سیدہ شگفتہ
لائبریرین
علامہ دہشتناک
صفحہ : 22 - 23
سوتیلی ماں ہوں۔"
"خدا کے لئے ایسا نہ کہئے امی۔!" دردانہ کپکپاتی ہوئی آواز میں بولی۔ "آپ نے کبھی ہمیں یہ محسوس نہیں ہونے دیا۔!"
"دل کا حال صرف خدا جانتا ہے۔!" عورت بولی۔
"تب پھر میں بھی اس کی موت کا باعث ہو سکتی ہوں۔!" دردانہ نے کہا۔
"میں دراصل یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ آخری ٹکیاں استعمال کرنے سے پہلے کہاں سے آئی تھی۔" فیاض بول پڑا۔
"کم از کم مجھے علم نہیں۔!"
"ان کے قریبی دوستوں کےنام اور پتے مل سکیں گے۔!"
"میں صرف ایک لڑکی کا نام اور پتا جانتی ہوں جو کبھی کبھی یہاں آتی رہتی ہے!"
فیاض نے جیب سے نوٹ بک اور قلم نکالتے ہوئے کہا۔ "براہِ کرم نوٹ کروا دیجئے۔"
"شیلا دھنی رام۔۔۔۔ دھنی اسکوائر۔۔۔۔ ففتھ اسٹریٹ۔۔۔!"
فیاض نے مزید پوچھ گچھ نہیں کی تھی۔ دونوں سے ایک بار اظہارِ ہمدردی کر کے وہاں سے چل پڑا تھا۔
دھنی اسکوائروالا دھنی رام شہر کے متمول ترین لوگوں میں سے تھا۔! تو اس کی لڑکی سے یاسمین کے اتنے گہرے مراسم تھے کہ وہ اس کے گھر بھی آتی تھی۔
فی الحال فیاض نے اس کی طرف جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا۔ اس کی بھاگ دوڑ کا مقصد صرف اسی قدر تھا کہ ڈاکٹر زہرہ جبیں کا تحفظ کیا جا سکے۔ ورنہ ابھی یہ کیس سول پولیس ہی کے پاس تھا۔
شیلا دھنی رام ان چار لڑکیوں میں سے تھی۔ جنہوں نے علامہ دہشت کے ساتھ کیمپ کیا تھا۔۔۔۔ اس وقت وہ اسی مسئلے پر گفتگو کرنے کے لئے علامہ کے پاس آئی تھی۔ کیونکہ پولیس نے اس سے بھی یاسمین کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی تھی۔
"قدرتی بات ہے۔" علامہ سر ہلا کر بولا۔ "قریب ترین لوگوں سے ضرور پوچھ گچھ کی جائے گی۔"
"لیکن انھوں نے کیمپ کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا۔"
"اس کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ کیمپنگ کئی دن پہلے ختم ہو گئی تھی۔"
"اس کی ایک وجہ اور بھی ہے۔!" شیلا نے کہا۔
"وہ کیا ہے ؟"
"اسے ایک ہفتے تک گھر سے باہر رہنے کی اجازت نہیں مل سکتی تھی۔ میں نے یہ کہہ کر دلوائی تھی کہ میں اسے اپنے ساتھ شاہ دار لے جانا چاہتی ہوں۔ جہاں میرے چچا رہتے ہیں۔"
"اوہ۔۔۔۔!"
"اسی لئے کیمپنگ کا ذکر نہیں آنے پایا۔!"
"میں نہیں جانتا تھا کہ وہ اتنے بیک ورڈ گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔تمہیں مجھ کو آگاہ کر دینا چاہئے تھا۔ تمہاری ہی سفارش پر میں نے اسے خصوصی حلقے میں شامل کیا تھا۔ تم جانتی ہو کہ یہاں بیک ورڈ گھرانوں سے تعلق رکھنے والوں کے لئے گنجائش نہیں ہے۔"
"لیکن وہ ذاتی طور پر بے حد آزاد خیال تھی۔ اور خُود بھی اپنے خاندان والوں کی تنگ نظری سے متنفّر تھی۔!"
"ویسے کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ ان لوگوں نے تمہارے ہی ساتھ جانے کی اجازت کیوں دے دی جبکہ تم ان کی ہم مذہب بھی نہیں ہو۔!"
"میرے باپ سے ان کے باپ کے گہرے مراسم ہیں۔!"
"اس کے باوجود بھی بات سمجھ میں نہیں آئی۔ بیک ورڈ گھرانوں کی عورتیں بے حد تنگ نظر ہوتی ہیں۔!"
"گھر کا سربراہ جو چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔ یاسمین کے ڈیڈی نے میری بات کبھی نہیں ٹالی۔!"
"کیوں۔۔۔۔ ؟" علامہ نے اسے غور سے دیکھتے ہوئے سوال کیا۔
"میں نہیں جانتی۔!"
"کیا تمہارے باپ اور اس کے باپ کی دوستی بہت پرانی ہے۔!"
"میری پیدائش سے بھی پہلے کی بات ہے۔!"
میں نے اسے پڑھ لیا ہے اس میں مجھے کوئی غلطی نظر نہیں آئی باقی جیہ آپی اور اعجاز بھائی جانے