علامہ دہشتناک : صفحہ 34 - 35 : چودھواں صفحہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین


15ev6lg.jpg



 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم


یہ صفحہ مقابلے کے کھیل سے متعلق ہے ۔ مقابلے میں شرکت کے لیے اس پوسٹ کو دیکھیں ۔

اگر آپ اس کھیل میں شرکت کرنا چاہیں تو اپنا انفرادی نام / اپنی ٹیم کی نشاندہی یہاں درج کیجیے۔

انفرادی شرکت کی صورت میں درج ذیل مراحل میں سے صرف کسی ایک کا انتخاب آپ کو کرنا ہے۔


صفحہ تحریر / ٹائپ کرنا

صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ
صفحہ کی دوسری پروف ریڈنگ
صفحہ کی تیسری/ آخری پروف ریڈنگ


شکریہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
”الو کی کھوپڑی مل گئی ہے ۔ اور گیدڑ کی تھوتھنی کے لئے ہم شکارپر چلیں گے باس۔!“
”شایداب تم لوگ مجھے زندہ نہیں‌رہنے دو گے۔“
”تم خود سوچو باس کیا یہ دونوں اس قابل ہیں‌کہ والدین کہلائیں۔“
”او عقل مند اس دنیا میں ننانوئے فیصد افراد اس قابل نہیں ہیں کہ والدین کہلائیں پھر بھی کہلاتے ہیں۔!“
”اسی لئے تو دینا برباد ہوئی جارہی ہے۔ ۔ ۔ !“
” میں اپنا سردیواروں سے ٹکراکر مرجاؤں گا۔!“
”بس اتنا ہی ہے تیرے بس میں۔ جب دل چاہے کرگزر۔ مجھے کوئی اعتراض نہ ہوگا، دفع ہوجا۔!“ عمران ہاتھ ہلاکر بولا۔
جوزف کے جاتے ہی فون کی گھنٹی بجی تھی۔ عمران نے ہاتھ بڑھاکر ریسیواٹھالیا۔
”ہیلو۔!“
”میں مہ لگابول رہی ہوں۔ ۔ ۔ !“
”اچھا اچھا سامالیکم۔!“
”آپ نے کیا کیا۔ ۔ ۔ ؟“
”سب ٹھیک ہے۔ اب ان لوگوں سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔!“
”لیکن مجرم کا سراغ تو ملنا ہی چاہئے۔“
”عدا تعویز کرائے۔ ہاتھ باندھے خدمت میں حاضر ہوجائےگا۔!“
”کیامطلب!“
”ظاہر ہے کہ بیگم تصدق دل کی مریضہ ہیں۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے کہ خود ان کے ہاتھ صاف ہوں لیکن انہی کا کوئی ہمدرد بھی ہو سکتا ہے۔!“
”میں نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔!“
