غزل برائے اصلاح (اس محفل میں میری پہلی کاوش)

حسرتوں کے ملال سے نکلیں
کیسے اس کے خیال سے نکلیں

آؤ اس ہجر کو وصال کریں
اور آگے وصال سے نکلیں

عشق میں یہ بہت ضروری ہے
زخم ہی اندمال سے نکلیں

عین ممکن ہے درد کے مارے
زندگی کے وبال سے نکلیں

فکر اتنی ہے ایک لمحے کو
دور تیرے خیال سے نکلیں

عمر راحیلؔ خرچ کر ڈالیں
زندگی تیرے جال سے نکلیں
 
مدیر کی آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
Top