غزل برائے اصلاح" ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا

جناب سر الف عین سے گزارش ہے کہ برائے مہربانی غزل کی اصلاح فرمائیں

ترکِ جفا کا اس نے ارادہ نہیں کیا
میں نے بھی ترکِ عشق کا وعدہ نہیں کیا

اس نے بھی بے رخی سے ہی دیکھا مری طرف
میں نے بھی التفات زیادہ نہیں کیا

ہم جیسے تھے سو بزم میں ویسے ہی آگئے
پوشیدہ خود کو زیرِ لبادہ نہیں کیا


واعظ کی بات مان لی سو آج بزم میں
جو اہتمامِ ساغر و بادہ نہیں کیا

ہم دفعتاً ہی عشق کی راہوں میں آ گئے
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا

شاید کہ مشکلوں میں ہی پنہاں ہو راحتیں
یہ سوچ کر کے غم کو زیادہ نہیں کیا
 
جناب نیر صاحب، آداب
اچھی کاوش ہے۔
مطلع کے قوافی دیکھ لیں، ارادہ اور وعدہ شاید قابل قبول قوافی نہ ہوں۔

ہم دفعتاً ہی عشق کی راہوں میں آ گئے
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا
یہاں دوسرے مصرعے میں صیغہ ماضی کا محل ہے۔ یوں سوچ کر دیکھیں
ہم نے تھا کبھی ایسا ارادہ نہیں کیا۔

شاید کہ مشکلوں میں ہی پنہاں ہو راحتیں
یہ سوچ کر کے غم کو زیادہ نہیں کیا
سوچ "کرکے" فصاحت کے خلاف معلوم ہوتا ہے، اسے دیکھ لیں۔

دعاگو،
راحل
 
جناب نیر صاحب، آداب
اچھی کاوش ہے۔
مطلع کے قوافی دیکھ لیں، ارادہ اور وعدہ شاید قابل قبول قوافی نہ ہوں۔


یہاں دوسرے مصرعے میں صیغہ ماضی کا محل ہے۔ یوں سوچ کر دیکھیں
ہم نے تھا کبھی ایسا ارادہ نہیں کیا۔


سوچ "کرکے" فصاحت کے خلاف معلوم ہوتا ہے، اسے دیکھ لیں۔

دعاگو،
راحل
شکریہ راحل بھائی مشورہ دینے کیلئے
قوافی کے بارے میں استادِ محترم کی رائے کا انتظار ہے
 

الف عین

لائبریرین
وعدہ اور ارادہ صوتی قوافی قبول کیے جا سکتے ہیں
یہ تین اشعار
واعظ کی بات مان لی سو آج بزم میں
جو اہتمامِ ساغر و بادہ نہیں کیا
.. کچھ اہتمام........ بہتر نہیں لگتا؟

ہم دفعتاً ہی عشق کی راہوں میں آ گئے
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا
.... عزیزی راحل نے دوسرے مصرعے کو بحر سے خارج کر دیا!
دفعتاً کی جگہ اگر اتفاقاً کیا جائے تو بات میں زور محسوس ہوتا ہے
' کبھی بھی' میں مجھے 'بھی' زائد محسوس ہوتا ہے

شاید کہ مشکلوں میں ہی پنہاں ہو راحتیں
یہ سوچ کر کے غم کو زیادہ نہیں کیا
... 'ہوں راحتیں' کا محل ہے
دوسرے مصرعے میں 'کے' کو 'بھی' سے بدلا جا سکتا ہے
 
وعدہ اور ارادہ صوتی قوافی قبول کیے جا سکتے ہیں
یہ تین اشعار
واعظ کی بات مان لی سو آج بزم میں
جو اہتمامِ ساغر و بادہ نہیں کیا
.. کچھ اہتمام........ بہتر نہیں لگتا؟

ہم دفعتاً ہی عشق کی راہوں میں آ گئے
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا
.... عزیزی راحل نے دوسرے مصرعے کو بحر سے خارج کر دیا!
دفعتاً کی جگہ اگر اتفاقاً کیا جائے تو بات میں زور محسوس ہوتا ہے
' کبھی بھی' میں مجھے 'بھی' زائد محسوس ہوتا ہے

شاید کہ مشکلوں میں ہی پنہاں ہو راحتیں
یہ سوچ کر کے غم کو زیادہ نہیں کیا
... 'ہوں راحتیں' کا محل ہے
دوسرے مصرعے میں 'کے' کو 'بھی' سے بدلا جا سکتا ہے
سر اصلاح دینے کیلئے میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں امید ہے کہ آپ آئندہ بھی اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہیں گے
 
ہم نے کھبی بھی ایسا ارادہ نہیں کیا
.... عزیزی راحل نے دوسرے مصرعے کو بحر سے خارج کر دیا!
مکرمی استاد محترم، آداب!
غلطی پر متنبہ کرنے کے لئے ممنون و متشکر ہوں، میں نے دوسرے رکن میں فا پر دھیان نہیں دیا، جزاک اللہ سر
مطلع کے قوافی کے حوالے سے اب بھی تھوڑی الجھن ہے۔ عموما کہا جاتا ہے کہ عین پر ختم ہونے والے الفاظ، الف کی آواز پر ختم ہونے والے الفاظ کے صوتی قوافی بھی نہیں ہوسکتے۔
جیسے کہ عیسیٰ کا قافیہ ارفع باندھنے سے منع کیا جاتا ہے۔
اگر یہاں دیکھیں تو ارادہ اور وعدہ میں مشترک ’’دہ‘‘ حذف کریں تو ارا اور وع میں کم و بیش عیسی اور ارفع والی صورتحال ہی درپیش ہے۔
کیا یہ اس لئے قابل قبول ہیں کہ ارا اور وع بامعنی الفاظ نہیں؟
ٹیگ: الف عین

دعاگو،
راحلؔ۔
 

الف عین

لائبریرین
بول چال میں وعدہ کو بھی 'وادا' ہی بولا جاتا ہے اس لیے قبول کیا میں نے۔ یوں دیکھو تو ظ، ذ، ض کی آوازیں بھی عربی میں مختلف ہیں لیکن عزیز اور غلیظ قوافی قبول کیے جاتے ہیں!

حرف روی نکال کر با معنی حروف ہی باقی بچیں، یہ عروضی اصول میرے گلے سے نہیں اترتا!
 
Top