عمران خان اور جہانگیر ترین نااہلی کیس کا فیصلہ!

اب ہمارے پاس اس بات کے ثبوت نہ ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے 'ڈیل' کروا دی ہے تاہم، معلوم پڑتا ہے کہ اگلا الیکشن عمران خان بمقابلہ شہباز شریف ہو گا۔ ادھر سے حدیبیہ کیس ہٹ گیا؛ ادھر سے نااہلی کی تلوار۔ :) سپریم کورٹ کی بھی بچت ہو گئی؛ سیاست بھی چلتی رہے گی۔
نون لیگ نے فی الحال شہباز شریف کو مرکزی قیادت نہیں سونپی ہے۔ قریب قیاس یہی ہے کہ اسکی ذمہ داری پانامہ کی رانی کو سونپی جائے گی۔
 
جیو نیوز نون لیگ کا پراپگنڈہ سیل ہے۔ نواز شریف صرف تنخواہ وصول نہ کرنے کی بنیاد پر نااہل نہیں ہوئے بلکہ عدالت میں جعلی دستاویزات جمع کروانے، اور دیگر مالی معاملات میں منی ٹریل نہ پیش کرنے کی وجہ سے ان پر نااہلی کی تلوار گری ہے۔ یہی حال تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کیساتھ ہوا ہے۔
 
دوسری پوسٹ بھی محض نون لیگ کا پراپگنڈہ ہے۔ تحریک انصاف نے جہانگیر ترین کو ہٹا کر اسد عمر کو سیکریٹر ی جنرل بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
 

سین خے

محفلین

ISLAMABAD: Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) secretary general Jahangir Tareen has decided to step down from the party post, sources told Geo News, after the Supreme Court disqualified him as member of the Parliament.

Earlier in the day, PTI spokesman Fawad Chaudhry said that Imran Khan has directed Tareen to continue performing duties as secretary general of the party.

Tareen decides to step down as PTI secretary general: sources
 
نواز شریف بھی کوئی کم امیر انسان نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کو چاہئے کہ دیگر امرا جو منی ٹریل دکھانے میں ناکام رہیں کو بھی نااہل کر دے۔
 
عمران خان نے خود اپنی نااہلی پر سیاست چھوڑنےکا اعلان کیا تھا اور اب جہاز ترین کی نااہلی کا فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے اسد عمر کو سیکرٹری جنرل لگادیا ہے۔
 

سین خے

محفلین
PTI chief's regret
As he appeared before the media after the Supreme Court announced its verdict, PTI Chairman Imran Khan expressed his gratitude for being cleared in the case.

However, he regretted that the Supreme Court had disqualified PTI leader Jahangir Tareen, whom he described as an upright citizen and one of Pakistan's highest tax-paying politicians.

Read more: Thank God I was cleared in this fake case: Imran Khan

Notwithstanding the verdict, he said, Tareen should not be compared to the "corrupt mafia" of the Sharif family, who Khan accused of taking Rs300 billion out of the country. Compared to the Sharifs, Tareen conducted all his legitimate business in the country, Khan said.

Khan said that the PTI would file for a review of the Supreme Court's judgement on Tareen, insisting it was based on a technicality.

'Disqualified on mere interpretation of trust deed,' says Jahangir Tareen - Pakistan - DAWN.COM
 

فرقان احمد

محفلین
اس 'تاریخی' فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ
عدالتیں 'صادق اور امین' کی کسوٹی پر کسی کو پرکھنے سے قاصر ہیں اور بہت کچھ بنچ کی تشکیل پر بھی انحصار کرتا ہے۔ اگر یہی بنچ مختلف ججوں پر مشتمل ہوتا تو فیصلہ اس کے بالکل برعکس بھی آ سکتا تھا۔ کل سپریم کورٹ کے فیصلوں (بمتعلق حدیبیہ کیس اور نااہلی کیس) سے یہ تاثر بھی ابھر کر سامنے آیا ہے کہ 'درونِ خانہ' معاملات کو کافی حد تک 'سیٹل' اور 'بیلنس' کر لیا گیا ہے۔ اس سے صرف ایک فائدہ ہو گا کہ زیادہ سیاسی خلا پیدا نہ ہو گا۔ ذرا تصور کیجیے کہ صفِ اول کی سیاسی قیادت کو سیاسی منظرنامے سے مکمل طور پر باہر کر دیا جائے تو کیسی افراتفری مچے گی۔ کسی بھی معاشرے میں ایسا ہو جائے تو ان سیاسی قوتوں کی جگہ مختلف النوع گروہ لے لیتے ہیں جس سے ملک میں انارکی کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ اب بھی معاملات مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئے ہیں۔ کل کلاں الیکشن ہوتے ہیں تو خان صاحب ہارنے کی صورت میں ممکنہ طور پر ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیں گے۔ دوسری جانب، اگر خان صاحب اقتدار میں آ جاتے ہیں تو ان کے خلاف بھی شدید نوعیت کا احتجاج شروع ہو جانے کا قوی امکان ہے۔ شاید اسی لیے 2007 میں ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں نے میثاقِ جمہوریت کیا تھا تاہم خود میاں نواز شریف اور بعدازاں زرداری صاحب نے اس میثاق کی خلاف ورزی کی۔ ایک صاحب کالا کوٹ پہن کر عدالت پہنچ گئے تھے اور اب زرداری صاحب نے اپنی مبینہ کرپشن بچانے کی خاطر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی حد تک اپنی گیم سیٹ کر لی ہے۔ اور، پھر یہ بھی ہوا ہے کہ عمران خان اور دیگر کی مدد سے میثاقِ جمہوریت کا خوب مذاق اڑوایا گیا اور بعض اوقات اس کے خوب لتے لیے گئے۔ یوں، ایک اچھا بھلا سیاسی معاہدہ اپنے انجام کو پہنچا۔ حالانکہ پاکستان میں پرامن انتقالِ اقتدار اور نئی حکومت کے قیام و استحکام کے حوالے سے کم از کم یہ معاہدہ ایک بہترین دستاویز کی حیثیت رکھتا تھا۔ تاہم، اب اس کی حیثیت کاغذ کے ایک پرزے سے زیادہ کی نہیں ہے۔ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کو کم از کم انتقالِ اقتدار اور شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے حوالے سے خوب سوچ بچار کر کے ایک نیا معاہدہ تشکیل دینا ہو گا اور ایسا تبھی ہو پائے گا جب یہ بڑی سیاسی جماعتیں اپنے فیصلے خود کریں گی۔ کیا ایسا ہو رہا ہے؟ ہمارا جواب تو نفی میں ہے۔ فیصلے کہیں اور ہو رہے ہیں اور جو فریق ذرا کمزور پڑتا ہے، وہ خاکیان کے ہاتھ پر بیعت کر لیتا ہے۔ :) سچ پوچھیں، تو ہمارے لیے 'اُن' کا دَم بھی غنیمت ہے۔ کم از کم، ان کے پاس اتنا اختیار تو ہے کہ معاملات کو 'سیٹل' کروا سکتے ہیں۔ :)
 
آخری تدوین:

Muhammad Qader Ali

محفلین
FB_IMG_1513390635222.jpg
 
Top