غزل برائے اصلاح بر مصرع طرح: لکھی ہے مصحفِ رخسار کی تفسیر مدت تک

md waliullah qasmi

محفلین
السلام علیکم
اساتذہ حضرات سے میری مؤدبانہ عا جزانہ درخواست ہے کہ میری غزل کی اصلاح فرمادیں یہ بات عرض کردوں کہ یہ میری تیسری غزل ہے اس سے قبل جو میری پہلی غزل تھی وہ اصلاح کیلئے بھیجا تھا الحمد للہ بہت بھتر انداز میں سمجھا یا گیا تھا اس بار بھی اچھے کی امید رکھتا ہوں

مرے اجداد نے جو کچھ بھی کی تحریر مدت تک
ہوئی میرے لئے وہ سب کے سب تقریر مدت تک

قفس سے جب ملی آزادیاں میری رہائی پر
قفس روتا رہا روتی رہی زنجیر مدت تک

سراپا حسن کا پیکر جو دیکھا خواب میں ہم نے
تلاشُ جستجو ہے اب وہی تصویر مدت تک

غلط الفاظ کہتے ہیں نبی کی شان میں جو لوگ
نبی کے ایسے دشمن کو ملے تعزیر مدت تک

مری تعظیم کرتے ہیں وہ اب تکریم کرتے ہیں
کیا کرتے رہے ہیں جو مری تحقیر مدت تک

عقلمندی اسی میں ہے گھٹا لوخواہشہیں اپنی
کبھی ملتی نہیں ہر خواب کی تعبیر مدت تک
 

الف عین

لائبریرین
اچھی کاوش ہے۔ لیکن ردیف پر غور کریں۔ کہیں کہیں مدت تک‘ واضح نہیں ہوتا یا غلط وتا ہے، جیسے
تلاشُ جستجو ہے اب وہی تصویر مدت تک
گرامر کے حساب سے ’مدت سے‘ کا محل تھا۔
آخری شعر میں "عقل‘ کا غلط تلفظ تقطیع ہو رہا ہے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بھائی ولی اللہ قاسمی صاحب! اچھی کاوش ہے ۔ استادِ محترم اعجاز صاحب کچھ باتوں کی نشاندہی کرچکے ہیں۔ ان پر غور کیجئے ۔ آپ کی پہلی غزل کےبرخلاف اس غزل میں زبان و بیان کی کچھ بنیادی اغلاط ہیں ۔ انہین دیکھ لیجئے۔ زبان و بیان کی درستی کے بعد ہی مضمون کی باری ٓتی ہے۔
مرے اجداد نے جو کچھ بھی کی تحریر مدت تک
ہوئی میرے لئے وہ سب کے سب تقریر مدت تک

’’جو کچھ بھی کیا تحریر مدت تک‘‘ درست ہوگا ۔ اسی طرح پھر دوسرے مصرع مین ’’ہوا میرے لئے وہ سب کا سب‘‘ درست ہوگا۔
سراپا حسن کا پیکر جو دیکھا خواب میں ہم نے
تلاشُ جستجو ہے اب وہی تصویر مدت تک
سراپا حسن کا پیکر محلِ نظر ہے ۔ یا تو سراپا حسن رکھئے یا پھر حسن کا پیکر ۔ تلاش و جستجو کرلیجئے۔ یہ ٹائپو ہے۔ ردیف کی بابت محترمی الف عین صاحب بات کر ہی چکے ہیں ۔
مری تعظیم کرتے ہیں وہ اب تکریم کرتے ہیں
کیا کرتے رہے ہیں جو مری تحقیر مدت تک
کیا کرتے ہین اور کیا کرتے تھے تو درست ہے لیکن کیا کرتے رہے ہین درست نہین ۔’’ کرتے رہے ہیں جو ۔۔۔۔۔ الخ‘‘ درست زبان ہے ۔
عقلمندی اسی میں ہے گھٹا لوخواہشہیں اپنی
کبھی ملتی نہیں ہر خواب کی تعبیر مدت تک
تعبیر ملنا ایک دفعہ کا عمل ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ مدت تک کی ردیف استعمال نہین ہوسکتی جیسا کہ الف عین صاحب نے فرمایا۔ اس بدل دیجئے۔
 

