عبدالقدیر 786
محفلین
عمران خان کی تبدیلی کے بارے میں جب بھی کسی سے بات کرتےتو لوگ یہی کہتے کہ ابھی وقت دو اِس حکومت کو ہر کوئی اپنے اپنے اندازے کے مطابق بات کرتا کوئی کہتا کہ دو سال دینے چاھئیں کوئی کہتا کہ تین سال دینا چاھئیے آج بات کی تو ایک صاحب نے تو حد ہی کردی کہا کہ "پورے پانچ سال کے بعد ہی کچھ تبدیلی ہوسکتی ہے "مجھ سے بھی رہا نہ گیا میں نے کہا کہ بھائی کوئی تو کہتا ہے دو ڈھائی سال آپ نے تو پورے ہی پانچ سال کا عرصہ ہی بتادیا میں نے پوچھا کہ آپ نے یہ کِس بیس پر بات کہی تو اُنہوں نے بڑا ہی معقول اور سمجھ میں آنے والا جواب دیا کہ پچھلی حکومت نے اتنا قرضہ لیا ہوا ہے کہ اِس حکومت کو اور قرضہ آئی ایم ایف سے لینا نہ پڑے اِسی لئے اپنی عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال کر اِس حکومت کو اور قرضے سے نجات دلانا چاہتے ہیں میں نے کہا کہ بھائی اگر مہنگائی کا بوجھ ڈالنا ہی تھا تو امیر لوگوں اور کاروباری لوگوں پر ڈالتے یہ کیا کہ بجلی اور گیس پٹرول مہنگا کرکے غریب عوام کے اوپر اور بوجھ ڈال رہے ہیں تو ایک اور صاحب نے جواب عنایت فرمایا کہ شاید آپ کو پتا نہیں کہ بجلی اور گیس کِس حساب سے مہنگی کی گئی ہے دو سو سے تین سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین پر کوئی ایکسٹرا چارجز نہیں ہیں ہاں جو اِس سے زیادہ استعمال کرےگا وہ اِس مہنگائی کا بوجھ اُٹھائے جو کہ اُٹھانے کے قابل بھی ہے آخر میں انہوں نے کہا کہ یہ پانچ سال اگر آپ نے مہنگائی کو برداشت کرلیا تو یہ نہیں ہے کہ مہنگائی کم ہوجائے گی لیکن جو پانچ سال کے بعد آپ کو پاکستان ملے گا وہ ایک بہت ہی مختلف پاکستان ہوگا اور یہ بھی کہا کہ جو پچھلی حکومت نے اشیا سستی کی تھیں یا سبسڈی دی تھی وہ بھی قرضہ لے کر ہی دی تھی یعنی کے حکومت کے پاس سبسڈی دینے کے لئے پیسا نہیں تھا اپنی پی آر بنانے کیلئے اُس نے جو سبسڈی دی وہ بھی ایک بوجھ ہی تھا عوام کے اوپر آپ لوگوں کی کیا رائے ہے اِس بارے میں ؟
آخری تدوین: