عورت کی گواہی آدھی ہوتی ہے ؟ ایک بہترین آرٹیکل

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
عورت کی گواہی آدھی کیوں ہے ؟
بہت سی بحثیں نظر سے گزریں ہیں ۔
عورت کی گواہی کا آدھا ہونا صرف اس کے نسیان کے سبب ہے ۔
وہ نسیان جو اسے درد زہ بھلا دیتا ہے ۔
اور یہ نسیان عورت کو بطور اک انعام عطا ہوا ہے ۔
تاکہ عورت ماں بننے اور تخلیق کے عمل کو جاری رکھ سکے ۔
اگر یہ نسیان نہ ہوتا تو درد زہ سے گزرنے کی تکلیف اسے ہر پل اذیت دیتی ۔
 
نایاب سلام،

آپ نے دردر زہ کی تکلیف کے بھول جانے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ عورت بھول جاتی ہے۔ درد زہ سے بڑھ کر یہ تکلیف ہے کہ ایک شخص کا سینہ کاٹا جائے اور اس کے دل کی ریپیر کی جائے۔ سینے کی ہڈی کے کٹنے کا درد یقیناً درد زہ سے زیادہ ہوتا ہے۔ درد زہ تو کچھ دیر میں‌غائب ہوجاتا ہے لیکن سینے کی ہڈی کا درد کی شدت کئی دن رہتی ہے اور اس کی تکلیف دو مہینے سے زائید۔ اس کی تصدیق وہ لوگ کریں گے جن کی اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔ لیکن صاحب یہ لوگ بھی اپنا درد بھول جاتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر دوبارہ اپنا آپریشن کرانے کو موجود ہوتے ہیں۔

درد کا بھول جانا کسی قسم کا ثبوت نہیں کہ صرف عورت بھلوتی ہے اور مرد نہیں۔

بھول جانے اور یاد دلاننے کا تعلق صرف اور صرف اس عمل سے ہے کہ گواہان کو یاد ہو کہ یہ معاہدہ ان دو حضرات کے درمیاں طے پایا تھا جو یہاں‌لکھا ہے۔

اگر گواہ بھول جائیں یا مر جائیں تو عدالتیں اس وقت کیا کرتی ہیں یہ ایک الگ نوعیت کا معاملہ ہے پھر یہ عدالت کی صوابدید پر ہے کہ اس معاملے کو کس طرح سلجھایا جائے۔ اس میں کسی گواہ کا کوئی قصور نہیں۔ یہاں‌پر جو نکتہ ہے وہ یہ کہ کیا قرآن حکیم ایک عورت کی گواہی کو آدھا قرآر دیتا ہے یا صرف بھول جانے پر یاد دلانے کا حکم دیتا ہے۔

والسلام
 

نایاب

لائبریرین
نایاب سلام،

آپ نے دردر زہ کی تکلیف کے بھول جانے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ عورت بھول جاتی ہے۔ درد زہ سے بڑھ کر یہ تکلیف ہے کہ ایک شخص کا سینہ کاٹا جائے اور اس کے دل کی ریپیر کی جائے۔ سینے کی ہڈی کے کٹنے کا درد یقیناً درد زہ سے زیادہ ہوتا ہے۔ درد زہ تو کچھ دیر میں‌غائب ہوجاتا ہے لیکن سینے کی ہڈی کا درد کی شدت کئی دن رہتی ہے اور اس کی تکلیف دو مہینے سے زائید۔ اس کی تصدیق وہ لوگ کریں گے جن کی اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔ لیکن صاحب یہ لوگ بھی اپنا درد بھول جاتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر دوبارہ اپنا آپریشن کرانے کو موجود ہوتے ہیں۔
درد کا بھول جانا کسی قسم کا ثبوت نہیں کہ صرف عورت بھلوتی ہے اور مرد نہیں۔

بھول جانے اور یاد دلاننے کا تعلق صرف اور صرف اس عمل سے ہے کہ گواہان کو یاد ہو کہ یہ معاہدہ ان دو حضرات کے درمیاں طے پایا تھا جو یہاں‌لکھا ہے۔

اگر گواہ بھول جائیں یا مر جائیں تو عدالتیں اس وقت کیا کرتی ہیں یہ ایک الگ نوعیت کا معاملہ ہے پھر یہ عدالت کی صوابدید پر ہے کہ اس معاملے کو کس طرح سلجھایا جائے۔ اس میں کسی گواہ کا کوئی قصور نہیں۔ یہاں‌پر جو نکتہ ہے وہ یہ کہ کیا قرآن حکیم ایک عورت کی گواہی کو آدھا قرآر دیتا ہے یا صرف بھول جانے پر یاد دلانے کا حکم دیتا ہے۔