md waliullah qasmi

محفلین
السلام علیکم
آپ حضرات نے بہت اچھا مشورہ دیا اس کے لئے آپ کا ممنون ومشکور ہوں
اب میری ایک گزارش ہے کہ میرے اشعار میں جو ترمیم ہونے کوہے وہ کر دیں تو آپ حضرات کی بڑی مہربانی ہوگی ابھی میں مبتدی ہوں اس لئے دقتیں در پیش ہیں آپ اس بچہ کا خیال رکھیں انشاءاللہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
السلام علیکم
آپ حضرات نے بہت اچھا مشورہ دیا اس کے لئے آپ کا ممنون ومشکور ہوں
اب میری ایک گزارش ہے کہ میرے اشعار میں جو ترمیم ہونے کوہے وہ کر دیں تو آپ حضرات کی بڑی مہربانی ہوگی ابھی میں مبتدی ہوں اس لئے دقتیں در پیش ہیں آپ اس بچہ کا خیال رکھیں انشاءاللہ
قاسمی صاحب! بہتر یہی ہے کہ یہ قدم آپ خود اٹھائیں ۔ ابتدا میں یہ سب کچھ تو کرنا پڑے گا تبھی کلام مین پختگی پیدا ہوگی ۔ یہی سیکھنے کا عمل ہے ۔ آپ ان اشعار میں ردوبدل کریں اور دوبارہ اسی لڑی میں لگائیں۔ انشاءاللہ آپ کو رہنمائی مل جائے گی۔
 

md waliullah qasmi

محفلین
قاسمی صاحب! بہتر یہی ہے کہ یہ قدم آپ خود اٹھائیں ۔ ابتدا میں یہ سب کچھ تو کرنا پڑے گا تبھی کلام مین پختگی پیدا ہوگی ۔ یہی سیکھنے کا عمل ہے ۔ آپ ان اشعار میں ردوبدل کریں اور دوبارہ اسی لڑی میں لگائیں۔ انشاءاللہ آپ کو رہنمائی مل جائے گی۔
بہت بہت شکریہ میں کوشش کرتا ہوں
 

md waliullah qasmi

محفلین
مرے اجداد نے جو کچھ کیا تحریر مدت تک
ہُوا میرے لئے وہ سب کا سب تقریر مدت تک

خردمندی اسی میں ہے گھٹا لو خواہشیں اپنی
کبھی ملتی نہیں ہے خواب کی تعبیر مدت تک

نبی کی شان میں گستاخیاں جو لوگ کرتے ہیں
نبی کےایسے دشمن کو ملے تعزیر مدت تک

سراپا حسن دیکھا تھا کبھی جو خواب میں ہم نے
تلاشُ جستجو ہے اب وہی تصویر مدت تک

مری تعظیم کرتے ہیں وہ اب تکریم کرتے ہیں
جوکرتے آئے ہیں صاحب مری تحقیر مدت تک

قفس سے جب ملی آزادیاں میری رہائ پر
قفس روتا رہا روتی رہی زنجیر مدت تک


غزل بےساختہ بولی شہنشاہِ غزل ہے تو
غزل والے کریں گے یاد تجھ کو میر مدت تک

ولی پہچان گلشن میں ذرا اپنی بناؤ تم
کبھی رہتی نہیں ہے باپ کی جاگیر مدت تک

استاذہ حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے شاگرد کی اصلاح فرمائیں کس حد تک میں کامیاب ہوں یوں تو ابھی بھی غلطی کا پورا امکان ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مرے اجداد نے جو کچھ کیا تحریر مدت تک
ہُوا میرے لئے وہ سب کا سب تقریر مدت تک

خردمندی اسی میں ہے گھٹا لو خواہشیں اپنی
کبھی ملتی نہیں ہے خواب کی تعبیر مدت تک

نبی کی شان میں گستاخیاں جو لوگ کرتے ہیں
نبی کےایسے دشمن کو ملے تعزیر مدت تک

سراپا حسن دیکھا تھا کبھی جو خواب میں ہم نے
تلاشُ جستجو ہے اب وہی تصویر مدت تک

مری تعظیم کرتے ہیں وہ اب تکریم کرتے ہیں
جوکرتے آئے ہیں صاحب مری تحقیر مدت تک

قفس سے جب ملی آزادیاں میری رہائ پر
قفس روتا رہا روتی رہی زنجیر مدت تک


غزل بےساختہ بولی شہنشاہِ غزل ہے تو
غزل والے کریں گے یاد تجھ کو میر مدت تک

ولی پہچان گلشن میں ذرا اپنی بناؤ تم
کبھی رہتی نہیں ہے باپ کی جاگیر مدت تک

استاذہ حضرات سے گزارش ہے کہ اپنے شاگرد کی اصلاح فرمائیں کس حد تک میں کامیاب ہوں یوں تو ابھی بھی غلطی کا پورا امکان ہے

