غزل اور اس کی بحر

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اوڑان کو میں
بلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میں

مفا علن فَعِلاتن مفاعلن فعلان

فعلان کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی اس کو کس طرح تقطع کرنی ہے
ف ن
عل کو
ان میں

کیا اس کی تقطع ایسی ہو گی


اور یہاں
اوڑان میں واو نہیں پڑھی جائے گی ہے نا
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بازیچہء اطفال ہے دنیا میرے آگے
ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے

مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن/فعولان



مجھے اس میں کچھ مشکل لگی ہے سر جی اس کو دیکھ لے اور پھر ہمیں بتایں کے ہم نےکہاں کہاں غلطی کی ہے بہت شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
افاعیل کو توڑنے کی کیا ضرورت خرم؟
بازیچ۔۔۔۔۔ مفعول
َۂ اطفال۔۔۔ مفاعیل
ہِ دنیا م۔۔۔مفاعیل
ِرِ آگے۔ فعولن
ہوتا ہ۔۔مفعول
شب و روز۔۔مفاعیل
تماشا م۔۔ مفاعیل
ِرِ آگے۔ فعولن
اب سمجھ میں آیا؟
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اوڑان کو میں
بلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میں

مفا علن فَعِلاتن مفاعلن فعلان

فعلان کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی اس کو کس طرح تقطع کرنی ہے
ف ن
عل کو
ان میں

کیا اس کی تقطع ایسی ہو گی


اور یہاں
اوڑان میں واو نہیں پڑھی جائے گی ہے نا

ہر بار یہ سوچنا درست نہیں ہے کہ یہاں شاعر نے کوئی لفظ ہی گرایا ہے :)، "اوڑان" غلط ہے، صحیح "اُڑان" ہے۔

یہ بحر مجتث آپ کے "ہتھّے" ابھی تک نہیں چڑھی، یہاں 'فَعِلان' کی جگہ فعِلن ہے، اس بحر کے آخری رکن "فعلن (فع لن) کی جگہ فعلان (فع لان)، فعِلن (ف ع لن) اور فَعِلان (ف ع لان) آ سکتے ہیں یوں گویا چار وزن ہوئے:

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلان

ایک شعر میں کسی دو اوزان کا استعمال یا پوری غزل میں صرف ایک وزن کا یا چاروں اوزان کا مخلتف شعروں میں استعمال، سب جائز ہے۔
 

نوید صادق

محفلین
اچھا سلسلہ ہے لیکن میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ ہماری محفل سراسر عروضی ہوتی چلی جا رہی ہے۔ ہم لوگ مفاہیم کی بحث سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ غزلوں پر بات بھی داد و تحسین اور عروضی جائزہ سے آگے نہیں‌بڑھ پاتی۔ خدارا اس طرف بھی دھیان دیجئے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ نے صحیح کہا نوید صاحب، لیکن میرے خیال میں یہ صرف نئے سیکھنے والوں کیلیئے ہے۔

ماہرینِ فن و حسینانِ سخن کو رنگ و روغن و غازے کی کیا ضرورت :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
ہر بار یہ سوچنا درست نہیں ہے کہ یہاں شاعر نے کوئی لفظ ہی گرایا ہے :)، "اوڑان" غلط ہے، صحیح "اُڑان" ہے۔

یہ بحر مجتث آپ کے "ہتھّے" ابھی تک نہیں چڑھی، یہاں 'فَعِلان' کی جگہ فعِلن ہے، اس بحر کے آخری رکن "فعلن (فع لن) کی جگہ فعلان (فع لان)، فعِلن (ف ع لن) اور فَعِلان (ف ع لان) آ سکتے ہیں یوں گویا چار وزن ہوئے:

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلان

ایک شعر میں کسی دو اوزان کا استعمال یا پوری غزل میں صرف ایک وزن کا یا چاروں اوزان کا مخلتف شعروں میں استعمال، سب جائز ہے۔

بہت شکریہ سر جی اب میں پوری توجہ دوں گا اور کوشش کروں گا کوئی غلطی نا ہو
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
آ کر گرا تھا ایک پرندہ لہو میں تر
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر




کیا کہیے کہ اب اس کی صدا تک نہیں آتی
اونچی ہوں فصیلیں تو ہوا تک نہیں آتی
شاید ہی کوئی آسکے اس موڑ سے آگے
اس موڑ سے آگے تو قضا تک نہیں آتی
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جب تک غمِ جہاں کے حوالے ہوئے نہیں
ہم زندگی کے جاننے والے ہوئے نہیں
کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم
ڈوبے تھے گہری رات میں، کالے ہوئے نہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے
نہ اتنی تیز چلے سر پھری ہوا سے کہو
شجر پہ ایک ہی پتّا دکھائی دیتا ہے



