علامہ دہشتناک : صفحہ 36 - 37 : پندرھواں صفحہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


102w4zq.jpg



 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم


یہ صفحہ مقابلے کے کھیل سے متعلق ہے ۔ مقابلے میں شرکت کے لیے اس پوسٹ کو دیکھیں ۔

اگر آپ اس کھیل میں شرکت کرنا چاہیں تو اپنا انفرادی نام / اپنی ٹیم کی نشاندہی یہاں درج کیجیے۔

انفرادی شرکت کی صورت میں درج ذیل مراحل میں سے صرف کسی ایک کا انتخاب آپ کو کرنا ہے۔


صفحہ تحریر / ٹائپ کرنا

صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ
صفحہ کی دوسری پروف ریڈنگ
صفحہ کی تیسری/ آخری پروف ریڈنگ


شکریہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
تھوڑی دیر بعد جولیانافڑ واٹر کی آواز آئی تھی۔ ”کیپٹن خاور کی رپورٹ شیلا و ھنی رام عمر چوبیس سال ففتھ ایئر میں‌سوشیالوجی کی طالبہ ہے! آزاد خیال اور سرکش ہے! خاندان کے کسی فرد سے قابو میں نہیں آئی۔ کئی دن گھر سے غائب رہتی ہے۔ بہت جلد بے تکلف ہوجاتی ہے۔ زیادہ تر لڑکے دوست ہیں۔ سیر و شکار کی رسیا ہے۔ اکثر اس کے اخباب جنگلوں میں کیمپنگ کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ لیکن ان افراد کے زمرے میں نہیں آتی۔ جو منشیات کا شوق رکھتے ہیں۔ ! ایسی کوئی شہادت نہیں مل سکی جس کی بنا پر جنس بے راہ روی کی شکار بھی کہی جاسکے۔ ماضی قریب میں بھی وہ ایک ہفتے کی کیمپنگ میں شریک رہی تھی ۔اس کیمپنگ میں‌گیارہ افراد نے حصہ لیا تھا! اؤور اینڈ آل۔!
عمران نے ٹیپ ریکارڈر کا سوئچ آف کردیا۔ اس کی آنکھیں گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ” ماضی قریب میں کیمپنگ۔ ۔ ۔ !“ وہ آہستہ سے بڑ بڑایا۔!“ گیارہ افراد“ اب وہ پھر جولیا نافٹنر واٹر کے نمبر ڈائیل کر رہا تھا۔ دوسری طرف سے فوراََ ہی جواب ملا۔
”رپورٹ مل گئی ان گیارہ افراد کے نام اور پتے درکار ہیں‌جنہوں نے کیمپ میں‌شرکت کی تھی۔ جتنی جلد بھی ممکن ہو ”عمران نے ماؤتھ پیس میں کہا۔
”بہت بہتر جناب۔“
”ویٹس آل۔!“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
چند لمحے کھڑا کچھ سوچتا رہا ۔ اور پھر سٹنگ روم میں‌آکر گلرخ کو آواز دی۔
”جی صاحب“
”دوپہر کا کھانا۔ دو بج رہے ہیں۔!“
”میں سمجھی تھی شائد آپ باہر جائیں گے۔ اب تو مسور کی دال کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔“
”اس سے پہلے کیاتھا؟“
”کھیری گردے اور آلو کے کباب۔ ۔ ۔ !“
”خدا غریق رحمت کرئے تم دونوں کو۔ ۔ ۔ وہ مردود واپس آیا کہ نہیں۔!“
”واپس نہ آتا تو مسور کی دال ہی کیسے بچتی۔ ۔ ۔ ۔!“
”کہاں ہے ۔ ۔ ۔!“
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
”قیلولہ کررہا ہے۔“ وہ برا سامنہ بنا کر بولی۔1“ کوٹھی میں ہوتا تو اب تک چند یا صاف ہوگئی ہوتی۔ ۔ ۔ میری تو تقدیر ہی پھوٹ گئی ہے چھوٹے سرکار۔ ۔ ۔ ۔!“
”مجھے نہیں معلوم تھا کہ شادی کے بعد قیلولہ بھی شروع کر دے گا۔ !“
”آپ جیسے بادشاہ کا نوکر ٹھہرا۔“
”ارے مسور کی دال ہی لے آبادشاہ کے لئے۔ ۔ ۔ ۔“
”مجھے بڑی شرمندگی ہے صاحب جی ۔ ۔ ۔ اسی نے کہا تھا کہ آُ دوپہر کا کھانا نہیں کھائیں گے۔!“
”اب میں‌کہہ رہا ہوں کہ کھاؤں گا۔!“
”صرف دال۔ ۔ ۔ ایک چپاتی بھی تو نہیں‌چھوڑی۔!“گلرخ نے کہا۔
”صرف دال کھانے کی ترکیب یہ ہے کہ اگر پتلی نہ ہو تو اس میں‌ایک گلاس پانی بھی شامل کیا جائے۔ ۔ ۔ اور چمچے سے “ عمران نے داہنی ہتھیلی پر چمچہ فرض کرکے منہ کے قریب لے جاتے ہوئ کہا۔
”بڑاجی دکھتا ہے آپ کے لئے صاحب جی ۔ ۔ ٹھہریئے میں گرم گرم چپاتیاں ڈالتی ہوں اور آملیت بنائے دیتی ہوں۔ ۔ ۔ !“
”لیکن انڈے دینے والی مرغی اس وقت کہاں مل سکے گی۔ “ عمران نے مایوسی سے کہا۔
”انڈے تو ہیں۔!“ وہ چہک کر بولی۔
”جا جلدی سے دیکھ کہیں اب تک ان میں سے بچے نہ نکل آئے ہوں۔!“
وہ کھی کھی کرتی ہوئی بھاگ گئی اور عمران دونوں ہاتھوں پر سر تھامے ہوئے ایک طرف بیٹھ گیا۔





