عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

عظیم

محفلین

وحشتوں کا خمار سر پر ہے
میرا اپنا پتا نہ گھر پر ہے

بوجھ سا اک ہے میری جاں پر اور
بار سا اِک مرے جگر پر ہے

چھیڑ مت واعظا حقیقت میں
یہ مسافر کسی سفر پر ہے

باخبر معلومات رکھ ساری
گھات میری تری خبر پر ہے

ہو گیا کیا عظیم رب جانے
بهوت سا اک سوار سر پر ہے





 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین


یاد تیرا جمال بهی آئے
اور اپنا خیال بهی آئے

اک تری واپسی پہ اے ہمدم
مجھ میں خوبی کمال بهی آئے

بندہ پرور نواز دیجے گا
اب یہ حالت پہ حال بهی آئے

ان ملنگوں کو جهومنے کے ساتھ
تهوڑی تهوڑی دهمال بهی آئے

آگے اُس کے نہ ایک چلتی تهی
لب پہ لاکهوں سوال بهی آئے

عشق کی راہ میں خوشی اوڑهے
ہم سے ملنے ملال بهی آئے

ہم رقیبوں کو با ادب کہہ کر
خود پہ کیچڑ اچهال بهی آئے




 

عظیم

محفلین
مطلب اشعار کا بتا دیجے
بات یہ آپ نے کہی کیا ہے

آپ مطلب پرست لگتے ہیں
مُجھ کو اپنے سے خست لگتے ہیں

یہ سوالات خوب ہیں لیکن
آپ کے ساتھ یوں ہوئی کیا ہے

اِن سوالات کو نگل لیجے
ورنہ بچگانہ دست لگتے ہیں


یہ تراکیب کون سی ہیں بھلا
ان میں اچھی ہے کیا، بھلی کیا ہے

چھوڑئیے کون سی کیا بتلائیں
آپ ایسے ہی پست لگتے ہیں

اک غزل روز داغ دیتے ہیں
ہم سے آخر یہ دشمنی کیا ہے

عشق میں بیخودی ہی ہوتی ہے
پیٹ والوں کو دست لگتے ہیں



استادِ محترم خلیل الرحمن صاحب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ ۔ بابا آج آپ چھٹی پر ہیں ۔ آرام کیجئے ۔
 

عظیم

محفلین

دلِ مضطر نہ جینا بھول جاؤں
غموں کا زہر پینا بھول جاؤں

ٹھہر جا وقت کی رفتار اُس بِن
دسمبر کا مہینا بھول جاؤں

خدایا کاش خنجر سے میں اپنے
جگر کے زخم سینا بھول جاؤں

مُجھے ڈر ہے کہیں اس شوق میں اب
مَیں اپنا آپ ہی نا بھول جاؤں

تمہیں کہہ دو اے مُجھ پر ہنسنے والو
مَیں کیسے اشک پینا بھول جاؤں



 
بوجھ سا اک ہے میری جاں پر اور
بار سا اِک مرے جگر پر ہے

چھیڑ مت واعظا حقیقت میں
یہ مسافر کسی سفر پر ہے


شعر کے دونوں مصرعے مل کر ایک جملہ نہیں ہوتے، ایک مضمون ضرور ہوتے ہیں۔ آپ نے ان دونوں شعروں میں لفظ ’اور‘ ، ’ حقیقت میں‘ پہلے مصرع میں استعمال کیے ہیں اور ان کا تعلق دوسرے مصرع کے مضمون سے بنتا ہے۔
 

عظیم

محفلین
شعر کے دونوں مصرعے مل کر ایک جملہ نہیں ہوتے، ایک مضمون ضرور ہوتے ہیں۔ آپ نے ان دونوں شعروں میں لفظ ’اور‘ ، ’ حقیقت میں‘ پہلے مصرع میں استعمال کیے ہیں اور ان کا تعلق دوسرے مصرع کے مضمون سے بنتا ہے۔

