غزلِ بابا ذہین شاہ تاجی

خاک سے لالہ و گل سنبل و ریحاں نکلے
تم بھی پردے سے نکل آؤ کہ ارماں نکلے

شیخ آنے کو میخانے میں مسلماں آیا
کاش میخانے سے نکلے تو مسلماں نکلے

بند آنکھیں کیئے ہم منتظرِ جلوہ رہے
جب کھلی آنکھ تو خود جلوئہ جاناں نکلے

کیا کوئی بزمِ حسیں زیرِ زمیں اور بھی ہے؟
پھول کیوں چاک جگر چاک گریبان نکلے

رنگ و بو قافلہ در قافلہ آئے تھے ذہین
چند اڑتے ہوئے سائے تھے گریزاں نکلے
ذہین شاہ تاجی
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
زبردست! بابا ذہین شاہ تاجی کی ترجمہ کردہ ابنِ عربی کی فصوص الحکم کے ہاتھ لگنے کے وقت سے اِن سے غائبانہ عقیدت ہے۔ اگر ہو سکے تو اِن کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے لائیں۔
 
Top