غذا ہائے تَبَر دِکھتا نَہیں ہے - (غزل)

عؔلی خان

محفلین
*~* غزل *~*

غذا ہائے تَبَر دِکھتا نَہیں ہے
ہوا کو اَب شَجر دِکھتا نَہیں ہے

سجایا آپ نے ہے گھر کو ایسے
مُجھے اَپنا بھی گھر دِکھتا نَہیں ہے

کہیں پتھّر جو مِل جائیں تو اُن کو
اُچھالو ! اَب کہ سر دِکھتا نَہیں ہے

اُسی ساحل کے چرچے شہر مِیں ہیں
جہاں اَب کوئی گھر دِکھتا نَہیں ہے

فضا مِیں شعلہ گذرا تھا جہاں سے
وہاں کوئی بھی پَر دِکھتا نَہیں ہے

عؔلی مَاں کی دُعائیں ساتھ ہوں تو
کہیں کُچھ بھی خَطر دِکھتا نَہیں ہے

© عؔلی خان – www.AliKhan.org/book.pdf
 
Top