عشق گستاخانہ میرا

نور وجدان

لائبریرین
عشق گستاخانہ میرا
جسم ہے ضوُ خانہ میرا

شکوہ میرا ملحدانہ
دل بنا میخانہ میرا
خاک جل جل کے ہو جانا
آگ سے سلگانا تن کو
آنکھ تب سے ہے وضو میں
جب ہدایت نامہ پایا
اس کریمانہ عطا پر
آرزو ہے جل کے مرنا
کبریا و برتر تُو جاناں
ابتدا کر دی مسیحانہ
اے مری جاں ! جان جاناں!
ہوش دیوانی کرے کیا
پی پی کے ویرانہ دل ہے
نفس کے انکار میں عشق
حق کے ہے اقرار میں عشق
شوخی و ہیجانی ہے عشق
بے سروسا مانی ہے عشق

جستجو کا قصہ ہے عشق
اس سفر کی جستجو میں
خوش گلو بلبل کا نغمہ
پھیل عالم میں چکا ہے
باوضو آنکھوں کی چاہت
دید کی خواہش میں تو ہے
اس جنوں کے قصے میں جو
پھیلی خوشبو چار سو ہے
گل سبھی اب پائیں خوشبو

شمع کی بھی بکھرے گی ضو​
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
واہہہہہہہہہہہ
کیا ہی خوب نظم کی ہے صدائے دل
وزن بحر تو اساتذہ دیکھیں گے ۔
میں تو رقص کروں بے سر بے تال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عشق گستاخانہ میرا
جسم ہے ضوُ خانہ میرا

شکوہ میرا ملحدانہ
دل بنا میخانہ میرا

نفس کے انکار میں عشق
حق کے ہے اقرار میں عشق
شوخی و ہیجانی ہے عشق
بے سروسا مانی ہے عشق

جستجو کا قصہ ہے عشق

باوضو آنکھوں کی چاہت
دید کی خواہش میں تو ہے
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
 

نور وجدان

لائبریرین
سبحان اللہ
واہہہہہہہہہہہ
کیا ہی خوب نظم کی ہے صدائے دل
وزن بحر تو اساتذہ دیکھیں گے ۔
میں تو رقص کروں بے سر بے تال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔





بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
دُعا کے لیے نوازش۔۔۔۔ پسند آوری پر شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
نہیں بھئ نور، مزا نہیں آیا۔ کیا کہنا چاہتی ہو، بات بھی سمجھ میں نہیں ائی، اور زیادہ تر مصرعے ایسے بوجھل ہیں کہ ناگوار محسوس ہوتے ہیں۔
عشق گستاخانہ میرا
جسم ہے ضوُ خانہ میرا

شکوہ میرا ملحدانہ
دل بنا میخانہ میرا
۔۔قافیہ ردیف کیا ہے؟ ’خانہ‘ کو روی مان لیں تو ؟
چاروں مصرعے مجھے الگ الگ محسوس ہوتے ہیں۔



خاک جل جل کے ہو جانا
آگ سے سلگانا تن کو
آنکھ تب سے ہے وضو میں
جب ہدایت نامہ پایا
اس کریمانہ عطا پر
آرزو ہے جل کے مرنا
کبریا و برتر تُو جاناں
ابتدا کر دی مسیحانہ
اے مری جاں ! جان جاناں!
۔۔وہی بات ہو جانا کا ’ہُ جانا‘ باندھنا درست نہیں۔
مطلب و معانی فی بطن شاعرہ؟
’تب سے‘ کے ساتھ ’جب سے‘ آنا چاہئے تھا۔ جیسے
جب سے یہ قرآن پایا


کبریا و برتر تو جاناں
وزن میں نہیں۔


ہوش دیوانی کرے کیا
پی پی کے ویرانہ دل ہے
۔۔ہوش کیا نہیں جاتا۔
پی پِکے‘ بحر میں تقطیع ہوتا ہے جو درست نہیں۔


پھیل عالم میں چکا ہے
غلط ترتیب ہے الفاظ کی۔
باقی مصرعے بھی میری سمجھ میں تو نہیں آئے۔ شاید نایاب کی طرح عالم جذب میں ہوتا تو سمجھ سکتا تھا۔ لیکن میں تو اسی دنیا کا آدمی ہوں!!

کبریا و برتر تُو جاناں
ابتدا کر دی مسیحانہ
 

نایاب

لائبریرین
حق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلاشک استاد استاد ہی ہوتا ہے ۔
کیا ہی خوب اچھے پیرائے میں سمجھایا ہے ۔
باقی مصرعے بھی میری سمجھ میں تو نہیں آئے۔ شاید نایاب کی طرح عالم جذب میں ہوتا تو سمجھ سکتا تھا۔ لیکن میں تو اسی دنیا کا آدمی ہوں!!
سدا سلامت رہیں استاد محترم
بہت دعائیں
 

شکیب

محفلین
اعجاز چچا نے تو بتا ہی دیا ہے، کچھ باتیں میرے ذہن میں بھی آئیں وہ بتاتا ہوں۔۔۔ چچا کی بتائی ہوئی باتیں ریپیٹ نہیں کروں گا۔
ابتدا کر دی مسیحانہ
وزن؟
نفس کے انکار میں عشق
حق کے ہے اقرار میں عشق
شوخی و ہیجانی ہے عشق
بے سروسا مانی ہے عشق

جستجو کا قصہ ہے عشق
یہاں معنی خیز لگا، البتہ' جستجو کا قصہ ہے عشق' کو اکیلا کیوں چھوڑ دیا؟
(یا ہو سکتا ہے یہ سب نظم میں چلتا ہوگا۔۔۔ میں نے اس قسم کی نظم پر کبھی ہاتھ صاف نہیں کیا)
خوش گلو بلبل کا نغمہ
پھیل عالم میں چکا ہے
باوضو آنکھوں کی چاہت
دید کی خواہش میں تو ہے
اس جنوں کے قصے میں جو
بالکل بھی ٹھیک نہیں لگ رہا۔ الفاظ کی ترتیب درست نہیں، معنی آفرینی ۔۔۔ اور پتہ نہیں کیا۔ لیکن عجیب ہی سا ہے۔ ایسا لگتا ہے کوئی ماورائی جہان ہے جہاں کی آپ سیر کرانا چاہ رہی ہیں۔۔۔
اور بد قسمتی سے میں کر نہیں پا رہا ہوں۔:) :) :)

آخر میں یہی کہوں گا کہ آپ علمِ فلسفہ کے اس مقام پر ہیں جہاں کی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔ :) :) :)
 
Top