والسلام


محترم فاروق سرور خان جی
وعلیکم السلام
آپ کا نام کم از کم میرے لیے اشاعت علم الدین کے سلسلے میں بہت معتبر ہے ۔
آپ کی تحریریں بلا شک و شبہ بہت آسان اور علم میں اضافہ کرنے والی ہوتی ہیں ۔
اللہ تعالی سدا آپ پر مہربان رہتے آپ کو اشاعت علم الدین کی نعمت سے نوازتا رہے ۔ آمین
بطور رد دلیل آپ کی دلیل کہ درد زہ کی تکلیف سے آپریشن کی تکلیف زیادہ ہوتی ہے ۔
اور اکثر یاد آتی رہتی ہے ۔ بالکل درست ہے ۔
لیکن یہاں ملحوظ رہے کہ آپریشن کویی بھی ہو مسکن ادویات کے زیر اثر ہوتا ہے ۔
اور مریض بے ہوش ہوتا ہے ۔
اور اس کے باوجود ہوش میں آنے پر اسے یہ درد و تکلیف یاد رہتی ہے ۔
جبکہ در زہ آپریشن سے یکسر مختلف ہوتا ہے ۔
یہ تخلیق کا مرحلہ عام طور سے عورت اپنے ہوش میں رہتے برداشت کرتی ہے ۔
سیزیرین اک الگ بات ہے ،
اور اس کے باوجود یہ درد بھول جاتا ہے عورت کو ۔
کیا یہ حکمت الہی نہیں کہ عورت کو یہ نسیان بطور نعمت عطا ہوا ۔
ورنہ تخلیق کا احساس درد تخلیق کے عمل کو مشکل بنا دیتا ۔
اور جہاں تک نسیان کی بات ہے بلا تخصیص جنس مرد و عورت اس کا شکار رہتے ہیں ۔
براہ مہربانی مجھے کسی ایسی دلیل سے آگاہ کرتے میرے علم ناقص میں اضافہ کریں
جس کی رو سے مرد نسیان کا قطعی شکار نہیں ہوتا ،۔۔
سدا سجی رہے یہ محفل اردو
آمین
 
وااااااااااہ کیاکمال کر دیا بہہہہت خوب سلامتی ہو
..................."کاش کہ ہم سمجھتے"............
کاش کہ ہم سمجھتے کہ جسے ہم معیوب تصور کرتے ہیں مبدئِ کائنات نے اس کی پرورش کو جنتوں کا ضامن قرار دیا ہے.
کاش کہ ہم سمجھتے کہ جو ہماری نظروں میں کمزور ہے، لاچار ہے، آغاز اسلام میں اس نے نبوت کے ڈگمگاتے قدموں کو سہارا دیا تھا.
کاش کہ ہم سمجھتے کہ جسے ہم ناقص العقل کہتے ہیں رب العالمین نے اس کا مقام ہماری عقل کی حدود سے کہیں اونچا رکھا ہے.
کاش...کاش کہ ہم حاکم کا رعب جماتے ہوئے یہ بھی سوچ لیتے کہ اصل حاکم تو قوم کا خادم ہوتا ہے. اسکی ذمہ داری کہیں زیادہ ہوتی ہے.
کاش کہ ہم بنتِ حوا کے سر سے ردا کھینچتے ہوئے ایک لمحے کو سوچتے کہ رحمۃ اللعلمین اپنے کندھے سے چادر اتار کے اس کے قدموں میں بچھا دیتے تھے.
کاش کہ نفرت کا ہاتھ اس پہ اٹھاتے ہوئے ایک بار دیکھ لیتے کہ الہ العلمین نے اسے محبتوں کا مخزن بنایا ہے.
کاش کہ درج ذیل تصویر میں اسے یہ مقام دیتے ہوئے پل بھر کو چشمِ تصور میں وہ منظر دہراتے جب ایک عورت کی آمد پہ دوجہانوں کے سردار احتراماً کھڑے ہو جاتے تھے.
کاش
کاش اے کاش کہ اسے اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتے ہوئے ایک بار تو سوچ لیتے کہ خالقِ کون و مکاں نے اس کے قدموں کو خلدِ بریں کا تخت بنایا ہے.
مستعین الرحمن
 

عرفان سعید

محفلین
وااااااااااہ کیاکمال کر دیا بہہہہت خوب سلامتی ہو
..................."کاش کہ ہم سمجھتے"............
کاش کہ ہم سمجھتے کہ جسے ہم معیوب تصور کرتے ہیں مبدئِ کائنات نے اس کی پرورش کو جنتوں کا ضامن قرار دیا ہے.
کاش کہ ہم سمجھتے کہ جو ہماری نظروں میں کمزور ہے، لاچار ہے، آغاز اسلام میں اس نے نبوت کے ڈگمگاتے قدموں کو سہارا دیا تھا.
کاش کہ ہم سمجھتے کہ جسے ہم ناقص العقل کہتے ہیں رب العالمین نے اس کا مقام ہماری عقل کی حدود سے کہیں اونچا رکھا ہے.
کاش...کاش کہ ہم حاکم کا رعب جماتے ہوئے یہ بھی سوچ لیتے کہ اصل حاکم تو قوم کا خادم ہوتا ہے. اسکی ذمہ داری کہیں زیادہ ہوتی ہے.
کاش کہ ہم بنتِ حوا کے سر سے ردا کھینچتے ہوئے ایک لمحے کو سوچتے کہ رحمۃ اللعلمین اپنے کندھے سے چادر اتار کے اس کے قدموں میں بچھا دیتے تھے.
کاش کہ نفرت کا ہاتھ اس پہ اٹھاتے ہوئے ایک بار دیکھ لیتے کہ الہ العلمین نے اسے محبتوں کا مخزن بنایا ہے.
کاش کہ درج ذیل تصویر میں اسے یہ مقام دیتے ہوئے پل بھر کو چشمِ تصور میں وہ منظر دہراتے جب ایک عورت کی آمد پہ دوجہانوں کے سردار احتراماً کھڑے ہو جاتے تھے.
کاش
کاش اے کاش کہ اسے اپنے پاؤں کی جوتی سمجھتے ہوئے ایک بار تو سوچ لیتے کہ خالقِ کون و مکاں نے اس کے قدموں کو خلدِ بریں کا تخت بنایا ہے.
مستعین الرحمن
اس لڑی کے مضمون سے قطع نظر ماشاءاللہ آپ کا اندازِ تحریر اچھا ہے۔ آپ محفل میں نووارد ہیں۔
جب مناسب معلوم ہو ذیل کی لڑی میں اپنا تعارف بھی کروائیں۔
تعارف و انٹرویو
 
Top