”اگر کوئی ہمدرد دونوں لڑکیوں کو ختم کرکے تصدق صاحب کا وارث انہیں بنانا چاہتا ہو تو ۔ ۔ ۔ پھر ان کے بعد خود مالک بن بیٹھنے کے امکانات پر غور کر رہا ہو تو۔“
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
”اتنی لمبی چھلانگ کون لگانا پسند کرئے گا۔ ۔ ۔ !“
”کیا دس بیس سال کا فکسڈ ڈپازٹ کرادینا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔“
”بس تو پھر رختِ سفر باندھئے۔ بیگم تصدق کے آباؤاجداد خراسان سے آئے گھے۔!“
”یہ لیڈی ڈاکٹر زہرہ جبیں کیسی عورت ہے؟“
”دیکھئے اس بیچاری کو لپٹیے نہیں۔ یاسمیں دودن تک دہی نکیاں استعمال کرتی رہی تھی۔!“
”میرا مطلب ہے کہ اس نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی۔!“
”میں بلا اس کا کیا جواب دے سکتی ہوں ۔ ۔ ۔ ویسے آپ شادی کیوں نہیں کرتے۔“
”شادی کرنے سے مجھے زکام ہوجاتا ہے۔!“
”کتنی کرچکے ہیں اب تک۔!“
عمران خوموش رہا ۔ ”ہیلو“ دوسری طرف سے آواز آئی۔
”یاسمیں ایک ایک ہفتے تک گھر سے غائب رہتی تھی ۔!“ عمران نے کہاں۔
”مجھے اس کا علم نہیں۔“
”مرنے سے چار دن قبل بھی وہ ایک ہفتے بعد گھر میں‌داخل ہوئی تھی۔“
”خدا جانے ۔!“
”بات بیگم تصدق کی تھی۔!“
ایکس ٹوواے فون کی گھبٹی بجی۔ ۔ ۔ اور عمران نے ڈاکٹر مہ لقا سے کہا۔ ”جو کچھ بھی امکان میں‌ہے ضرور کیا جائے گا۔“
”آپ ہمارے گھر کب سے نہیں آئے۔!“
”عدیم الفرصتی کی وجہ سے اپنا ہی گھر چھوٹا ہوا ہے۔ “ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
“ایکس ٹووالے فون کا ریسیور اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس سے منسلک ٹیپ ریکارڈر کا سرخ بلب روشن ہوگیا ۔ معینہ مدت میں ریسیور نہ اٹھانے کی بنا پر کال ریکارڈ ہونے لگی تھی۔“
وہ چب چاپ فون کے پاس سے ہٹ آیا ۔ پیغام ریکارڈ ہوجانے کی علامت ظاہر ہوتے ہی اس نے ٹیپ ریکارڈ کا بٹن دبایا تھا۔ اسپول ریوائنڈ ہونے لگا۔!“
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اوکے اب یہ صفحہ پہلی پروف ریڈنگ کا منتظر ہے !