علامہ دہشت نے شیلا پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی تھی۔ اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کر کے سامنے بکھرے ہوئے کاغذات کی طرف متوجہ ہاگیاتھا۔
وہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر بعد وہ اس کی طرف دیکھے بغیر بولا۔ ”تم میرے مشن کے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ابوکاشان ، یہاں بھی توجہ کیجیے گا پلیز ، یہ صفحہ بھی منتظر ہے ۔ آپ اس صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ کر لیں ۔

اس کی دوسری پروف ریڈنگ جویریہ کریں گی ۔
 

ابو کاشان

محفلین
پہلی پروف ریڈنگ : ابو کاشان مکمل
تھوڑی دیر بعد جولیانافڑ واٹر کی آواز آئی تھی۔ ”کیپٹن خاور کی رپورٹ شیلا و ھنی رام عمر چوبیس سال ففتھ ایئر میں‌سوشیالوجی کی طالبہ ہے! آزاد خیال اور سرکش ہے! خاندان کے کسی فرد سے قابو میں نہیں آئی۔ کئی دن گھر سے غائب رہتی ہے۔ بہت جلد بے تکلف ہوجاتی ہے۔ زیادہ تر لڑکے دوست ہیں۔ سیر و شکار کی رسیا ہے۔ اکثر اس کے اخباب جنگلوں میں کیمپنگ کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ لیکن ان افراد کے زمرے میں نہیں آتی۔ جو منشیات کا شوق رکھتے ہیں۔ ! ایسی کوئی شہادت نہیں مل سکی جس کی بنا پر جنس بے راہ روی کی شکار بھی کہی جاسکے۔ ماضی قریب میں بھی وہ ایک ہفتے کی کیمپنگ میں شریک رہی تھی ۔اس کیمپنگ میں‌گیارہ افراد نے حصہ لیا تھا! اؤور اینڈ آل۔!
عمران نے ٹیپ ریکارڈر کا سوئچ آف کردیا۔ اس کی آنکھیں گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ” ماضی قریب میں کیمپنگ۔ ۔ ۔ !“ وہ آہستہ سے بڑ بڑایا۔!“ گیارہ افراد“ اب وہ پھر جولیا نافٹنر واٹر کے نمبر ڈائیل کر رہا تھا۔ دوسری طرف سے فوراََ ہی جواب ملا۔
”رپورٹ مل گئی ان گیارہ افراد کے نام اور پتے درکار ہیں‌جنہوں نے کیمپ میں‌شرکت کی تھی۔ جتنی جلد بھی ممکن ہو ”عمران نے ماؤتھ پیس میں کہا۔
”بہت بہتر جناب۔“
”ویٹس آل۔!“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
