عشق میں یوں تو کیا نہیں ہوتا

عشق میں یوں تو کیا نہیں ہوتا
نالۂ دل رسا نہیں ہوتا
کوئی انساں بھی زندگانی میں
بندِ غم سے رہا نہیں ہوتا
تم سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو
ورنہ پتھر خدا نہیں ہوتا
ہو نہ گر نظرِ آتشِ الفت
نخل دل کا ہرا نہیں ہوتا
ہر مرض کی دوا نہیں ممکن
ہر مرض لا دوا نہیں ہوتا
اس کا جینا بھی کوئی جینا ہے
جو کسی پر فدا نہیں ہوتا
 

یاسر شاہ

محفلین
ریحان بھائی السلام علیکم
اور تو سب ٹھیک ہے۔

ہو نہ گر نظرِ آتشِ الفت
نخل دل کا ہرا نہیں ہوتا

یہاں "نظر" کا تلفظ درست نہیں۔

ہر مرض کی دوا نہیں ممکن
ہر مرض لا دوا نہیں ہوتا

یہاں بھی چوک ہو گئی آپ سے۔"نہیں ممکن " کی جگہ "بھی ہوتی ہے" کر دیں تو دوسرے مصرع سے ربط برابر ہوگا۔
 
ریحان بھائی السلام علیکم
اور تو سب ٹھیک ہے۔

ہو نہ گر نظرِ آتشِ الفت
نخل دل کا ہرا نہیں ہوتا

یہاں "نظر" کا تلفظ درست نہیں۔

ہر مرض کی دوا نہیں ممکن
ہر مرض لا دوا نہیں ہوتا

یہاں بھی چوک ہو گئی آپ سے۔"نہیں ممکن " کی جگہ "بھی ہوتی ہے" کر دیں تو دوسرے مصرع سے ربط برابر ہوگا۔
بہت شکریہ یاسر بھائی میں نے غلطی سے اس غزل کو ادھر پوسٹ کر دیا یہ اصلاح کا زمرہ نہیں ہے اب مجھے معلوم نہیں کہ اس پوسٹ کو یہاں سے کیسے حذف کیا جاتا ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
کہاں لکھنی پڑے گی رپورٹ
یہیں لکھ دیتا ہوں
برائے مہربانی میری اس غزل کو حذف کر دیا جاوے ۔
غلطی کے لیے معافی کا طلب گار ہوں
حذف کیوں؟
اصلاح سخن میں اگر چاہیں تو منتقل کروا دیں۔نیچے رپورٹ کا آپشن ہے اسے کلک کریں گے تو آگے تختی بنی آئے گی۔اس پر لکھ دیجیے ۔
ایک بات اور جس پر میں معافی چاہتا ہوں وہ یہ کہ آپ کا ٹیگ ملا تو تبصرہ کرتے وقت یہ احساس نہ تھا کہ یہ اصلاح سخن نہیں۔
 
حذف کیوں؟
اصلاح سخن میں اگر چاہیں تو منتقل کروا دیں۔نیچے رپورٹ کا آپشن ہے اسے کلک کریں گے تو آگے تختی بنی آئے گی۔اس پر لکھ دیجیے ۔
ایک بات اور جس پر میں معافی چاہتا ہوں وہ یہ کہ آپ کے ٹیگ ملا تو تبصرہ کرتے وقت یہ احساس نہ تھا کہ یہ اصلاح سخن نہیں۔
نہیں نہیں ایسی بات نہیں میں تو غزل یہاں پوسٹ ہی اس لیے کرتا ہوں تا کہ جو غلطیاں ہیں ان کی نشاندہی ہو جائے اور میں میں انہیں دور کر سکوں
یہ تو میری اپنی غلطی تھی کہ میں نے اسے دوسرے زمرے میں پوسٹ کیا
بعد میں خیال آیا کہ یہ دوسرا زمرہ ہے
اس کے لیے میں منتظمین سے معافی کا طلب گار ہوں
 

یاسر شاہ

محفلین
عشق میں یوں تو کیا نہیں ہوتا
نالۂ دل رسا نہیں ہوتا

کوئی انساں بھی زندگانی میں
بندِ غم سے رہا نہیں ہوتا

تم سمجھتے ہو تو سمجھتے رہو
ورنہ پتھر خدا نہیں ہوتا

اس کا جینا بھی کوئی جینا ہے
جو کسی پر فدا نہیں ہوتا
باقی اشعار خوب ہیں۔داد:)
 
مرض (مَرْض) عربی۔
- (طب) ذہنی یا روحانی بیماری، وہ بیماری جس کا تعلق نفس، روح یا دل سے ہو جیسے جہل، غضب، تکبر، ظلم، حسد حزن اور افراط شہوت وغیرہ۔
یہ ہے لغت میں
کون سی لغت میں؟

میرؔ کا مشہور شعر مصرع ہے ۔۔۔ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ۔۔۔ یہاں مرض کو اگر ر کے سکوت کے ساتھ پڑھیں تو مصرع بحر سے خارج ہو جائے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
Top