غزلی پیش بصارت احباب است، یہ غزل لکھتے میں کیوں کہ بطور کامل زبان فارسی سے آزادی نہیں حاصل کرسکا ۔۔۔

یہ غزل لکھتے میں کیوں کہ بطور کامل زبان فارسی سے آزادی نہیں حاصل کرسکا اس خاطر اگر زبان فارسی کے کثیر استعمالسے معیوب نظر آئے تو نظر انداز کیجے گا۔​
غزل​
اسے دیکھوں تو مری جان میں جاں آتی ہے​
دل دھڑکتا ہے تبسم بہ لباں آتی ہے​
شافی درد دل و رائد افسانہ ما​
اپنی نظروں کو بچھائو کہ یہاں آتی ہے​
اسے دلدار کہوں یا کہوں رامش گر غم​
مجھے شک ہے ز در پیر مغاں آتی ہے​
اب نہیں جاتا ہوں میں بھی سر بزم ساقی​
میری محفل میں بھی اب حور جناں آتی ہے​
میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے​
میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے​
مجھے اسرار پری خوانی نہیں ہیں معلوم​
پر مرے بزم میں وہ ابر پراں آتی ہے​
مری ہے روح جواں قلب جواں سوچ جواں​
اور مری فکر میں خواہش بھی جواں آتی ہے​
"تو ہے معبود محبت میں ہوں عابد تیرا"​
میری اصنام پرستی بہ زباں آتی ہے​
مری کاواکی دل نے تجھے مغموم کیا​
اور مجھ کو نہیں آفت سے اماں آتی ہے​
اس کا دل دل ہی نہیں قفسہ گنجشک بھی ہے​
یہ وہ پنجرہ ہے کہ جس میں میری جاں آتی ہے​
نار نمرود لگی ہے تری خاتر دل میں​
تو مری فکر میں کیوں شعلہ فشاں آتی ہے؟​
مری اوہام پرستی کی حد آئی ہے، وہ!​
مرے خوابوں میں مری سمت دواں آتی ہے​
اے حجاز اب ترے اشعار کو سنجیدہ کر​
ترے لفظوں میں بوئے بادہ کشاں آتی ہے​
 

آسی مرزا

محفلین
کسے پوچھیا بھلے شاہ نوں
شہر لاھور وچ کنّے بوھے تے کنّیاں باریاں نے
کنّیاں کوھیاں مٹھیاں تے کنّیاں کھاریاں نے
کنّیاں ایٹّاں تڑکیاں تے کنّیاں ساریاں نے
کنّیاں کڑياں وھیاں تے کنّیاں کنورایاں نے
او بولیا شہر لاھور وچ
لاکھاں بوھے تے کروڑاں باریاں نے
جنہیاں کوھیان تو پانی پیتا سوھنی
او مٹھیاں تے باقی کھاریاں نے
جنہیاں ایٹّاں تے پیر رکھیا سسی
او تڑکیاں تے باقی ساریاں نے
جنہاں نو ں ملے اپنے رانجھے
او ھی ویاں تے باقی کنواریاں نے
 

ساجدتاج

محفلین
میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے
میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے

یہ الفاظ آپ کی شاعری کو پھیکا کر دیتے ہیں کیونکہ ایسے الفاظ کو شاعری کا حصہ بننا نہیں چاہیے۔ میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے ۔ میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے۔ جنت کے خواہشمند کون نہیں ہوتے اور کون مسلمان ایسا ہو گا جو یہاں جانا نہیں چاہیے گا کچھ عجیب سے الفاظ لگے آپ کے
 
میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے
میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے

یہ الفاظ آپ کی شاعری کو پھیکا کر دیتے ہیں کیونکہ ایسے الفاظ کو شاعری کا حصہ بننا نہیں چاہیے۔ میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے ۔ میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے۔ جنت کے خواہشمند کون نہیں ہوتے اور کون مسلمان ایسا ہو گا جو یہاں جانا نہیں چاہیے گا کچھ عجیب سے الفاظ لگے آپ کے
جناب آپ کی یہ توصیح بجائے خود صحیح لیکن آپ غالب کے ان اشعار کے بارے میں کیا کہیں گے کہ غالب بھی مسلمان ٹھہرے (آدھے ہی سہی)۔
ایسی جنت کا کیا کرے کوئی
جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں
یا
واعظ نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو
کیا بات ہے تمہاری شراب طہور کی
یا
طاعت میں تار ہے نہ مئے وانگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دے کوئی لے کر بہشت کو
یا
جی خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے

اتے عذر میری خطا کے لئے کافی ہوں گے شاید۔۔۔
 

عدیل منا

محفلین
جناب آپ کی یہ توصیح بجائے خود صحیح لیکن آپ غالب کے ان اشعار کے بارے میں کیا کہیں گے کہ غالب بھی مسلمان ٹھہرے (آدھے ہی سہی)۔
ایسی جنت کا کیا کرے کوئی
جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں
یا
واعظ نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو
کیا بات ہے تمہاری شراب طہور کی
یا
طاعت میں تار ہے نہ مئے وانگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دے کوئی لے کر بہشت کو
یا
جی خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے

