عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین
بابا پرانی غزلوں کا واقعی کچھ کرنا پڑے گا ۔
جلانا مناسب نہیں ڈلیٹ کرنا کچھ سوٹ کرتا ہے
لیکن ابھی نہیں بعد میں
 

عظیم

محفلین


بابا
شہر کی عمارت پر
اک پرند بیٹھا ہے
دیکھتا ہوں اس کو میں
کچھ اداس لگتا ہے
سوچتا ہوں شاید وہ
مجھ سا ہی ستایا ہو
مجھ سا ہی رلایا ہو
خوب آزمایا ہو
نہ قرار دیکھا ہو
نہ سکون پایا ہو

سوچتا ہوں بابا میں
کیا وہ اڑ نہیں سکتا


 

عظیم

محفلین
عظیم بھائی کا شکریہ کہ انہوں نے ایک سال پہلے ہماری صلاح کو آج ایک سال کے بعد درخورِ اعتنا جانا اور مہر پسندیدگی ثبت کی۔
ہم تو خیر کس شمار و قطار میں لیکن ان محفلین کا بھی سوچیے جن کی رائے محفل میں ایک بہت اعلیٰ مقام کی حامل ہے اور ان کے تبصروں پر آپ نے انہیں ناراض کیا۔ استاد محمد یعقوب آسی ، جناب سید عاطف علی ، جناب محمداحمد ، یہ وہ شخصیات ہیں جن کا شعری ذوق کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ہم سب محفلین ان سے سیکھتے ہیں۔

ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ اپنی شاعری پر توجہ دیں، جو نامانوس الفاظ وترکیبات آپ استعمال کرتے ہیں ان کا استعمال ترک کردیں اور غزل کے شعر کو ایک مضمون سمجھیں ایک جملہ نہ سمجھیں، جس کا پہلا آدھا جملہ پہلے مصرع میں ہو اور دوسرا آدھا جملہ دوسرے مصرع میں۔اساتذہ اور دوستوں کے مشوروں کو خاطر میں لائیں اور اپنی کہی ہوئی غزل کو دوبارہ تصحیح کے بعد پیش کریں تاکہ خود آپ کی غزل کی تصحیح کے ساتھ ساتھ ہمارے مشوروں کا بھی علم ہوکہ صحیح ہیں یا غلط۔ ہم سب کے لیے سیکھنے کا موقع فراہم ہو۔

مثال کے طور پر
خود کو دیکھا ہے پارکر بابا
یا
آن سے جاؤں ، بان سے جاؤں​
کا مطلب ہمیں سمجھادیجیے۔

اور یہ در دروں پر مارنا کیا ہوتا ہے، ہمیں بھی سمجھادیجیے!



یا ازلوں کی تان سونا



دوستانہ کی ریٹنگ دی تھی خلیل بھائی لیکن آپ سے واقعی کٹی بنتی ہے ۔
 

عظیم

محفلین


ہم چلے جائیں گے چلتے جائیں گے
وقت کے رستے بدلتے جائیں گے

یونہی بیٹھے آپ کی یادوں میں سب
دن ڈھلے ہیں اور ڈھلتے جائیں گے

ہم چلے جائیں گے لے کر ساتھ غم
خوشیوں والے ہاتھ ملتے جائیں گے

کیوں بھلا گھٹ گھٹ کے بیٹھیں آپ میں
چپکے چپکے کیوں نکلتے جائیں گے

کہہ دیا ہم نے ہمارا اُن سے حال
لوگ جلتے ہیں تو جلتے جائیں گے

ہو مبارک آپ لوگوں کو سکوں
ہم مچلتے ہیں مچلتے جائیں گے

میٹھے میٹھے بول بھی بولیں عظیم
کب تلک یوں زہر اگلتے جائیں گے



 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


ہم دکھوں کی ترجمانی کیا کریں
آپ لوگوں کی کہانی کیا کریں

بعد اس رحمت کے اپنی اور وہ
مہرباں بھی مہربانی کیا کریں

ٹوٹتیں ہیں بجلیاں دنیا میں جب
ہم بلائیں آسمانی کیا کریں

ہو لِیا خوش ہو کے بھی ہم نے اداس
آنکھ میں رہتا ہے پانی کیا کریں

کُچھ خبر صاحب ہمیں اپنی نہیں
ہم کسی کی میزبانی کیا کریں








 

عظیم

محفلین




تمہیں کہہ دو خدارا کس لئے یوں یاد آتے ہو
خدا کا نام ہے اب تو بتا دو کیوں ستاتے ہو

تعجب ہے مجھے اس بات کا کیوں یاد آنے پر
مری اس روح کی حدت کو اتنا تم بڑھاتے ہو

مُجھے تُم دیکھتے تو ہو مگر اتنا بھی رکھو یاد
جنہیں تم دیکھتے تھے اب انہوں کا دل جلاتے ہو

میں پہلے ہی ستایا جا چکا ہوں آسمانوں کا
زمیں والو چلے جاؤ کیوں اپنا سر کھپاتے ہو

تمہیں معلوم کب ہے جو سکھایا جا چکا ہم کو
تمہیں جانو جو آ آ کر ہمیں کو تم سکھاتے ہو