جو بھی رکن اس صفحہ کی (پہلی) پروف ریڈنگ کرنا چاہیں ، اپنے نام کی نشاندہی یہاں کر دیں ۔

شکریہ
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

ابو کاشان ، آپ اس صفحہ کی پہلی پروف ریڈنگ کر لیجیے ۔

اس کی دوسری پروف ریڈنگ جویریہ کریں گی ۔
 

ابو کاشان

محفلین
پہلی رپوف ریڈنگ : ابو کاشان مکمل
”الو کی کھوپڑی مل گئی ہے ۔ اور گیدڑ کی تھوتھنی کے لئے ہم شکارپر چلیں گے باس۔!“
”شایداب تم لوگ مجھے زندہ نہیں‌رہنے دو گے۔“
”تم خود سوچو باس کیا یہ دونوں اس قابل ہیں‌کہ والدین کہلائیں۔“
”او عقل مند اس دنیا میں ننانوئے فیصد افراد اس قابل نہیں ہیں کہ والدین کہلائیں پھر بھی کہلاتے ہیں۔!“
”اسی لئے تو دینا برباد ہوئی جارہی ہے۔ ۔ ۔ !“
” میں اپنا سردیواروں سے ٹکراکر مرجاؤں گا۔!“
”بس اتنا ہی ہے تیرے بس میں۔ جب دل چاہے کرگزر۔ مجھے کوئی اعتراض نہ ہوگا، دفع ہوجا۔!“ عمران ہاتھ ہلاکر بولا۔
جوزف کے جاتے ہی فون کی گھنٹی بجی تھی۔ عمران نے ہاتھ بڑھاکر ریسیواٹھالیا۔
”ہیلو۔!“
”میں مہ لگابول رہی ہوں۔ ۔ ۔ !“
”اچھا اچھا سامالیکم۔!“
”آپ نے کیا کیا۔ ۔ ۔ ؟“
”سب ٹھیک ہے۔ اب ان لوگوں سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔!“
”لیکن مجرم کا سراغ تو ملنا ہی چاہئے۔“
”عدا تعویز کرائے۔ ہاتھ باندھے خدمت میں حاضر ہوجائےگا۔!“
”کیامطلب!“
”ظاہر ہے کہ بیگم تصدق دل کی مریضہ ہیں۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے کہ خود ان کے ہاتھ صاف ہوں لیکن انہی کا کوئی ہمدرد بھی ہو سکتا ہے۔!“
”میں نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔!“
”اگر کوئی ہمدرد دونوں لڑکیوں کو ختم کرکے تصدق صاحب کا وارث انہیں بنانا چاہتا ہو تو ۔ ۔ ۔ پھر ان کے بعد خود مالک بن بیٹھنے کے امکانات پر غور کر رہا ہو تو۔“
”اتنی لمبی چھلانگ کون لگانا پسند کرئے گا۔ ۔ ۔ !“
”کیا دس بیس سال کا فکسڈ ڈپازٹ کرادینا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔“
”بس تو پھر رختِ سفر باندھئے۔ بیگم تصدق کے آباؤاجداد خراسان سے آئے گھے۔!“
”یہ لیڈی ڈاکٹر زہرہ جبیں کیسی عورت ہے؟“
”دیکھئے اس بیچاری کو لپٹیے نہیں۔ یاسمیں دودن تک دہی نکیاں استعمال کرتی رہی تھی۔!“
”میرا مطلب ہے کہ اس نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی۔!“
”میں بلا اس کا کیا جواب دے سکتی ہوں ۔ ۔ ۔ ویسے آپ شادی کیوں نہیں کرتے۔“
”شادی کرنے سے مجھے زکام ہوجاتا ہے۔!“
”کتنی کرچکے ہیں اب تک۔!“
عمران خوموش رہا ۔ ”ہیلو“ دوسری طرف سے آواز آئی۔
”یاسمیں ایک ایک ہفتے تک گھر سے غائب رہتی تھی ۔!“ عمران نے کہاں۔
”مجھے اس کا علم نہیں۔“
”مرنے سے چار دن قبل بھی وہ ایک ہفتے بعد گھر میں‌داخل ہوئی تھی۔“
”خدا جانے ۔!“
”بات بیگم تصدق کی تھی۔!“
ایکس ٹوواے فون کی گھبٹی بجی۔ ۔ ۔ اور عمران نے ڈاکٹر مہ لقا سے کہا۔ ”جو کچھ بھی امکان میں‌ہے ضرور کیا جائے گا۔“
”آپ ہمارے گھر کب سے نہیں آئے۔!“
”عدیم الفرصتی کی وجہ سے اپنا ہی گھر چھوٹا ہوا ہے۔ “ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
“ایکس ٹووالے فون کا ریسیور اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس سے منسلک ٹیپ ریکارڈر کا سرخ بلب روشن ہوگیا ۔ معینہ مدت میں ریسیور نہ اٹھانے کی بنا پر کال ریکارڈ ہونے لگی تھی۔“
وہ چب چاپ فون کے پاس سے ہٹ آیا ۔ پیغام ریکارڈ ہوجانے کی علامت ظاہر ہوتے ہی اس نے ٹیپ ریکارڈ کا بٹن دبایا تھا۔ اسپول ریوائنڈ ہونے لگا۔!“