چند لمحے کھڑا کچھ سوچتا رہا ۔ اور پھر سٹنگ روم میں‌آکر گلرخ کو آواز دی۔
”جی صاحب“
”دوپہر کا کھانا۔ دو بج رہے ہیں۔!“
”میں سمجھی تھی شائد آپ باہر جائیں گے۔ اب تو مسور کی دال کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔“
”اس سے پہلے کیاتھا؟“
”کھیری گردے اور آلو کے کباب۔ ۔ ۔ !“
”خدا غریق رحمت کرئے تم دونوں کو۔ ۔ ۔ وہ مردود واپس آیا کہ نہیں۔!“
”واپس نہ آتا تو مسور کی دال ہی کیسے بچتی۔ ۔ ۔ ۔!“
”کہاں ہے ۔ ۔ ۔!“
”قیلولہ کررہا ہے۔“ وہ برا سامنہ بنا کر بولی۔1“ کوٹھی میں ہوتا تو اب تک چند یا صاف ہوگئی ہوتی۔ ۔ ۔ میری تو تقدیر ہی پھوٹ گئی ہے چھوٹے سرکار۔ ۔ ۔ ۔!“
”مجھے نہیں معلوم تھا کہ شادی کے بعد قیلولہ بھی شروع کر دے گا۔ !“
”آپ جیسے بادشاہ کا نوکر ٹھہرا۔“
”ارے مسور کی دال ہی لے آبادشاہ کے لئے۔ ۔ ۔ ۔“
”مجھے بڑی شرمندگی ہے صاحب جی ۔ ۔ ۔ اسی نے کہا تھا کہ آُ دوپہر کا کھانا نہیں کھائیں گے۔!“
”اب میں‌کہہ رہا ہوں کہ کھاؤں گا۔!“
”صرف دال۔ ۔ ۔ ایک چپاتی بھی تو نہیں‌چھوڑی۔!“گلرخ نے کہا۔
”صرف دال کھانے کی ترکیب یہ ہے کہ اگر پتلی نہ ہو تو اس میں‌ایک گلاس پانی بھی شامل کیا جائے۔ ۔ ۔ اور چمچے سے “ عمران نے داہنی ہتھیلی پر چمچہ فرض کرکے منہ کے قریب لے جاتے ہوئ کہا۔
”بڑاجی دکھتا ہے آپ کے لئے صاحب جی ۔ ۔ ٹھہریئے میں گرم گرم چپاتیاں ڈالتی ہوں اور آملیت بنائے دیتی ہوں۔ ۔ ۔ !“
”لیکن انڈے دینے والی مرغی اس وقت کہاں مل سکے گی۔ “ عمران نے مایوسی سے کہا۔
”انڈے تو ہیں۔!“ وہ چہک کر بولی۔
”جا جلدی سے دیکھ کہیں اب تک ان میں سے بچے نہ نکل آئے ہوں۔!“
وہ کھی کھی کرتی ہوئی بھاگ گئی اور عمران دونوں ہاتھوں پر سر تھامے ہوئے ایک طرف بیٹھ گیا۔





علامہ دہشت نے شیلا پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی تھی۔ اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کر کے سامنے بکھرے ہوئے کاغذات کی طرف متوجہ ہاگیاتھا۔
وہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر بعد وہ اس کی طرف دیکھے بغیر بولا۔ ”تم میرے مشن کے