سر یہ شکیب جلالی کے کچھ شعر ہیں ان کی بحر اور رکن بتا دیں شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
آ کر گرا تھا ایک پرندہ لہو میں تر
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر

جب تک غمِ جہاں کے حوالے ہوئے نہیں
ہم زندگی کے جاننے والے ہوئے نہیں
کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم
ڈوبے تھے گہری رات میں، کالے ہوئے نہیں

آ کر گرا تھا ایک پرندہ لہو میں تر
تصویر اپنی چھوڑ گیا ہے چٹان پر

سب
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات/ فاعلن
 

الف عین

لائبریرین
جہاں تلک بھی یہ صحرا دکھائی دیتا ہے
مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے
نہ اتنی تیز چلے سر پھری ہوا سے کہو
شجر پہ ایک ہی پتّا دکھائی دیتا ہے
بقول وارث:
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلان
 

ایم اے راجا

محفلین
اچھا سلسلہ ہے لیکن میں یہ محسوس کر رہا ہوں کہ ہماری محفل سراسر عروضی ہوتی چلی جا رہی ہے۔ ہم لوگ مفاہیم کی بحث سے دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ غزلوں پر بات بھی داد و تحسین اور عروضی جائزہ سے آگے نہیں‌بڑھ پاتی۔ خدارا اس طرف بھی دھیان دیجئے۔
نوید صاحب میں صد فیصد آپ سے متفق ہوں۔
 

ایم اے راجا

محفلین
حسرت جے پوری کی یہ خوبصورت غزل کس بحر میں ہے؟

وہ اپنے چہرے میں سو آفتاب رکھتے ہیں
اسی لیئے تو وہ رخ پہ نقاب رکھتے ہیں

وہ پاس بیٹھیں تو آتی ہے دلربا خوشبو
وہ اپنے ہونٹوں پہ کھلتا گلاب رکھتے ہیں

( مفاعلن فاعلاتن مفاعلن فعلن) کیا یہ درست ہے؟ بحر کا نام کیا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
وارث کی پوسٹ ہی کاپی پیسٹ کلر دیتا ہوں حسرت کی غزل کی بحر کے سلسلے میں:
یہ بحر مجتث آپ کے "ہتھّے" ابھی تک نہیں چڑھی، یہاں 'فَعِلان' کی جگہ فعِلن ہے، اس بحر کے آخری رکن "فعلن (فع لن) کی جگہ فعلان (فع لان)، فعِلن (ف ع لن) اور فَعِلان (ف ع لان) آ سکتے ہیں یوں گویا چار وزن ہوئے:

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلان

تم، نے فعلاتن کو فاعلاتن لکھا ہے خرم جو غلط ہے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
حسرت جے پوری کی یہ خوبصورت غزل کس بحر میں ہے؟

وہ اپنے چہرے میں سو آفتاب رکھتے ہیں
اسی لیئے تو وہ رخ پہ نقاب رکھتے ہیں

وہ پاس بیٹھیں تو آتی ہے دلربا خوشبو
وہ اپنے ہونٹوں پہ کھلتا گلاب رکھتے ہیں

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن





سر جی اس کی تقطع ایسے ہی ہوگی نا:grin:
 

ایم اے راجا

محفلین
وارث کی پوسٹ ہی کاپی پیسٹ کلر دیتا ہوں حسرت کی غزل کی بحر کے سلسلے میں:
یہ بحر مجتث آپ کے "ہتھّے" ابھی تک نہیں چڑھی، یہاں 'فَعِلان' کی جگہ فعِلن ہے، اس بحر کے آخری رکن "فعلن (فع لن) کی جگہ فعلان (فع لان)، فعِلن (ف ع لن) اور فَعِلان (ف ع لان) آ سکتے ہیں یوں گویا چار وزن ہوئے:

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلان
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلن
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعِلان

تم، نے فعلاتن کو فاعلاتن لکھا ہے خرم جو غلط ہے۔
بہت شکریہ سر
 

ایم اے راجا

محفلین
وہ اپ نے چہ رے میں سو آف تاب رکھ تے ہیں
م فا ع لن فع لا تن م فا ع لن فع لن ( سر مجھے "آ" کی سمجھ نہیں آئی)

ا سی ل یئے تو وہ رخ پہ ن قاب رکھ تے ہیں
م فا ع لن فع لا تن م فا ع لن فع لن ( یہاں پر "پہ" رھ گیا ہے)

میرا خیلا ہیکہ مجھ سے تختی میں گڑ بڑ ہو رہی ہے، سر ذرا سمجھائیے گا، کیونکہ میرے حساب سے بحر " مفاعلن فاعلاتن مفاعلن فعلن " آ رہی ہے۔
 
Top