بابا کا انتظار کیجئے خلیل بهائی - میں انہی سے اصلاح لیتا آیا ہوں اور وہی میری اصلاح فرمائیں گے - میں آپ سے کئی باتوں پر اتفاق نہیں رکهتا - اور کبهی آپ کو ٹیگ بهی نہیں کرتا اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی جانب سے ہمیشہ حوصلہ شکنی ہی دیکهنے کو ملی - جس کی تعلیم کی جا رہی ہو اس کی ذہنی کیفیت کو سمجهنا لازم ہوتا ہے اور تنقید یا رائے دینے کے اصول سیکهئے میرے نذدیک تنقید ایسی ہونی چاہئے کہ مبتدی کو مزید بہتری لانے کی تحریک دے سکے نہ کہ اسے بهاگ جانے کی ترغیب - آپ ماشاء اللہ عمر میں کافی بڑے ہیں مجھ سے اگر ہو سکے تو رائے دیتے وقت اپنی اور میری عمر کا خیال رکها کیجئے تاکہ مجهے سمجهنے میں آسانی ہو -
اگر کوئی بات ناگوار گزری ہو تو معذرت -
 
استادِ محترم خلیل الرحمن صاحب سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ ۔ بابا آج آپ چھٹی پر ہیں ۔ آرام کیجئے ۔

بابا کا انتظار کیجئے خلیل بهائی - میں انہی سے اصلاح لیتا آیا ہوں اور وہی میری اصلاح فرمائیں گے - میں آپ سے کئی باتوں پر اتفاق نہیں رکهتا - اور کبهی آپ کو ٹیگ بهی نہیں کرتا اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کی جانب سے ہمیشہ حوصلہ شکنی ہی دیکهنے کو ملی - جس کی تعلیم کی جا رہی ہو اس کی ذہنی کیفیت کو سمجهنا لازم ہوتا ہے اور تنقید یا رائے دینے کے اصول سیکهئے میرے نذدیک تنقید ایسی ہونی چاہئے کہ مبتدی کو مزید بہتری لانے کی تحریک دے سکے نہ کہ اسے بهاگ جانے کی ترغیب - آپ ماشاء اللہ عمر میں کافی بڑے ہیں مجھ سے اگر ہو سکے تو رائے دیتے وقت اپنی اور میری عمر کا خیال رکها کیجئے تاکہ مجهے سمجهنے میں آسانی ہو -
اگر کوئی بات ناگوار گزری ہو تو معذرت -
کیا ہمیں باقاعدہ دعوت دینے کے بعد آپ کے اس تبصرے کی تک بنتی ہے؟
 

عظیم

محفلین
کیا ہمیں باقاعدہ دعوت دینے کے بعد آپ کے اس تبصرے کی تک بنتی ہے؟

بابا کے اس مراسلے کے بعد


ظاہر ہے کہ غلط ہے۔ یہاں تو کچھ بھی آ سکتا ہے۔ ردیف قافئے کی مجبوری تو نہیں۔


آپ کی اس استادی کی تک بنتی ہے ؟


لگتا ہے دوسرا مصرع وزن میں نہیں۔ صبح کے ہجوں پر غور کیجیے
 

عظیم

محفلین


کیوں ستاتے ہیں غریبوں کو جناب
ہم نہیں کیا دیکھ سکتے اُن کے خواب

جانے دیجے آزمائے جا چکے
آپ لوگوں سے یہ ہم خانہ خراب

وحشتیں کیا کیا نہ گرد و پیش ہیں
ہم بتادیں گَر تو کردیں لاجواب

اک طرف دنیا کی مُجھ سے بے رخی
اک طرف اُن کا وہ پردہ وہ حجاب

آزمائش یوں نہیں کیجے کہ دل
کانپتا ہے دیکھ کر یہ آب تاب



 
آخری تدوین:
Top