تھوڑی دیر بعد جولیانا فڑ واٹر کی آواز آئی تھی۔ ”کیپٹن خاور کی رپورٹ شیلا و ھنی رام عمر چوبیس سال ففتھ ایئر میں‌سوشیالوجی کی طالبہ ہے! آزاد خیال اور سرکش ہے! خاندان کے کسی فرد سے قابو میں نہیں آئی۔ کئی دن گھر سے غائب رہتی ہے۔ بہت جلد بے تکلف ہوجاتی ہے۔ زیادہ تر لڑکے دوست ہیں۔ سیر و شکار کی رسیا ہے۔ اکثر اس کے احباب جنگلوں میں کیمپنگ کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے۔ لیکن ان افراد کے زمرے میں نہیں آتی۔ جو منشیات کا شوق رکھتے ہیں۔! ایسی کوئی شہادت نہیں مل سکی جس کی بنا پر جنسی بے راہ روی کی شکار بھی کہی جاسکے۔ ماضی قریب میں بھی وہ ایک ہفتے کی کیمپنگ میں شریک رہی تھی ۔اس کیمپنگ میں‌گیارہ افراد نے حصہ لیا تھا! اؤور اینڈ آل۔!
عمران نے ٹیپ ریکارڈر کا سوئچ آف کردیا۔ اس کی آنکھیں گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ” ماضی قریب میں کیمپنگ ۔۔۔۔!“ وہ آہستہ سے بڑ بڑایا۔!“ گیارہ افراد“ اب وہ پھر جولیانا فٹنرواٹر کے نمبر ڈائیل کر رہا تھا۔ دوسری طرف سے فوراََ ہی جواب ملا۔
”رپورٹ مل گئی ان گیارہ افراد کے نام اور پتے درکار ہیں ‌جنہوں نے کیمپ میں‌شرکت کی تھی۔ جتنی جلد بھی ممکن ہو۔” عمران نے ماؤتھ پیس میں کہا۔
”بہت بہتر جناب۔“
”دیٹس آل۔!“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
چند لمحے کھڑا کچھ سوچتا رہا۔ اور پھر سٹنگ روم میں‌آکر گلرخ کو آواز دی۔
”جی صاحب“
”دوپہر کا کھانا۔ دو بج رہے ہیں۔!“
”میں سمجھی تھی شائد آپ باہر جائیں گے۔ اب تو مسور کی دال کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔“
”اس سے پہلے کیا تھا؟“
”کھیری گردے اور آلو کے کباب ۔۔۔۔!“
”خدا غریقِ رحمت کرے تم دونوں کو ۔۔۔۔ وہ مردود واپس آیا کہ نہیں۔!“
”واپس نہ آتا تو مسور کی دال ہی کیسے بچتی۔۔۔۔!“
”کہاں ہے ۔۔۔۔!“
”قیلولہ کررہا ہے۔“ وہ برا سامنہ بنا کر بولی۔!“ کوٹھی میں ہوتا تو اب تک چند یا صاف ہوگئی ہوتی ۔۔۔۔ میری تو تقدیر ہی پھوٹ گئی ہے چھوٹے سرکار ۔۔۔۔!“
”مجھے نہیں معلوم تھا کہ شادی کے بعد قیلولہ بھی شروع کر دے گا۔ !“
”آپ جیسے بادشاہ کا نوکر ٹھہرا۔“
”ارے مسور کی دال ہی لے آ بادشاہ کے لئے ۔۔۔۔“
”مجھے بڑی شرمندگی ہے صاحب جی ۔۔۔۔ اسی نے کہا تھا کہ آُ دوپہر کا کھانا نہیں کھائیں گے۔!“
”اب میں‌کہہ رہا ہوں کہ کھاؤں گا۔!“
”صرف دال ۔۔۔۔ ایک چپاتی بھی تو نہیں‌چھوڑی۔!“گلرخ نے کہا۔
”صرف دال کھانے کی ترکیب یہ ہے کہ اگر پتلی نہ ہو تو اس میں‌ایک گلاس پانی بھی شامل کیا جائے ۔۔۔۔ اور چمچے سے“ عمران نے داہنی ہتھیلی پر چمچہ فرض کرکے منہ کے قریب لے جاتے ہوئے کہا۔
”بڑا جی دکھتا ہے آپ کے لئے صاحب جی ۔۔۔۔ ٹھہریئے میں گرم گرم چپاتیاں ڈالتی ہوں اور آملیت بنائے دیتی ہوں ۔۔۔۔!“
”لیکن انڈے دینے والی مرغی اس وقت کہاں مل سکے گی۔ “ عمران نے مایوسی سے کہا۔
”انڈے تو ہیں۔!“ وہ چہک کر بولی۔
”جا جلدی سے دیکھ کہیں اب تک ان میں سے بچے نہ نکل آئے ہوں۔!“
وہ کھی کھی کرتی ہوئی بھاگ گئی اور عمران دونوں ہاتھوں پر سر تھامے ہوئے ایک طرف بیٹھ گیا۔

