عشق ِحقیقی کا سفر

نور وجدان

لائبریرین
اچھی کوشش ہے۔ وزن کے اعتبار سے ذیل کے مصرعے دوبارہ توجہ چاہتے ہیں
حرص و لالچ کی لکڑی ُتو بن چکی ہے!
دنیا جالا جو مکڑی کا بُن چکی ہے!
عشق سوزی سے میخانہ بن چکا ہے!
رنگ و بُو سے جہاں ہے گیا ِنکھر

تین مصرعوں کی ترتیب تو بدلی ہے ۔۔دیکھئے ذرا۔۔۔۔۔باقی اس کو سمجھا دین جو چوتھا مصرعہ ہے

عش۔۔۔ق۔۔۔۔۔سو۔۔۔زی۔۔۔۔س۔۔۔می۔۔۔خا۔۔۔۔ن۔۔۔۔بن۔۔۔۔چک۔۔۔ا۔۔۔ہے۔۔۔۔۔
چکا ۔۔۔۔۔۔۔۔کو ۔۔۔21۔۔۔12۔۔۔۔22۔۔۔۔ اس طرح استعمال نہیں کرسکتے ۔۔۔؟
 

فاتح

لائبریرین
تین مصرعوں کی ترتیب تو بدلی ہے ۔۔دیکھئے ذرا۔۔۔۔۔باقی اس کو سمجھا دین جو چوتھا مصرعہ ہے

عش۔۔۔ق۔۔۔۔۔سو۔۔۔زی۔۔۔۔س۔۔۔می۔۔۔خا۔۔۔۔ن۔۔۔۔بن۔۔۔۔چک۔۔۔ا۔۔۔ہے۔۔۔۔۔
چکا ۔۔۔۔۔۔۔۔کو ۔۔۔21۔۔۔12۔۔۔۔22۔۔۔۔ اس طرح استعمال نہیں کرسکتے ۔۔۔؟
مجھے یہ بائنری سسٹم بہت زیادہ تو نہیں آتا لیکن فاعلن کی قیمت شاید 212ہوتی ہے۔
عشق سو۔۔۔ فاعلن
زی سِ مے ۔۔۔فاعلن
خا نَ بن ۔۔۔ فاعلن
چکا ہے۔۔۔ ؟؟؟ فعولن
 

نور وجدان

لائبریرین
مجھے یہ بائنری سسٹم بہت زیادہ تو نہیں آتا لیکن فاعلن کی قیمت شاید 212ہوتی ہے۔
عشق سو۔۔۔ فاعلن
زی سِ مے ۔۔۔فاعلن
خا نَ بن ۔۔۔ فاعلن
چکا ہے۔۔۔ ؟؟؟ فعولن

میں نے اس کو ترتیب دے دیا ہے ۔آپ سے پوچھا اس لیے کہ لکھنے کے بعد عروض کی سائیٹ پر بھی چیک کرتی ہوں ۔وہاں ''چکا ' کو فِعلن اور فعل کے کے وزن پر رکھا دکھایا گیا ۔ اس لیے علم کو جاننے اور بڑھانے کی غرض سے پوچھا تھا
 

فاتح

لائبریرین
میں نے اس کو ترتیب دے دیا ہے ۔آپ سے پوچھا اس لیے کہ لکھنے کے بعد عروض کی سائیٹ پر بھی چیک کرتی ہوں ۔وہاں ''چکا ' کو فِعلن اور فعل کے کے وزن پر رکھا دکھایا گیا ۔ اس لیے علم کو جاننے اور بڑھانے کی غرض سے پوچھا تھا
چکا میں تین حروف ہیں فعِلن میں چار۔ عروض کی سائٹ پر چکا کو فعِلن کے وزن پر کیسے دکھایا جا سکتا ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
درست
چکا میں تین حروف ہیں فعِلن میں چار۔ عروض کی سائٹ پر چکا کو فعِلن کے وزن پر کیسے دکھایا جا سکتا ہے
کچھ اپنی غلطی ہے ابھی نظر پڑی ہے وہ لفظ چکا تشدید کے ساتھ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ایسا بھی ہوجاتا ہے کبھی کبھی جب تحقیق نہ مکمل کرو ۔۔۔۔۔آپ کے کہنے کے مطابق ٹھیک تو پہلے ہی کردیا تھا میں نے ۔۔۔


محترم الف عین ۔۔۔۔آپ کے انتظار میں ہوں کہ آپ کی رائے جانے بغیر چین نہیں آرہا ہے ۔ آپ کا انتظار رہتا ہے مجھے
 

