عشق

صابرہ امین

لائبریرین
جب گھن گھن گھور گھٹائیں ہوں

بہکی سی مست ہوائیں ہوں

یا چاند ہو پورے جوبن پر

تاروں کا دمکنا جاری ہو


یا کوئل کوک سناتی ہو

برکھا رت پھر بھر آتی ہو

یا آنکھین پیار لٹاتی ہوں

جب یاد تیری آجاتی ہو



یہ خاموشی پھر بول پڑے

الفاظ کی حاجت تک نہ رہے

جب سانس لہو گرماتی ہو

جب لمس شرارت کرتا ہو


تب کونپل دل سے پھونٹتی ہے

جو دل کو دل سے جوڑتی ہے

تو جان لو پھر میرے پیارے

کہ عشق کے آگے اب ہارے


محبوب بنا تو کچھ بھی نہیں

یہ چاند، ستارے کچھ بھی نہیں

بھنورا، تتلی، بارش کیا ہے

تم ہی نہیں تو کچھ بھی نہیں


عاشق کے بس میں ہے اتنا

بس عشق میں بے بس ہی رہنا

یہ عشق یے ایسی بیماری

ہر آفت پر ہے جو بھاری
 
Top