:)

علامہ دہشت نے شیلا پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی تھی۔ اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کر کے سامنے بکھرے ہوئے کاغذات کی طرف متوجہ ہو گیا تھا۔
وہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر بعد وہ اس کی طرف دیکھے بغیر بولا۔ ”تم میرے مشن کے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




پندرھواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

پندرھواں : 36 - 37 | ٹیم 3 | خرم شہزاد خرم | ابو کاشان | ----- | ---- | 60 %







 

جیہ

لائبریرین
پروف ریڈنگ بار دوم: جویریہ مسعود


تھوڑی دیر بعد جولیانا فٹز واٹر کی آواز آئی تھی۔ ”کیپٹن خاور کی رپورٹ: شیلا دھنی رام، عمر چوبیس سال، ففتھ ایئر میں‌ سوشیالوجی کی طالبہ ہے! آزاد خیال اور سرکش ہے! خاندان کے کسی فرد سے قابو میں نہیں آئی۔ کئی دن گھر سے غائب رہتی ہے۔ بہت جلد بے تکلف ہو جاتی ہے۔ زیادہ تر لڑکے دوست ہیں۔ سیر و شکار کی رسیا ہے۔ اکثر اس کے احباب جنگلوں میں کیمپنگ کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے لیکن ان افراد کے زمرے میں نہیں آتی جو منشیات کا شوق رکھتے ہیں۔! ایسی کوئی شہادت نہیں مل سکی جس کی بنا پر جنسی بے راہ روی کی شکار بھی کہی جاسکے۔ ماضی قریب میں بھی وہ ایک ہفتے کی کیمپنگ میں شریک رہی تھی ۔اس کیمپنگ میں‌گیارہ افراد نے حصہ لیا تھا! اوور اینڈ آل۔!
عمران نے ٹیپ ریکارڈر کا سوئچ آف کردیا۔ اس کی آنکھیں گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھیں۔ ” ماضی قریب میں کیمپنگ ۔۔۔۔!“ وہ آہستہ سے بڑ بڑایا۔!“ گیارہ افراد“ اب وہ پھر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائل کر رہا تھا۔ دوسری طرف سے فوراََ ہی جواب ملا۔
”رپورٹ مل گئی۔ ان گیارہ افراد کے نام اور پتے درکار ہیں ‌جنہوں نے کیمپ میں ‌شرکت کی تھی۔ جتنی جلد بھی ممکن ہو۔” عمران نے ماؤتھ پیس میں کہا۔
”بہت بہتر جناب۔“
”دیٹس آل۔!“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
چند لمحے کھڑا کچھ سوچتا رہا اور پھرسٹنگ روم میں‌آکر گل رخ کو آواز دی۔
”جی صاحب؟“
”دوپہر کا کھانا۔ دو بج رہے ہیں۔!“
”میں سمجھی تھی شائد آپ باہر جائیں گے۔ اب تو مسور کی دال کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔“
”اس سے پہلے کیا تھا؟“
”کھیری گردے اور آلو کے کباب ۔۔۔۔!“
”خدا غریقِ رحمت کرے تم دونوں کو ۔۔۔۔ وہ مردود واپس آیا کہ نہیں؟ “
”واپس نہ آتا تو مسور کی دال ہی کیسے بچتی۔۔۔۔!“
”کہاں ہے ۔۔۔۔؟ “
”قیلولہ کر رہا ہے۔“ وہ برا سامنہ بنا کر بولی۔!“ کوٹھی میں ہوتا تو اب تک چندیا صاف ہوگئی ہوتی ۔۔۔۔ میری تو تقدیر ہی پھوٹ گئی ہے چھوٹے سرکار ۔۔۔۔!“
”مجھے نہیں معلوم تھا کہ شادی کے بعد قیلولہ بھی شروع کر دے گا۔ !“
”آپ جیسے بادشاہ کا نوکر ٹھہرا۔“
”ارے مسور کی دال ہی لے آ بادشاہ کے لئے ۔۔۔۔“
”مجھے بڑی شرمندگی ہے صاحب جی ۔۔۔۔ اسی نے کہا تھا کہ آپ دوپہر کا کھانا نہیں کھائیں گے۔!“
”اب میں‌کہہ رہا ہوں کہ کھاؤں گا۔!“
”صرف دال ۔۔۔۔ ایک چپاتی بھی تو نہیں‌چھوڑی۔!“گل رخ نے کہا۔
”صرف دال کھانے کی ترکیب یہ ہے کہ اگر پتلی نہ ہو تو اس میں‌ایک گلاس پانی بھی شامل کیا جائے ۔۔۔۔ اور چمچے سے“ عمران نے داہنی ہتھیلی پر چمچہ فرض کرکے منہ کے قریب لے جاتے ہوئے کہا۔
”بڑا جی دکھتا ہے آپ کے لئے صاحب جی ۔۔۔۔ ٹھہریئے میں گرم گرم چپاتیاں ڈالتی ہوں اور آملیٹ بنائے دیتی ہوں ۔۔۔۔!“
”لیکن انڈے دینے والی مرغی اس وقت کہاں مل سکے گی؟" عمران نے مایوسی سے کہا۔
”انڈے تو ہیں۔!“ وہ چہک کر بولی۔
”جا جلدی سے دیکھ کہیں اب تک ان میں سے بچے نہ نکل آئے ہوں۔!“
وہ کھی کھی کرتی ہوئی بھاگ گئی اور عمران دونوں ہاتھوں پر سر تھامے ہوئے ایک طرف بیٹھ گیا۔