کہاں کی عقل کیسا علم کاہے کا سخن صاحب
کہاں کی بات جا جا کر کہاں پر تم بتاتے ہو

عظیم اِس خوف سے کھاؤ خدارا رحم اک دن آپ
ہمیں بھی آپ کی وحشت سے جانے کیوں ڈراتے ہو
 

عظیم

محفلین
آؤ بستی سے کوچ کر جائیں
اپنے اندر کہیں اتر جائیں

راستے ہی مرا ٹھکانا ہیں
آپ بھولے ہیں آپ گھر جائیں

عین ممکن ہے آپ مانیں اور
ہم وہاں آپ سے مکر جائیں

دیکھ کر سب کا یوں بگڑ جانا
کچھ عظیم آپ ہی سدھر جائیں

رات کیا اس طرف تو حالت ہے
دن بھی اُس یاد میں گزر جائیں

کس جگہ ڈھونڈئیے دوا اپنی
تیرے بیمار اب کدھر جائیں

کل پہ صاحب اُٹھا کے رکھتے ہیں
کام کوئی تو آج کر جائیں



 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


آپ اپنی ہی قدر جانی ہے
ہم نے در در کی خاک چھانی ہے

سن نہ پاؤ گے تا قیامت تک
چار دن کی مری کہانی ہے

زخمِ دل جانتے ہیں جس کو لوگ
وہ ترے عشق کی نشانی ہے

میں ہوں دیوانہ تیری گلیوں کا
ایک دنیا مری دوانی ہے

تُم نصیحت کو سر کھپاتے ہو
میں نے ناصح نہ دل کی مانی ہے

اک طرف وحشتِ زمانہ اور
اک طرف میری سخت جانی ہے

کیا بتاؤں کہ آنکھ کیوں ہے لال
یار لوگوں کی مہربانی ہے

شیخ صاحب لگائیے فتوی
میں نے دل کی کمائی کھانی ہے

دور ہٹئے عظیم صاحب آپ
ہم فقیروں کی حکمرانی ہے






 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین

سب سے جیت تو رہے ہو، تقریباً ڈھائی ہزار غزلیں اس دھاگے میں پوسٹ کر کے!!

نہیں بابا ایک سال میں تهوڑی جیتا جاتا ہے یہاں تو بال سفید ہو جاتے ہیں -

اور بابا ان کاوشوں میں جو آپ کو تک بندی یا قافیہ پیمائی نہیں لگے اس پر اصلاح ضرور دے دیجئے گا - مجهے تک بندی اور غزل میں فرق کرنا نہیں آیا ابهی میں تو صرف مشق جان کر لگا رہا اور کئی بار غزل اور محمد عظیم صاحب بهی لکهتا رہا انجانے میں اور بهی پتا نہیں کیا کیا کرتا رہا - میں تو اپنی بات کہنے کی کوشش کرتا ہوں جو کبهی تک بنفی بن جاتی ہے اور کبهی کوئی ایک آده شعر اچها بهی نکل آتا ہے -
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
گویم مشکل و گرنہ گویم مشکل
خاموش رہنے کی اجازت چاہتا ہوں

محترم معافی چاہتا ہوں مجهے فارسی کی الف بے بهی نہیں آتی برائے مہربانی ترجمہ فرما دیجئے تاکہ میں یقین سے کہہ سکوں کہ آپ نے میری حوصلہ افزائی فرمائی ہے -
 

عظیم

محفلین


مجھے جتنا ستانا ہے رلانا ہے رلا لیجے
مگر ہے آپ سے درخواست اپنا تو بنا لیجے

کبھی مل جائیے آ کر ہمیں خوابوں میں بھولے سے
کبھی انجان بن کر ہی ہمیں مکھڑا دکھا لیجے

نہیں بھاتا کسی کا بھی بیاں اب اپنے کانوں میں
ہمیں ہوں میر غالب شیفتہ سودا سنا لیجے

کہیں گے ہم جو دل کی بات سننے کو اگر دم ہے
سبھی سے ہم مخاطب ہیں بہت جگرا بڑھا لیجے

اگر ہے آپ کے دل میں بھی کوئی درد آئیں آپ
ہمیں اس درد کے مارے کو آئیں آ دکھا لیجے

مٹا دے گا مجھے ڈر ہے زمانہ میرے لکھے کو
جناب آ جائیے میری کتابوں کو بچا لیجے

عظیم اس بار ہو ممکن تو تھوڑا مسکرا دیجے
خدارا اب تو اپنے واسطے بھی ہنس ہنسا لیجے







 
محترم معافی چاہتا ہوں مجهے فارسی کی الف بے بهی نہیں آتی برائے مہربانی ترجمہ فرما دیجئے تاکہ میں یقین سے کہہ سکوں کہ آپ نے میری حوصلہ افزائی فرمائی ہے -
گویم مشکل وگرنہ گویم مشکل
لفظی ترجمہ:
کہوں (تو بھی) مشکل اور اگر نہ کہوں (تو بھی) مشکل۔

خاموش رہنے کی اجازت چاہتا ہوں (میرے خیال میں بہتر ہو گا کہ کچھ نہ کہوں)

نوٹ: مجھے ٹیگ نہ کیا گیا ہوتا تو میں یہ کچھ بھی نہ لکھتا۔
 
Top