اقتباسات عمیرہ احمد

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
فکر مت کریں میں بہت ٹھنڈےمزاج کی ہوں،:)اسی لیےشکریہ کی کوئی ضرورت :)
ہرانسان سب کچھ نہیں جانتالیکن کچھ نہ کچھ ضرور جانتاہے،،،کچھ آپ جانتےہوگےاور کچھ میں ،،اور یہ ضروری نہیں جوآپ جانتےہیں وہ غلط ہی ہو۔
آپ نےجوکہاوہ میں نےجانااورسمجھنےکی کوشش بھی کی،اور یہ سمجھی کےآپ نے بلکل ٹھیک کہا،،میری زات زراہ بےنشان پہ جوتوں سے مارنےوالا سین مجھےبھی پسند نہیں آیاتھا۔۔

:star2:
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
فکر مت کریں میں بہت ٹھنڈےمزاج کی ہوں،:)اسی لیےشکریہ کی کوئی ضرورت :)
ہرانسان سب کچھ نہیں جانتالیکن کچھ نہ کچھ ضرور جانتاہے،،،کچھ آپ جانتےہوگےاور کچھ میں ،،اور یہ ضروری نہیں جوآپ جانتےہیں وہ غلط ہی ہو۔
آپ نےجوکہاوہ میں نےجانااورسمجھنےکی کوشش بھی کی،اور یہ سمجھی کےآپ نے بلکل ٹھیک کہا،،میری زات زراہ بےنشان پہ جوتوں سے مارنےوالا سین مجھےبھی پسند نہیں آیاتھا۔۔
تم ٹھنڈے پانی کا گھڑا ہو@نیلم:happy:
 

نیلم

محفلین
ہاہاہا زبردست اورمیں تو محفل میں داخل ہونے سے قبل پانی کا گلاس پی لیتا ہوں :)
آپ نے عنیزہ سید کو پڑھا ہے جو مثبت اورتعمیری سوچ پرمبنی منفردکہانیا لکھتی ہیں
مشورناولز
1- شب گزیدہ
2-دیاردل میں
3-دلِ من مسافرِمن
ناولز تو میں کافی پڑھتی رہتی ہوں لیکن رائٹرز کےنام بھول جاتی ہوں:)ہوسکتاہےمیں نے ان کوپڑھا ہو یانہیں بھی۔
اب ضرور پڑھوں گی انشاءاللہ
شب گزیدہ اور دل من مسافر من نام جانے پچانےسے لگ رہے ہیں
 

نیلم

محفلین
ہمیشہ بھول جاتی ہوں۔۔!
تمہاری مثبت سوچ مجھے ہمیشہ متاثر کرتی ہے
اور واقعی ٹھنڈے پانی کا گھڑا خود اپنے آپ کو چھاؤں میں رکھواتا ہے :star2::star2::star2::sleepinghalfmoon:
بہت شکریہ عینی ۔۔یہ تمہاری محبت ہےجوتمہیں ایسالگتاہے:)
بات تو بہت زبردست کہی تم نے ،،،گھڑےوالی:)
گھڑا ہوتابہت نازک ہے:)
 

نیلم

محفلین
زندگی میں ہم کبھی نہ کبھی اس مقام پر آجاتے ہیں جہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں۔ وہاں صرف ہم ہوتے ہیں اور اللہ ہوتاہے۔ کوئی ماں باپ،کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا۔ پھر ہمیں پتا چلتاہے کہ ہمارے پاؤں کے نیچے نہ زمین ہے نہ ہمارے سر کے اوپر کوئی آسمان،بس صرف ایک اللہ ہے جو ہمیں اس خلامیں تھامے ہوئے ہے۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک زرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ کی وقعت نہیں رکھتے۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمارے ہونے یانہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے ۔ صرف ہمارا کردار ختم ہو جاتا ہے۔ کائنات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی کسی چیزپر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

عمیرا احمد کے پیرِکامل سے اقتباس
 
جہاں ایک فرد کی کمی ہوتی ہے ، وہاں اس فرد سے ہی وہ کمی پوری ہوتی ہے - روپیہ یا دوسری کوئی چیز اسکی جگہ نہیں لے سکتی ، اگر میں نے کوئی چیز سیکھی ہے تو وہ سب سے پہلے میرے اپنے لوگوں کے کام آنی چاہیے - میں اپنے لوگوں کو مرتا چھوڑ کر دوسرے لوگوں کی زندگی نہیں بچا سکتا - پاکستان میں کچھ بھی صحیح نہیں ہے ، سب کچھ خراب ہے ، سہولتوں سے خالی ہاسپٹلز اور حد سے زیادہ برا اور کرپٹ ہیلتھ سسٹم - جس برایی اور خامی کا سوچو ، وہ یہاں ہے - مگر میں اس جگہ کو نہیں چھوڑ سکتا ، ان لوگوں کو نہیں چھوڑ سکتا - اگر میرے ہاتھ میں شفا ہے تو پھر سب سے پہلے یہ شفا اپنے لوگوں کے حصّے میں آنی چاہیے