علامہ دہشت نے شیلا پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی تھی اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کر کے سامنے بکھرے ہوئے کاغذات کی طرف متوجہ ہو گیا تھا۔
وہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر بعد وہ اس کی طرف دیکھے بغیر بولا۔ ”تم میرے مشن کے
 

الف عین

لائبریرین
بارِ آخر؛؛


تھوڑی دیر بعد جولیانا فٹز واٹر کی آواز آئی تھی۔ ”کیپٹن خاور کی رپورٹ: شیلا دھنی رام، عمر چوبیس سال، ففتھ ایئر میں ‌سوشیالوجی کی طالبہ ہے ! آزاد خیال اور سرکش ہے ! خاندان کے کسی فرد سے قابو میں نہیں آئی۔ کئی دن گھر سے غائب رہتی ہے۔ بہت جلد بے تکلف ہو جاتی ہے۔ زیادہ تر لڑ کے دوست ہیں۔ سیر و شکار کی رسیا ہے۔ اکثر اس کے احباب جنگلوں میں کیمپنگ کرتے رہتے ہیں۔ وہ بھی ان کے ساتھ ہوتی ہے لیکن ان افراد کے زمرے میں نہیں آتی جو منشیات کا شوق رکھتے ہیں۔ ! ایسی کوئی شہادت نہیں مل سکی جس کی بنا پر جنسی بے راہ روی کی شکار بھی کہی جاسکے۔ ماضی قریب میں بھی وہ ایک ہفتے کی کیمپنگ میں شریک رہی تھی۔ اس کیمپنگ میں ‌گیارہ افراد نے حصہ لیا تھا! او ور اینڈ آل۔ !
عمران نے ٹیپ ریکارڈر کا سوئچ آف کر دیا۔ اس کی آنکھیں گہری سوچ میں ڈوبی ہوئی تھیں۔ ” ماضی قریب میں کیمپنگ۔ ۔ ۔ ۔ !“ وہ آہستہ سے بڑ بڑایا۔ !“ گیارہ افراد“ اب وہ پھر جولیانا فٹز واٹر کے نمبر ڈائل کر رہا تھا۔ دوسری طرف سے فوراََ ہی جواب ملا۔
”رپورٹ مل گئی۔ ان گیارہ افراد کے نام اور پتے درکار ہیں ‌جنہوں نے کیمپ میں ‌شرکت کی تھی۔ جتنی جلد بھی ممکن ہو۔ ” عمران نے ماؤتھ پیس میں کہا۔
”بہت بہتر جناب۔ “
”دیٹس آل۔ !“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
چند لمحے کھڑا کچھ سوچتا رہا اور پھر سٹنگ روم میں ‌آ کر گل رخ کو آواز دی۔
”جی صاحب؟“
”دوپہر کا کھانا۔ دو بج رہے ہیں۔ !“
”میں سمجھی تھی شاید آپ باہر جائیں گے۔ اب تو مسور کی دال کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ “
”اس سے پہلے کیا تھا؟“