اتے عذر میری خطا کے لئے کافی ہوں گے شاید۔۔۔
حجاز صاحب! جب کوئی اچھی بات کہے تو اس کو مانتے ہیں۔ جو غلط کہہ گیا اس کو دلیل نہیں بناتے۔
"جائوں" کو شفٹ دبا کے ڈبلیو پریس کریں "جاؤں"
 

الف عین

لائبریرین
عزیزم، پہلے تین اشعار کی ردیفوں پہ غور کریں۔ مطلع سے معلوم ہوتا ہے کہ تبسم نام کی کوئی دوشیزہ آتی ہے، ورنہ تبسم مذکر ہوتا ہے۔دوسرے تیسرت اشعار میں واضح نہیں کہ کون آتی ہے۔
اب نہیں جاتا ہوں میں بھی سر بزم ساقی​
میری محفل میں بھی اب حور جناں آتی ہے​
÷÷ یہاں ’بھی‘ زائد لگ رہا ہے دونوں مصرعوں میں۔​
میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے​
میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے​
÷÷ دوسرے مصرع میں ’خود ہی‘ ’خدی‘ کے طور پر استعمال ہوا ہے، جو غلط ہے۔ یہ زیادہ بہتر رواں ہو سکتا ہے، جیسے​
خود ہی چل کر مری فردوس یہاں آتی ہے​
دو ایک اشعار میں ’میری‘ کی جگہ ’مری‘ اور ’مری‘ کی جگہ ’میری‘ آنا چاہئے۔ خود ہی غور کریں۔​
 

فرخ منظور

لائبریرین
میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے
میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے

یہ الفاظ آپ کی شاعری کو پھیکا کر دیتے ہیں کیونکہ ایسے الفاظ کو شاعری کا حصہ بننا نہیں چاہیے۔ میں نہیں جائوں گا جنت میں اگر ایسا ہے ۔ میری جنت تو خود ہی چل کے یہاں آتی ہے۔ جنت کے خواہشمند کون نہیں ہوتے اور کون مسلمان ایسا ہو گا جو یہاں جانا نہیں چاہیے گا کچھ عجیب سے الفاظ لگے آپ کے

کبھی جنتِ ارضی کا لفظ سنا ہے محترم؟ افسوس یہی ہے کہ اکثر مسلمان بارود باندھ کر جنت بعد الموت میں تو ضرور جانا چاہتے ہیں لیکن کسی خطہء ارض کو جنت بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
 

ساجدتاج

محفلین
غالب بھی مسلمان ٹھہرے (آدھے ہی سہی)۔
ایسی جنت کا کیا کرے کوئی
جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں
یا
واعظ نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو
کیا بات ہے تمہاری شراب طہور کی
یا
طاعت میں تار ہے نہ مئے وانگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دے کوئی لے کر بہشت کو
یا
جی خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے


ایک بات بتائیں بھائی آپ کے خیال میں غالب صاحب کی شاعری کیسی لگی آپ کو ؟

معذرت چاہوں گا بھائی نہایت گھٹیا شاعری ہے غالب کی (اگر یہ شاعری اُن کی ہے تو) آپ ان کو مسلمان کہہ رہے ہیں ؟ بے شک آدھا مسلمان ہی کہا ایسی شاعری کرنے والوں کو مسلمانوں کی لسٹ سے نکال ہی دیں تو بہتر ہے۔
 

ساجدتاج

محفلین
کبھی جنتِ ارضی کا لفظ سنا ہے محترم؟ افسوس یہی ہے کہ اکثر مسلمان بارود باندھ کر جنت بعد الموت میں تو ضرور جانا چاہتے ہیں لیکن کسی خطہء ارض کو جنت بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
خطہ ارض کو جنت بنتے ہوئے کیوں نہیں دیکھ سکتے ؟ کیونکہ ہمارے اندر کے ہی لوگ کسی کو زمین کو جنت بننے نہیں دیتے۔
ہر بارود باندھنے والا جنتی بھی نہیں اور نہ ہی دوزخی
 
غالب بھی مسلمان ٹھہرے (آدھے ہی سہی)۔
ایسی جنت کا کیا کرے کوئی
جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں
یا
واعظ نہ تم پیو نہ کسی کو پلا سکو
کیا بات ہے تمہاری شراب طہور کی
یا
طاعت میں تار ہے نہ مئے وانگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دے کوئی لے کر بہشت کو
یا
جی خوش ہوا ہے مسجد ویراں کو دیکھ کر
میری طرح خدا کا بھی خانہ خراب ہے