پیرِ کامل از عمیرہ احمد
یہ اُس حافظ ڈاکٹر کے الفاظ تھے شاید؟
 
میں ہمیشہ لوگوں سے ایک سوال کرتا ہوں مگر کوئی مجھے اسکا تسلی بخش جواب
نہیں دیتا!سالار نے کہا.......
امامہ نے کہا کونسا سوال ہیں ؟
سالار :سوال بہت آسان ہیں ..What is next to the ecstasy
امامہ کچھ دیر اسے دیکھتی رہے اور پھر کہا!"pain"

And what is next to the "pain"سالار بولا .....
Nothingness .....امامہ نے کہا!
And what is next to the Nathingness......سالار نے اسے انداز میں ایک اور سوال کیا ؟

"Hell"امامہ نے کہا !
"And what is next to hell"....سالار نے پوچھا ؟
And what is next to hell"........سالار نے سوال دوبارہ دہرایا .....
تمھیں ڈر نہیں لگتا اس بار امامہ نے سوال پوچھا ؟
کس چیز سے ڈر ....سالار بولا ....
hell..سے اس جگہ سے جس کے آگے کچھ نہیں ہوتا !سب اس کے پیچھے رہ جاتا ہیں مغتوب اور مغضوب ہونے کے بعد بچتا کیا ہیں جس کو جاننے کا تجسس ہیں

پیر کامل(S.A.W.W) سے اقتباس
پھر سالار پر یہ سب باتیں ثابت ہوتی ہیں تو وہ امامہ کا قائل ہو جاتا ہے
 
اورکئی ناولز میں بھی ایک کردار کا دوسرے پر شدید الزام تراشی کرنا عمیرہ احمد کی شدت اوراذیت پسند سوچ کا غماز ہے
عمیرہ احمد نے بحثیت ادیبہ اور خاتون ادیبہ انتہا پسندی کو فروغ دیا ہے جو ٹین ایجرز کے لیے بے حد مہلک اور خطرناک ہے
جو میں نے پڑھے ان کی بناء پر آپ سے اختلافِ رائے ہے
مثلا
حاصل
لاحاصل
پیر کامل
مات ہونے تک
صحر ایک استعارہ ہے
اور شاید ایک دو مزید
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
زندگی میں ہم کبھی نہ کبھی اس مقام پر آجاتے ہیں جہاں سارے رشتے ختم ہوجاتے ہیں۔ وہاں صرف ہم ہوتے ہیں اور اللہ ہوتاہے۔ کوئی ماں باپ،کوئی بہن بھائی کوئی دوست نہیں ہوتا۔ پھر ہمیں پتا چلتاہے کہ ہمارے پاؤں کے نیچے نہ زمین ہے نہ ہمارے سر کے اوپر کوئی آسمان،بس صرف ایک اللہ ہے جو ہمیں اس خلامیں تھامے ہوئے ہے۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم زمین پر پڑی مٹی کے ڈھیر میں ایک زرے یا درخت پر لگے ہوئے ایک پتے سے زیادہ کی وقعت نہیں رکھتے۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمارے ہونے یانہ ہونے سے صرف ہمیں فرق پڑتا ہے ۔ صرف ہمارا کردار ختم ہو جاتا ہے۔ کائنات میں کوئی تبدیلی نہیں آتی کسی چیزپر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

عمیرا احمد کے پیرِکامل سے اقتباس
پھر ہمیں پتہ چلتا ہے کہ پانچ منٹ سے ہم صرف پھر ہمیں پتہ چلتا ہے ہی پڑھ رہے ہیں
 

زبیر مرزا

محفلین
جو میں نے پڑھے ان کی بناء پر آپ سے اختلافِ رائے ہے
مثلا
حاصل
لاحاصل
پیر کامل
مات ہونے تک
صحر ایک استعارہ ہے
اور شاید ایک دو مزید
اختلاف رائے اچھی بات ہے ہونا چاہیے :) اخلاق کے دائرے میں اورانا کو درمیان میں لائے بغیر:) اُمید آپ سے اس پر مزید مکالمہ ہوگا
کچھ ناولز کے نام تو ابھی ذہن میں ہیں جو شدت پسندی کی جانب مائل کرتے ہیں اور اس کی ترغیب دیتے ہیں
میری ذات ذرہ بے نشاں
من وسلویٰ
ایمان اُمید اورمحبت
میں نے خوابوں کا شجر دیکھا ہے
الزام تراشی اور شدید ردعمل ان ناولز کا بنیادی خیال ہے -
 

نیلم

محفلین
شکر ادا نہ کرنا بھی ایک بیماری ہوتی ہے ایسی بیماری جو ہمارے دلوں کو روز بروز کشادگی سے تنگی کی طرف لے جاتی ہے ۔ جو ہماری زبان پر شکوہ کے علاوہ اور کچھ آنے ہی نہیں دیتی ۔اگر ہمیں الله کا شکر ادا کرنے کی عادت نہ ہو تو ہمیں انسانوں کا شکریہ ادا کرنے کی بھی عادت نہیں پڑتی
اگر ہمیں خالق کے احسانوں کو یاد رکھنے کی عادت نہ ہو تو ہم
کسی مخلوق کا احسان بھی یاد رکھنے کی عادت نہیں سیکھ سکتے
“پیر کامل” : عمیرہ احمد
 
Top