غالب کے اڑیں گے پُرزے

اردِش غزل

'دِس واز ناٹ' ہماری 'گُڈ لک', کہ وصالِ یار ہوتا
جو کچھ اور 'لائف' پاتے، یہی انتظار ہوتا

'ہو شیل آئی ٹیل' کہ ''واٹ از' شبِ غم بری بلا ہے
'آئی واز ناٹ آفریڈ آف ڈائینگ' اگر ایک بار ہوتا

پسِ ڈیتھ ہوئے جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ 'ڈراؤن' ہم ہی
نہ یہ 'لاسٹ رائٹس' ہوتیں، نہ یہ ''ٹومب' یار! ہوتا

یہ جو 'فریڈلی نیس ہے' کیا ہے!, کہ بنے ہیں سب 'ایڈوائیزر'
کوئی 'میڈئیٹ' کرتا، کوئی غمگسار ہوتا

'فِلوسوفیکل' مسائل پہ ترا 'سٹیٹمنٹ' غالب
تجھے 'سینٹ' ہم سمجھتے، نہ 'لِکر' کا یار ہوتا

38۔ اب پیشِ خدمت ہے غالب کی غزل کا اردِش ترجمہ

غزل
This was not ہماری good luck کہ وصالِ یار ہوتا
اگر اور life پاتے ، یہی انتظار ہوتا
Who shall I tell کہ کیا ہے، شبِ غم بری بلا ہے
I was not afraid of dying اگر ایک بار ہوتا
پسِ Death ہوئے جو رُسوا، ہوئے کیوں نہ Drown ہم ہی
نہ یہ last rites ہوتیں، نہ یہ tomb یار ہوتا
یہ جو Friendliness ہے کیا ہے، کہ بنے ہیں Friends ناصح
کوئی Mediate کرتا، کوئی غمگسار ہوتا
Philosophical مسائل پہ تری یہ Talk غالبؔ
تجھے saint ہم سمجھتے، نہ liquor کا یار ہوتا
 
"نہ کلمہ یاد آتا ہے نہ دل لگتا ہے نمازوں میں اقبال۔
کافر بنا دیا ہے لوگوں کو دو دن کی محبت نے۔"

سر یہ کلام یہ شعر کس کے ہیں؟۔
 
Top