نظر لکھنوی غزل: ان کا خیال جملہ مشاغل کے ساتھ ساتھ ٭ نظرؔ لکھنوی

ان کا خیال جملہ مشاغل کے ساتھ ساتھ
رہتی ہے ان کی یاد مرے دل کے ساتھ ساتھ

اٹھے جو وہ تو رونقِ محفل بھی اٹھ گئی
رونق تو بس تھی رونقِ محفل کے ساتھ ساتھ

یا رب سفینہ غرق نہ ہو جائے یہ کہیں
طوفانِ غم چلا ہے مرے دل کے ساتھ ساتھ

اصحابؓ اس طرح سے تھے گرد آنحضورؐ کے
جیسے نجوم ہیں مہِ کامل کے ساتھ ساتھ

غرقِ مئے نشاط کی تقدیر میں کہاں
کیفِ نہاں کہ ہے جو غمِ دل کے ساتھ ساتھ

منزل کبھی تو آئے گی زیرِ قدم نظرؔ
چلتے رہے جو جادۂ منزل کے ساتھ ساتھ

٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
ان کا خیال جملہ مشاغل کے ساتھ ساتھ
رہتی ہے ان کی یاد مرے دل کے ساتھ ساتھ
اصحابؓ اس طرح سے تھے گرد آنحضورؐ کے
جیسے نجوم ہیں مہِ کامل کے ساتھ ساتھ

غرقِ مئے نشاط کی تقدیر میں کہاں
کیفِ نہاں کہ ہے جو غمِ دل کے ساتھ ساتھ
بے حد خوب صورت!
 
Top