تفسیر

محفلین
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
( غالب )

بحر ہزج مثمن اشتر
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن


فا ع لن / م فا عی لن / فا ع لن / م فاعی لن
-- ۔ -- / ۔ -- -- -- / -- ۔ -- / ۔ -- -- --
ذک ر اس / پ ری وش کا / ا ور پر / ب یا اپ نا
بن گ یا / رقی با خر / تا ج را / ز د اپ نا


اب آپ اس شعر کی تقطیع کیجئے۔۔۔

یہ شعر اوپر دی ہوئی بحر میں ہے
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن

کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
دل کہاں کہ گم کیجئے ہم نے مدعا پایا
 

الف عین

لائبریرین
تفسیر۔ دوسرے مصرعے میں ’کیجئے‘ نہیں
کیجے
ہے، اسی طرح وزن میں آئے گا۔ تقطیع دوسوں پر چھوڑتا ہوں۔
 

فاتح

لائبریرین
اس ڈر سے کہ تفسیر صاحب کہیں یہ نہ سمجھیں کہ یہ تنقید کرنے تو پہنچ جاتا ہے مگر تقطیع نہیں کرتا تو میں تقطیع بھی کیے دیتا ہوں لیکن میرا خیال ہے کہ ہمارے ان دوستوں کو جو ابھی عروض سیکھنا چاہ رہے ہیں اس مشق کی جانب توجہ کرنی چاہیے۔


فَاعِلُن ۔ مُفَاعِیلُن ۔ فَاعِلُن ۔ مُفَاعِیلُن
کہ تِ ہو ۔ نَ دے گے ہم ۔ دل اگر ۔ پڑا پایا
فَاعِلُن ۔ مُفَاعِیلُن ۔ فَاعِلُن ۔ مُفَاعِیلُن
دل کہا ۔ کِ گم کیجے ۔ ہم نِ مد۔ دعا پایا
 
Top