فاتح

لائبریرین
کچھ اپنی غلطی ہے ابھی نظر پڑی ہے وہ لفظ چکا تشدید کے ساتھ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس ایسا بھی ہوجاتا ہے کبھی کبھی جب تحقیق نہ مکمل کرو ۔۔۔۔۔آپ کے کہنے کے مطابق ٹھیک تو پہلے ہی کردیا تھا میں نے ۔۔۔
چلیے اچھا ہو اکہ آپ کو معلوم ہو گیا اور تبدیل کر لیا۔
بطور اضافی نوٹ: چکّا تشدید کے ساتھ بھی "فعِلن" کے وزن پر نہیں آ سکتا۔ چکّا تشدید کے ساتھ "فعلن" ع کے سکون کے ساتھ ہوتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
معذرت کی میں اس دھاگے کو مس کر گیا حالانکہ کل محفل میں آیا تو تھا!!
بحر و اوزان کی بات تو ہو چکی۔ لیکن اس سلسلے میں وہی کہوں گا جو اکثر کہتا ہوں۔ اصلاح سخن میں اصل پوسٹ میں تبدیلی نہیں کرنی چاہئے۔
اب دوسری باتیں
شمع کی ُضو سے پروانے جو اُڑتے ہیں!
بھَر کے بہروپ دیوانے وُہ پھرتے ہیں !
۔۔۔اڑتے اور پھرتے قوافی نہیں ہو سکتے۔

حرص و لالچ کی لکڑی ُتو ہے بن چکی !
دنیا جالا جو مکڑی کا ہے بُن چکی !
۔۔لکڑی کا یہاں کیا محل ہے؟

اس جہاں مول دل کا ہی تو لگتا ہے !
حسن و صورت سے سب کام جو چلتا ہے!
۔۔لگتا اور چلتا بھی قوافی نہیں ہو سکتے۔
۔۔۔’اس جہاں میں‘ کی جگہ محض ’اس جہاں‘ کہنا درست نہیں۔

شام غم کی درودِ وُضو میں َبسر
رات جامِ ُسبو میں گئی ہے ُگزر
÷÷پہلا مصرع واضح نہیں۔ دوسرا مصرع بھی اعراب کی وجہ سے سمجھ میں نہیں آتا۔ ممکن ہے کہ ’جام و سبو‘ مراد ہو

بادہ و مے سے سب زنگ دل کے ُدھلے!
زنگ نہیں دھلتے، داغ دھلتے ہیں۔ ان کو داغ کر دو۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اب دوسری باتیں
شمع کی ُضو سے پروانے جو اُڑتے ہیں!
بھَر کے بہروپ دیوانے وُہ پھرتے ہیں !
۔۔۔اڑتے اور پھرتے قوافی نہیں ہو سکتے۔

السلام علیکم استاد ِ محترم ..

اڑتے اور پھرتے "ڑ اور ر " کی وجہ سے قوافی درست نہیں یا کوئی اور وجہ ہے
 

نور وجدان

لائبریرین
دو وجوہ ہیں۔ پہلی ڑ اور ر، اور دوسری ان کے ما قبل پر اعراب کی وجہ سے۔’ اُ‘ اور ’پھِ ‘ کے باعث

ایک اور بات پوچھنی ہے ۔۔۔۔۔ کہ وصلی قوافی ۔۔لگتا چلتا ۔۔یہ تو اس لیے نہیں ہیں کہ تا ۔۔ یہ ردیف میں شامل ہوگیا ہے اور حرف روی ل اور چ ہوگا اس صورت یا یا گ اور ل ۔۔۔۔۔۔۔

اور جلتے ۔۔۔ پھرتے کیا قوافی درست ہیں ؟
 

ابن رضا

لائبریرین
ایک اور بات پوچھنی ہے ۔۔۔۔۔ کہ وصلی قوافی ۔۔لگتا چلتا ۔۔یہ تو اس لیے نہیں ہیں کہ تا ۔۔ یہ ردیف میں شامل ہوگیا ہے اور حرف روی ل اور چ ہوگا اس صورت یا یا گ اور ل ۔۔۔۔۔۔۔

اور جلتے ۔۔۔ پھرتے کیا قوافی درست ہیں ؟
وصلی قوافی نہیں بلکہ قافیہ میں غیر اصلی حرف کو جب روی شمار کر لیا جائے تو اسے وصلی روی کہا جاتا ہے یہ ایک شاعرانہ رعایت ہے جس کا اعلان شاعر اپنی غزل کے مطلع میں کرتا ہے
جیسا کہ "چلتا" کو ایک مصرع میں قافیہ کرنا اور سکہ (آخری ہ کو الف کے مقابل لایا جا سکتا ہے) کو دوسرے میں قافیہ کرنا
اب چلتا میں اصل لفظ چل ہے اور تا ردیف کا حصہ شمار ہو گا اس میں چ مفتوح یعنی زبر کے ساتھ حرف ماقبل روی ہے اور ل روی ہے ۔لیکن سکہ اصلی اور چلتا وصلی دونوں مدمقابل آنے کی وجہ سے چلتا کا حرف روی لام کی بجائے الف ہوگا

