؟
خدا نے حرفوں میں شاید بہت تاثیر رکھ دی ہے
یا
خدا نے لفظوں میں شاید بہت تاثیر رکھ دی ہے
خدا نے شائ۔ دیکک حر۔ ف مے تاثی۔ ر رکھ دی ہے
شاید کی دال گرائی نہیں، اس کو ایک کے الف سے ’وصل‘ کر دیا گیا۔
ایک اک کو ایکک کر دینا نہ صرف جائز بلکہ پسندیدہ ہے۔
اس لیے یہی مصرع مجھے اب بھی پسند ہے
 
خدا نے شائ۔ دیکک حر۔ ف مے تاثی۔ ر رکھ دی ہے
شاید کی دال گرائی نہیں، اس کو ایک کے الف سے ’وصل‘ کر دیا گیا۔
ایک اک کو ایکک کر دینا نہ صرف جائز بلکہ پسندیدہ ہے۔
اس لیے یہی مصرع مجھے اب بھی پسند ہے
بہت بہتر ہے، اسی کو قبول کر لیتا ہوں۔ وضاحت کے لیے شکریہ۔
 
Top