علامہ اقبال کی پیامِ مشرق سے رباعی بصدائے مرحوم احمد ظاہر

علامہ اقبالِ لاہوری کی رباعیات پیامِ مشرق سے بہ صدائے مرحوم احمد ظاہر
سحر میگفت بلبل باغبان را
در ایں باغ جز نہال غم نروید
(صبح بلبل باغبان سے کہہ رہی تھی: کہ اس مٹی میں غم کے درخت کے سوا کچھ نہیں اگتا)

بہ پیری میرسد خار بیاباں
ولے گل چون جواں گردد بمیرد
(بیاباں کا کانٹا تو بڑھاپے کو پہنچ جاتا ہے لیکن جب پھول جوان ہوجاتا ہے تو مرجاتا ہے)

شنیدم در عدم پروانہ میگفت
دمے از زندگی تاب و تبم بخش
(میں نے سنا ہے کہ پروانہ عدم میں خدا سے کہہ رہا تھا کہ مجھے ایک پل کے لئے زندگی کی سوز و تپش عطا فرما)

پریشان کن سحر خاکسترم را
ولیکن سوز و ساز یک شبم بخش
(میرے خاکستر کو بے شک صبح کے وقت ادھر اُدھر بکھیر دے لیکن مجھے ایک رات کے سوز و ساز سے ضرور نواز۔)
 
Top