عطاء شاد کی شاعری، منتخب کلام

زین

لائبریرین
اُن کو پرچھائیں بھی سورج ہے ، گہن آئینہ
حیرتِ نور ہے، وہ ماہ شِکن آئینہ

نقش ایسا کہ ازل تا ابد، مہر فشاں
عکس ایسا کہ زمین تا بہ زمن، آئینہ

ہم ستم خوردہء ظلمت ہیں، سراپائے غبار
اے سحر تابِ کرم! اے ہمہ تن آئینہ!

ان کے گنبد کا کلس، پرورشِ طبع کرے
ان کا دَر ہے تو یہ خاکسترِ تن آئینہ

کیا عجب ہے کہ مجھے بھی عطا لذتِ حرف
ماہتاب اس کی نظر، اس کا سخن آئینہ


کلیات عطاء شاد سے اقتباس
 

زین

لائبریرین
دروازہ کُھلا رکھا تھا، بَرسات سے پہلے
ہم، تُم سے شناسا تھے، ملاقات سے پہلے

یہ سوچ بھی اِک سلسلہ ء خواب نُما ہے
ہر بات پہنچ جاتی ہے، ہربات سے پہلے

یہ کیسا کرشمہ ہے کہ وہ سَر و سُخن بھی
اب ہاتھ بڑھاتاہے ، مِرے ہاتھ سے پہلے

یہ گُل ہے، وہ نغمہ، یہ صدف ہے، وہ ستارا
مژدہ یہ مِلا، وصل کی سوغات سے پہلے

اب دشت کی دہشت ہے، سرابوں کا سفر ہے
تم، ہم سے ملے، تلخیء حالات سے پہلے

طُوفان کی نیت کی خبر رکھتے ہیں، سو، ہم
لَو، دِل کی بڑھا لیتے ہیں، ظُلمات سے پہلے

کوئی بھی نہ تھا، مجھ سے خَراباتیء دوراں
یہ زہر تو موجود تھا، سقراط سے پہلے

ہم ایسے فقیروں کو یوں حیرت سے نہ تکیو!
ہم کَرب سے گُزرے ہیں، کرامات سے پہلے

دَر بَند ہوں، اِک کُنجِ خَرابہ ہے، مگر شاد
اِک ذات ہے موجود، مِری ذات سے پہلے

13 اگست 1996ء
کلیات عطاء شاد سے اقتباس
 
Top