”الو کی کھوپڑی مل گئی ہے ۔ اور گیدڑ کی تھوتھنی کے لئے ہم شکار پر چلیں گے باس۔!“
”شایداب تم لوگ مجھے زندہ نہیں‌ رہنے دو گے۔“
”تم خود سوچو باس کیا یہ دونوں اس قابل ہیں ‌کہ والدین کہلائیں۔“
”او عقل مند اس دنیا میں ننانوے فیصد افراد اس قابل نہیں ہیں کہ والدین کہلائیں پھر بھی کہلاتے ہیں۔!“
”اسی لئے تو دینا برباد ہوئی جارہی ہے ۔۔۔۔!“
” میں اپنا سر دیواروں سے ٹکرا کر مر جاؤں گا۔!“
”بس اتنا ہی ہے تیرے بس میں۔ جب دل چاہے کرگزر۔ مجھے کوئی اعتراض نہ ہوگا، دفع ہوجا۔!“ عمران ہاتھ ہلا کر بولا۔
جوزف کے جاتے ہی فون کی گھنٹی بجی تھی۔ عمران نے ہاتھ بڑھا کر ریسیواٹھا لیا۔
”ہیلو۔!“
”میں مہ لقا بول رہی ہوں ۔۔۔۔!“
”اچھا اچھا سامالیکم۔!“
”آپ نے کیا کیا۔۔۔۔؟“
”سب ٹھیک ہے۔ اب ان لوگوں سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔!“
”لیکن مجرم کا سراغ تو ملنا ہی چاہئے۔“
”دعا تعویز کرایئے۔ ہاتھ باندھے خدمت میں حاضر ہوجائےگا۔!“
”کیامطلب!“
”ظاہر ہے کہ بیگم تصدق دل کی مریضہ ہیں ۔۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ خود ان کے ہاتھ صاف ہوں لیکن انہی کا کوئی ہمدرد بھی ہو سکتا ہے۔!“
”میں نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔!“
”اگر کوئی ہمدرد دونوں لڑکیوں کو ختم کرکے تصدق صاحب کا وارث انہیں بنانا چاہتا ہو تو ۔۔۔۔ پھر ان کے بعد خود مالک بن بیٹھنے کے امکانات پر غور کر رہا ہو تو۔“
”اتنی لمبی چھلانگ کون لگانا پسند کرے گا۔۔۔۔!“
”کیا دس بیس سال کا فکسڈ ڈپازٹ کرا دینا انسانی فطرت کے خلاف ہے۔“
”بس تو پھر رختِ سفر باندھئے۔ بیگم تصدق کے آباؤاجداد خراسان سے آئے تھے۔!“
”یہ لیڈی ڈاکٹر زہرہ جبیں کیسی عورت ہے؟“
”دیکھئے اس بیچاری کو لپیٹے نہیں۔ یاسمین دو دن تک وہی ٹکیاں استعمال کرتی رہی تھی۔!“
”میرا مطلب ہے کہ اس نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی۔!“
”میں بھلا اس کا کیا جواب دے سکتی ہوں ۔۔۔۔ ویسے آپ شادی کیوں نہیں کرتے۔“
”شادی کرنے سے مجھے زکام ہوجاتا ہے۔!“
”کتنی کرچکے ہیں اب تک۔!“
عمران خوموش رہا ۔ ”ہیلو“ دوسری طرف سے آواز آئی۔
”یاسمین ایک ایک ہفتے تک گھر سے غائب رہتی تھی ۔!“ عمران نے کہا۔
”مجھے اس کا علم نہیں۔“
”مرنے سے چار دن قبل بھی وہ ایک ہفتے بعد گھر میں‌ داخل ہوئی تھی۔“
”خدا جانے ۔!“
”بات بیگم تصدق کی تھی۔!“
ایکس ٹووالے فون کی گھنٹی بجی۔۔۔۔ اور عمران نے ڈاکٹر مہ لقا سے کہا۔ ”جو کچھ بھی امکان میں‌ ہے ضرور کیا جائے گا۔“
”آپ ہمارے گھر کب سے نہیں آئے۔!“
”عدیم الفرصتی کی وجہ سے اپنا ہی گھر چُھوٹا ہوا ہے۔“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
“ایکس ٹووالے فون کا ریسیور اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس سے منسلک ٹیپ ریکارڈر کا سرخ بلب روشن ہوگیا ۔ معینہ مدت میں ریسیور نہ اٹھانے کی بنا پر کال ریکارڈ ہونے لگی تھی۔“
وہ چپ چاپ فون کے پاس سے ہٹ آیا ۔ پیغام ریکارڈ ہوجانے کی علامت ظاہر ہوتے ہی اس نے ٹیپ ریکارڈ کا بٹن دبایا تھا۔ اسپول ریوائنڈ ہونے لگا۔!“
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




چودھواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

چودھواں : 34 - 35 | ٹیم 3 | خرم شہزاد خرم | ابو کاشان | ----- | ---- | 60 %







 

جیہ

لائبریرین
پروف ریڈنگ بار دوم: جویریہ

"الو کی کھوپڑی مل گئی ہے اور گیدڑ کی تھوتھنی کے لئے ہم شکار پر چلیں گے باس۔!“
”شایداب تم لوگ مجھے زندہ نہیں‌ رہنے دو گے۔“
”تم خود سوچو باس کیا یہ دونوں اس قابل ہیں ‌کہ والدین کہلائیں؟“
”او عقل مند اس دنیا میں ننانوے فیصد افراد اس قابل نہیں ہیں کہ والدین کہلائیں پھر بھی کہلاتے ہیں۔!“
”اسی لئے تو دنيابرباد ہوئی جارہی ہے ۔۔۔۔!“
” میں اپنا سر دیواروں سے ٹکرا کر مر جاؤں گا۔!“
”بس اتنا ہی ہے تیرے بس میں۔ جب دل چاہے کرگزر۔ مجھے کوئی اعتراض نہ ہوگا، دفع ہوجا۔!“ عمران ہاتھ ہلا کر بولا۔
جوزف کے جاتے ہی فون کی گھنٹی بجی تھی۔ عمران نے ہاتھ بڑھا کر ریسیور اٹھا لیا۔
”ہیلو۔!“
”میں مہ لقا بول رہی ہوں ۔۔۔۔!“
”اچھا اچھا سامالیکم۔!“
”آپ نے کیا کیا۔۔۔۔؟“
”سب ٹھیک ہے۔ اب ان لوگوں سے پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔!“
”لیکن مجرم کا سراغ تو ملنا ہی چاہئے۔“
”دعا تعویز کرایئے۔ ہاتھ باندھے خدمت میں حاضر ہوجائےگا۔!“
”کیامطلب؟ “
”ظاہر ہے کہ بیگم تصدق دل کی مریضہ ہیں ۔۔۔۔ ہو سکتا ہے کہ خود ان کے ہاتھ صاف ہوں لیکن انہی کا کوئی ہمدرد بھی ہو سکتا ہے۔!“
”میں نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔!“
”اگر کوئی ہمدرد دونوں لڑکیوں کو ختم کرکے تصدق صاحب کا وارث انہیں بنانا چاہتا ہو تو ۔۔۔۔ پھر ان کے بعد خود مالک بن بیٹھنے کے امکانات پر غور کر رہا ہو تو۔“
”اتنی لمبی چھلانگ کون لگانا پسند کرے گا۔۔۔۔؟"
”کیا دس بیس سال کا فکسڈ ڈپازٹ کرا دینا انسانی فطرت کے خلاف ہے؟“
”بس تو پھر رختِ سفر باندھئے۔ بیگم تصدق کے آبا و اجداد خراسان سے آئے تھے۔!“
”یہ لیڈی ڈاکٹر زہرہ جبین کیسی عورت ہے؟“
”دیکھئے اس بیچاری کو لپیٹے نہیں۔ یاسمین دو دن تک وہی ٹکیاں استعمال کرتی رہی تھی۔!“
”میرا مطلب ہے کہ اس نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی؟ “
”میں بھلا اس کا کیا جواب دے سکتی ہوں ۔۔۔۔ ویسے آپ شادی کیوں نہیں کرتے؟“
”شادی کرنے سے مجھے زکام ہو جاتا ہے۔!“
”کتنی کرچکے ہیں اب تک؟ “
عمران خاموش رہا ۔ ”ہیلو“ دوسری طرف سے آواز آئی۔
”یاسمین ایک ایک ہفتے تک گھر سے غائب رہتی تھی ۔!“ عمران نے کہا۔
”مجھے اس کا علم نہیں۔“
”مرنے سے چار دن قبل بھی وہ ایک ہفتے بعد گھر میں‌ داخل ہوئی تھی۔“
”خدا جانے ۔!“
”بات بیگم تصدق کی تھی۔!“
ایکس ٹو والے فون کی گھنٹی بجی۔۔۔۔ اور عمران نے ڈاکٹر مہ لقا سے کہا۔ ”جو کچھ بھی امکان میں‌ ہے ضرور کیا جائے گا۔“
”آپ ہمارے گھر کب سے نہیں آئے۔!“
”عدیم الفرصتی کی وجہ سے اپنا ہی گھر چُھوٹا ہوا ہے۔“ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
ایکس ٹو والے فون کا ریسیور اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس سے منسلک ٹیپ ریکارڈر کا سرخ بلب روشن ہوگیا ۔ معینہ مدت میں ریسیور نہ اٹھانے کی بنا پر کال ریکارڈ ہونے لگی تھی۔“
وہ چپ چاپ فون کے پاس سے ہٹ آیا ۔ پیغام ریکارڈ ہو جانے کی علامت ظاہر ہوتے ہی اس نے ٹیپ ریکارڈ کا بٹن دبایا تھا۔ اسپول ریوائنڈ ہونے لگا۔!“
 

الف عین

لائبریرین
آخری بار:


"الو کی کھوپڑی مل گئی ہے اور گیدڑ کی تھوتھنی کے لئے ہم شکار پر چلیں گے باس۔ !“
”شاید اب تم لوگ مجھے زندہ نہیں رہنے دو گے۔ “
”تم خود سوچو باس کیا یہ دونوں اس قابل ہیں ‌کہ والدین کہلائیں ؟“
”او عقل مند اس دنیا میں ننانوے فیصد افراد اس قابل نہیں ہیں کہ والدین کہلائیں پھر بھی کہلاتے ہیں۔ !“
”اسی لئے تو دنیا برباد ہوئی جا رہی ہے۔ ۔ ۔ ۔ !“
” میں اپنا سر دیواروں سے ٹکرا کر مر جاؤں گا۔ !“
”بس اتنا ہی ہے تیرے بس میں۔ جب دل چاہے کر گزر۔ مجھے کوئی اعتراض نہ ہو گا، دفع ہو جا۔ !“ عمران ہاتھ ہلا کر بولا۔
جوزف کے جاتے ہی فون کی گھنٹی بجی تھی۔ عمران نے ہاتھ بڑھا کر ریسیور اٹھا لیا۔
”ہیلو۔ !“
”میں مہ لقا بول رہی ہوں۔ ۔ ۔ ۔ !“
”اچھا اچھا سامالیکم۔ !“
”آپ نے کیا کیا۔ ۔ ۔ ۔ ؟“
”سب ٹھیک ہے۔ اب ان لوگوں سے پوچھ گچھ نہیں ہو گی۔ !“
”لیکن مجرم کا سراغ تو ملنا ہی چاہئے۔ “
”دعا تعویذ کرایئے۔ ہاتھ باندھے خدمت میں حاضر ہو جائے گا۔ !“
”کیا مطلب؟ “
”ظاہر ہے کہ بیگم تصدّق دل کی مریضہ ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ہو سکتا ہے کہ خود ان کے ہاتھ صاف ہوں لیکن انہی کا کوئی ہمدرد بھی ہو سکتا ہے۔ !“
”میں نہیں سمجھی آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔ !“
”اگر کوئی ہمدرد دونوں لڑکیوں کو ختم کر کے تصدّق صاحب کا وارث انہیں بنانا چاہتا ہو تو۔ ۔ ۔ ۔ پھر ان کے بعد خود مالک بن بیٹھنے کے امکانات پر غور کر رہا ہو تو۔ “
”اتنی لمبی چھلانگ کون لگانا پسند کرے گا۔ ۔ ۔ ۔ ؟"
”کیا دس بیس سال کا فکسڈ ڈپازٹ کرا دینا انسانی فطرت کے خلاف ہے ؟“
”بس تو پھر رختِ سفر باندھئے۔ بیگم تصدّق کے آبا و اجداد خراسان سے آئے تھے۔ !“
”یہ لیڈی ڈاکٹر زہرہ جبین کیسی عورت ہے ؟“
”دیکھئے اس بیچاری کو لپیٹے نہیں۔ یاسمین دو دن تک وہی ٹکیاں استعمال کرتی رہی تھی۔ !“
”میرا مطلب ہے کہ اس نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی؟ “
”میں بھلا اس کا کیا جواب دے سکتی ہوں۔ ۔ ۔ ۔ ویسے آپ شادی کیوں نہیں کرتے ؟“
”شادی کرنے سے مجھے زکام ہو جاتا ہے۔ !“
”کتنی کر چکے ہیں اب تک؟ “
عمران خاموش رہا۔ ”ہیلو“ دوسری طرف سے آواز آئی۔
”یاسمین ایک ایک ہفتے تک گھر سے غائب رہتی تھی۔ !“ عمران نے کہا۔
”مجھے اس کا علم نہیں۔ “
”مرنے سے چار دن قبل بھی وہ ایک ہفتے بعد گھر میں داخل ہوئی تھی۔ “
”خدا جانے۔ !“
”بات بیگم تصدّق کی تھی۔ !“
ایکس ٹو والے فون کی گھنٹی بجی۔ ۔ ۔ ۔ اور عمران نے ڈاکٹر مہ لقا سے کہا۔ ”جو کچھ بھی امکان میں ہے ضرور کیا جائے گا۔ “
”آپ ہمارے گھر کب سے نہیں آئے۔ !“
”عدیم الفرصتی کی وجہ سے اپنا ہی گھر چُھوٹا ہوا ہے۔ “ کہہ کر عمران نے ریسیور کریڈل پر رکھ دیا۔
“ایکس ٹو والے فون کا ریسیور اٹھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ اس سے منسلک ٹیپ ریکارڈر کا سرخ بلب روشن ہو گیا۔ معینہ مدت میں ریسیور نہ اٹھانے کی بنا پر کال ریکارڈ ہونے لگی تھی۔ “
وہ چپ چاپ فون کے پاس سے ہٹ آیا۔ پیغام ریکارڈ ہو جانے کی علامت ظاہر ہوتے ہی اس نے ٹیپ ریکارڈ کا بٹن دبایا تھا۔ اسپول ریوائنڈ ہونے لگا۔ !“
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین




چودھواں صفحہ




صفحہ | منتخب کرنے والی ٹیم | تحریر | پہلی پروف ریڈنگ | دوسری پروف ریڈنگ | آخری پروف ریڈنگ | پراگریس

چودھواں : 34 - 35 | ٹیم 3 | خرم شہزاد خرم | ابو کاشان | جویریہ | الف عین | 100 %







 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top