”کھیری گردے اور آلو کے کباب۔ ۔ ۔ ۔ !“
”خدا غریقِ رحمت کرے تم دونوں کو۔ ۔ ۔ ۔ وہ مردود واپس آیا کہ نہیں ؟ “
”واپس نہ آتا تو مسور کی دال ہی کیسے بچتی۔ ۔ ۔ ۔ !“
”کہاں ہے۔ ۔ ۔ ۔ ؟ “
”قیلولہ کر رہا ہے۔ “ وہ برا سامنہ بنا کر بولی۔ !“ کوٹھی میں ہوتا تو اب تک چندیا صاف ہو گئی ہوتی۔ ۔ ۔ ۔ میری تو تقدیر ہی پھوٹ گئی ہے چھوٹے سرکار۔ ۔ ۔ ۔ !“
”مجھے نہیں معلوم تھا کہ شادی کے بعد قیلولہ بھی شروع کر دے گا۔ !“
”آپ جیسے بادشاہ کا نوکر ٹھہرا۔ “
”ارے مسور کی دال ہی لے آ بادشاہ کے لئے۔ ۔ ۔ ۔ “
”مجھے بڑی شرمندگی ہے صاحب جی۔ ۔ ۔ ۔ اسی نے کہا تھا کہ آپ دوپہر کا کھانا نہیں کھائیں گے۔ !“
”اب میں ‌کہہ رہا ہوں کہ کھاؤں گا۔ !“
”صرف دال۔ ۔ ۔ ۔ ایک چپاتی بھی تو نہیں ‌چھوڑی۔ !“گل رخ نے کہا۔
”صرف دال کھانے کی ترکیب یہ ہے کہ اگر پتلی نہ ہو تو اس میں ‌ایک گلاس پانی بھی شامل کیا جائے۔ ۔ ۔ ۔ اور چمچے سے “ عمران نے داہنی ہتھیلی پر چمچہ فرض کر کے منہ کے قریب لے جاتے ہوئے کہا۔
”بڑا جی دکھتا ہے آپ کے لئے صاحب جی۔ ۔ ۔ ۔ ٹھہریئے میں گرم گرم چپاتیاں ڈالتی ہوں اور آملیٹ بنائے دیتی ہوں۔ ۔ ۔ ۔ !“
”لیکن انڈے دینے والی مرغی اس وقت کہاں مل سکے گی؟" عمران نے مایوسی سے کہا۔
”انڈے تو ہیں۔ !“ وہ چہک کر بولی۔
”جا جلدی سے دیکھ کہیں اب تک ان میں سے بچے نہ نکل آئے ہوں۔ !“
وہ کھی کھی کرتی ہوئی بھاگ گئی اور عمران دونوں ہاتھوں پر سر تھامے ہوئے ایک طرف بیٹھ گیا۔



علامہ دہشت نے شیلا پر ایک اچٹتی سی نظر ڈالی تھی اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کر کے سامنے بکھرے ہوئے کاغذات کی طرف متوجہ ہو گیا تھا۔
وہ چپ چاپ بیٹھ گئی۔ تھوڑی دیر بعد وہ اس کی طرف دیکھے بغیر بولا۔ ”تم میرے مشن کے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




پندرھواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

پندرھواں : 36 - 37 | ٹیم 3 | خرم شہزاد خرم | ابو کاشان | جویریہ | الف عین | 100 %







 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top