ایک بات بتائیں بھائی آپ کے خیال میں غالب صاحب کی شاعری کیسی لگی آپ کو ؟

معذرت چاہوں گا بھائی نہایت گھٹیا شاعری ہے غالب کی (اگر یہ شاعری اُن کی ہے تو) آپ ان کو مسلمان کہہ رہے ہیں ؟ بے شک آدھا مسلمان ہی کہا ایسی شاعری کرنے والوں کو مسلمانوں کی لسٹ سے نکال ہی دیں تو بہتر ہے۔
جناب اب آپ غالب کی شاعری پر ہی انگشت اٹھا رہے ہیں تو معذرت کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپ ذوق سلیم سے اور مجاز سے میلوں دور ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
معذرت چاہوں گا بھائی نہایت گھٹیا شاعری ہے غالب کی (اگر یہ شاعری اُن کی ہے تو) آپ ان کو مسلمان کہہ رہے ہیں ؟ بے شک آدھا مسلمان ہی کہا ایسی شاعری کرنے والوں کو مسلمانوں کی لسٹ سے نکال ہی دیں تو بہتر ہے۔

کیا بات ہے جناب! ادھر تو پتھر اٹھاؤ تو اس کے نیچے سے کوئی تکفیری مفتی نکل آتا ہے۔ اگر شاعری کی سمجھ نا ہو تو اس کے بارے میں فتوے نہیں دیا کرتے، چپ سادھ لیا کرتے ہیں۔
 
معذرت چاہوں گا بھائی نہایت گھٹیا شاعری ہے غالب کی (اگر یہ شاعری اُن کی ہے تو) آپ ان کو مسلمان کہہ رہے ہیں ؟ بے شک آدھا مسلمان ہی کہا ایسی شاعری کرنے والوں کو مسلمانوں کی لسٹ سے نکال ہی دیں تو بہتر ہے۔

کیا بات ہے جناب! ادھر تو پتھر اٹھاؤ تو اس کے نیچے سے کوئی تکفیری مفتی نکل آتا ہے۔ اگر شاعری کی سمجھ نا ہو تو اس کے بارے میں فتوے نہیں دیا کرتے، چپ سادھ لیا کرتے ہیں۔
جناب آپ اپنے غصے کو ٹھنڈا رکھیے قوم میں مختلف افکار کے افراد ہوتے ہیں۔
 
دوسرے تیسرت اشعار میں واضح نہیں کہ کون آتی ہے۔
اعجاز صاحب میرے خیال میں
شافی درد دل و رائد افسانہ ما
اپنی نظروں کو بچھائو کہ یہاں آتی ہے
اس شعر میں میری مراد یہ ہے کہ "شافی درد دل" اور "رائد افسانہ" آتی ہے جس کی خاطر نظروں کو بچھانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔​
اسے دلدار کہوں یا کہوں رامش گر غم
مجھے شک ہے ز در پیر مغاں آتی ہے
اور اس شعر میں کون آ رہا ہے اس پر زور نہیں ہے بلکہ کہاں سے آ رہا ہے پر زور ہے جیسا کہ کہا ہے پیر مغاں کے بزم سے آرہا ہے کہ اس کے پاس میرے غم کا علاج بھی ہے اور وہ میرا دلدار بھی ہے۔ اور یہ دونوں صفات پیر مغاں سے منصوب ہیں۔۔۔​
 

الف عین

لائبریرین
اعجاز صاحب میرے خیال میں
شافی درد دل و رائد افسانہ ما
اپنی نظروں کو بچھائو کہ یہاں آتی ہے
اس شعر میں میری مراد یہ ہے کہ "شافی درد دل" اور "رائد افسانہ" آتی ہے جس کی خاطر نظروں کو بچھانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔​
اسے دلدار کہوں یا کہوں رامش گر غم
مجھے شک ہے ز در پیر مغاں آتی ہے
اور اس شعر میں کون آ رہا ہے اس پر زور نہیں ہے بلکہ کہاں سے آ رہا ہے پر زور ہے جیسا کہ کہا ہے پیر مغاں کے بزم سے آرہا ہے کہ اس کے پاس میرے غم کا علاج بھی ہے اور وہ میرا دلدار بھی ہے۔ اور یہ دونوں صفات پیر مغاں سے منصوب ہیں۔۔۔​
پہلے شعر میں تو تمہاری بات مانی جا سکتی ہے، لیکن شعر سے اس مفہوم کا پتہ واضح طور پر نہیں چلتا۔
دوسرے شعر میں بھی تمھاری وضاحت درست سہی، لیکن ردیف ’آتی ہے‘ یہ سوال پیدا کرتی ہے کہ کون آتی ہے؟
 
لوکل دایلکٹ کے مطابق تو تبسم کی تذکیر ثابت ہے. اور مستحسن بھی. جیسا محترم کہ الف عین نے فرمایا
جی جناب میں آپ کی اور اعجاز صاحب کی بات سے کاملا متفق ہوں لیکن یہاں مصلحت شاعرانہ سمجھ کر درگزر فرما دیں
 
Top