جبکہ سکہ میں آخری ہے ہ جو بطور الف شمار کی گئی وہ روی ہے۔ اب اس قاعدے کے تحت اگلے تمام اشعار میں روی وصلی لایا جا سکتا ہے جیسا بہتا، کھلتا، روتا وغیرہ۔

نیز لگتا اور چلتا میں روی گ اور ل ہیں
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
وصلی قوافی نہیں بلکہ قافیہ میں غیر اصلی حرف کو جب روی شمار کر لیا جائے تو اسے وصلی روی کہا جاتا ہے یہ ایک شاعرانہ رعایت ہے جس کا اعلان شاعر مطلع میں کرتا ہے
جیسا کہ "چلتا" کو ایک مصرع میں قافیہ کرنا اور سکہ (آخری ہ کو الف کے مقابل لایا جا سکتا ہے) کو دوسرے میں قافیہ کرنا
اب چلتا میں اصل لفظ چل ہے اور تا ردیف کا حصہ شمار ہو گا اس میں چ مفتوح یعنی زبر کے ساتھ حرف ماقبل روی ہے اور ل روی ہے ۔

جبکہ سکہ میں آخری ہے ہ جو بطور الف شمار کی گئی وہ روی ہے۔ اب اس قاعدے کے تحت اگلے تمام اشعار میں روی وصلی لایا جا سکتا ہے جیسا بہتا، کھلتا، روتا وغیرہ۔
بہت شکریہ رضا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلامت رہیں :)
جس طرح بہتا ، کھُلتا یا کھِلتا یا روتا قوافی ہوسکتے الف کی حرکت سے تو اس طرح اڑتے پھرتے یا ملتا لگتا بھی تو قوافی ہوسکتے ؟
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت شکریہ رضا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلامت رہیں :)
جس طرح بہتا ، کھُلتا یا کھِلتا یا روتا قوافی ہوسکتے الف کی حرکت سے تو اس طرح اڑتے پھرتے یا ملتا لگتا بھی تو قوافی ہوسکتے ؟
جی ہو سکتے ہیں مگر صرف غزل کے مطلع میں نہیں ہو سکتے نہ ہی مثنوی میں۔ آپ کی نظم کی ہیئت چونکہ مثنوی ہے اس لیے اس میں ایسی اجازت نہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
مزید مثال کے لئے فراز کی ایک غزل

غزل

جس سمت بھی دیکھوں نظر
آتا ہے کہ تم ہو
اے جانِ جہاں یہ کوئی تم
سا ہے کہ تم ہو

یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے
یہ دھند ہے بادل ہے کہ سایہ ہے کہ تم ہو

اس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں لرزاں
میں ہوں کہ کوئی اور ہے دنیا ہے کہ تم ہو

دیکھو یہ کسی اور کی آنکھیں ہیں کہ میری
دیکھوں یہ کسی اور کا چہرہ ہے کہ تم ہو

یہ عمر گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
ہر سانس میں مجھ کو یہی
لگتا ہے کہ تم ہو

ہر بزم میں‌ موضوعِ سخن دل زدگاں کا
اب کون ہے شیریں ہے کہ لیلٰی ہے کہ تم ہو

اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہے کہ میں ہوں
اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تم ہو

وہ وقت نہ آئے کہ دلِ زار بھی سوچے
اس شہر میں تنہا کوئی ہم سا ہے کہ تم ہو

آباد ہم آشفتہ سروں سے نہیں مقتل
یہ رسم ابھی شہر میں زندہ ہے کہ تم ہو

اے جانِ فراز اتنی بھی توفیق کسے تھی
ہم کو غمِ ہستی بھی گوارا ہے کہ تم ہو

احمد فراز


http://www.urduweb.org/mehfil/threads/جس-سمت-بھی-دیکھوں-نظر-آتا-ہے-کہ-تم-ہو-فراز.16118/
 

نور وجدان

لائبریرین
جی ہو سکتے ہیں مگر صرف غزل کے مطلع میں نہیں ہو سکتے نہ ہی مثنوی میں۔ آپ کی نظم کی ہیئت چونکہ مثنوی ہے اس لیے اس میں ایسی اجازت نہیں
بہت شکریہ رضا بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اسی سوچ میں تھی کہ میں نے ایسے قوافی دیکھے ہیں اس پر آپ نے میری کنفیوژن ختم کردی ۔ الحمد اللہ
 
Top