ماشاءاللہ کیا بات ہے جناب ولی اللہ قاسمی صاحب۔ آپ تو ماشاءاللہ اب پر لگا کر اڑ رہے ہیں ۔ بہت اچھی تبدیلیاں کی ہیں آپ نے۔

مرے اجداد نے جو کچھ کیا تحریر مدت تک
ہُوا میرے لئے وہ سب کا سب تقریر مدت تک

ہوا کی جگہ بنا بھی رکھا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خردمندی اسی میں ہے گھٹا لو خواہشیں اپنی
کبھی ملتی نہیں ہے خواب کی تعبیر مدت تک

جیسا کہ پہلے بھی عرض کیا اس شعر میں ردیف آڑے آرہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبی کی شان میں گستاخیاں جو لوگ کرتے ہیں
نبی کےایسے دشمن کو ملے تعزیر مدت تک

بالکل ٹھیک ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سراپا حسن دیکھا تھا کبھی جو خواب میں ہم نے
تلاشُ جستجو ہے اب وہی تصویر مدت تک

یہاں بھی وہی ردیف والا مسئلہ ہے ۔ تلاشُ جستجو کے بجائے تلاش و جستجو درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مری تعظیم کرتے ہیں وہ اب تکریم کرتے ہیں
جوکرتے آئے ہیں صاحب مری تحقیر مدت تک

ردیف ساتھ نہیں دے رہی۔ مدت تک کے بجائے مدت سے درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قفس سے جب ملی آزادیاں میری رہائ پر
قفس روتا رہا روتی رہی زنجیر مدت تک

آزادیاں ٹھیک نہیں ہے : قفس سے جب ملی آزادی تو میری رہائ پر
روتا رہا روتی رہی بھی ٹھیک نہیں : قفس تڑپا کیا ، روتی رہی زنجیر مدت تک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل بےساختہ بولی شہنشاہِ غزل ہے تو
غزل والے کریں گے یاد تجھ کو میر مدت تک

بغیر کسی سیاق و سباق کے ’’ غزل بے ساختہ بولی‘‘ ٹھیک نہیں لگ رہا ۔ اسکے بجائے کچھ اور سوچئے مثلاً: غزل کہتی ہے خود تجھ کو شہنشاہِ غزل ہے تو وغیرہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولی پہچان گلشن میں ذرا اپنی بناؤ تم
کبھی رہتی نہیں ہے باپ کی جاگیر مدت تک

بہت خوب!
 

md waliullah qasmi

محفلین
جزاک اللہ احسن الجزا
پھر میں کوشش کرتا ہوں
معاف کیجے گا میں پر لگا کر نہیں اڑ رہا ہوں
ورنہ اتنی غلطی نہیں آتی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جزاک اللہ احسن الجزا
پھر میں کوشش کرتا ہوں
معاف کیجے گا میں پر لگا کر نہیں اڑ رہا ہوں
ورنہ اتنی غلطی نہیں آتی
ولی اللہ بھائی ۔ غلطی کوئی نہیں ہے۔ شروع میں سب ایسے ہی اشعار کہا کرتے ہیں۔ ہمت نہ ہاریں اور سعی جاری رکھیں ۔ آپ جلدی سیکھنے والوں مین سے ہیں۔:):):)
 

md waliullah qasmi

محفلین
شکریہ سر جی
اب جن اشعار میں ردیف آڑے آرہا ہے اس کا میں کیا کروں جس طرح کا مضمون باندھا ہے اس حساب سے کوئ قافیہ نہیں سمجھ میں آرہا تو کیا باقی اشعار کو ضائع کردوں
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
شکریہ سر جی
اب جن اشعار میں ردیف آڑے آرہا ہے اس کا میں کیا کروں جس طرح کا مضمون باندھا ہے اس حساب سے کوئ قافیہ نہیں سمجھ میں آرہا تو کیا باقی اشعار کو ضائع کردوں
ہاں بھائی۔ بعض دفعہ ایسا کرنا بھی پڑتا ہے۔ کوشش کر دیکھیں۔ اگر ٹھیک ہوجائین تو بہتر ورنہ نکال دیں۔ مچال کے طور پر یہ شعر دیکھ لیں اور اس طرح زمانہ بدل کر دیکھیں۔
سراپا حسن دیکھا تھا کبھی جو خواب میں ہم نے
رہی آنکھوں میں وہی تصویر مدت تک
 
Top