عروض ڈاٹ کام

میں بھی شاعری اسٹارٹ کر لوں اب :ڈی
لیں جی آپ بھی خوش ہولیں۔ :)
139050698060788

سید ذیشان بھائی ”اسٹارٹ“ کو مفعولن کے بجائے مفعول کردیں۔ انگریزی لفظ ہے ، مگر استعمال ہونے لگا ہے کثرت سے۔
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
مفعول؟ :)
ہم نے غلط لکھا تھا ، آپ صحیح پڑھ لیتے؟
البتہ یہ دیکھ لیجیے گا کہ مفعول ہونا چاہیے یا فعول؟
ہم کیسے پڑھتے کہ آپ نے لکھاتو مفعولن تھا جبکہ آپ لکھنا مفعول چاہ رہے تھے۔ آپ کی چاہت کا ادراک قبل از لکھائی ممکن تو نہیں:)

یہ وہی اسکول، اسٹارٹ والا معاملہ ہے اہل پنجاب اکثر سکول اور سٹارٹ ہی پڑھتے ہیں۔:p
 
آخری تدوین:
پسند کرنے کا شکریہ :)

تقطیع یا پھر اصلاح والے سیکشن میں؟
تقطیع میں ، اگر بحریں لکھی ہوئی آ رہی ہیں تو اس کا مطلب یہی نا کہ شاعری بحر میں ہے۔

اور اصلاح میں بھی ایک گیت چیک کیا ہے ٹھیک ہے۔
ویسے اس سے بھی کوئی فرق پڑتا ہے اگر ایک مصرعہ ایک بحر میں اور دوسرا دوسرے بحر میں ہو۔
یا ایک شعر ایک بحر میں اور دوسرا دوسرے بحر میں ہو۔
 

سید ذیشان

محفلین
تقطیع میں ، اگر بحریں لکھی ہوئی آ رہی ہیں تو اس کا مطلب یہی نا کہ شاعری بحر میں ہے۔

اور اصلاح میں بھی ایک گیت چیک کیا ہے ٹھیک ہے۔
ویسے اس سے بھی کوئی فرق پڑتا ہے اگر ایک مصرعہ ایک بحر میں اور دوسرا دوسرے بحر میں ہو۔
یا ایک شعر ایک بحر میں اور دوسرا دوسرے بحر میں ہو۔

پوری نظم یا غزل صرف ایک ہی بحر میں ہونی چاہئے۔ دو یا تین بحور میں صرف اس وقت ہو سکتی ہے جن کی اجازت ہو۔ تب یہ سائٹ ان تمام بحور کو | سے الگ دکھاتی ہے۔ مثلاً غالب کی غزل

؎
شوق ہر رنگ رقیبِ سر و ساماں نکلا
قیس تصویر کے پردے میں بھی عریاں نکلا

http://aruuz.com/Taqti/Output/-65529
 

شاکرالقادری

لائبریرین
@سیدذیشان ! آپ مبارک باد کے مستحق ہیں ۔۔ یقین مانیئے مجھے جتنی خوشی ہو رہی ہے میں اس کا اظہار کسی اور طور تو نہیں کر پایا لیکن ویب سیٹ کے انٹر فیس کے لیے ایک ڈیزائن بنا دیا ہے اگر قبول کر لیں تو مجھے خوشی ہوگی ۔۔ یاد رہے یہ ڈیزائن میں نے اپنے نئے نستعلیق فانٹ میں تیار کیا ہے جس پر آج کل کام کر رہا ہوں :)
550302_10202732466743598_804018064_n.jpg
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
بھائی سید ذیشان ، واقعی سائٹ بہتر تو ہوئی ہے،اس پر مبارکباد بلا شبہ آپ کا حق ہے۔
اس پر میں نے اپنی تازہ غزل عرض کی :
جان حاضر ہے دوستی کے لیے
زندگی ہے تری خوشی کے لیے
ہم تو زندہ ہیں موت کی خاطر
لوگ مرتے ہیں زندگی کے لیے
وہ جو در بند کرکے رکھتے ہیں
کھولتے ہیں کسی کسی کے لیے
اک نظر دیکھئے چراغوں کو
کیسے جلتے ہیں روشنی کے لیے
لکھ چکے اپنے غم کا افسانہ
اب قلم تھامیے سبھی کے لیے
ایک لمحے کو بولنےوالے
اب ہیں خاموش اک صدی کےلیے
نتیجہ کچھ یوں رہا کہ سب کے سب مصرعے فاعلاتن مفاعلن فعلن پر تقطیع ہوتے ہیں۔ تاہم جو مصرعے انجن کو سمجھ میں نہ آئے، و ہ غائب کر دئیے گئے۔ بہتر ہوتا کہ غائب کرنے کی بجائے سائٹ اسے بطور"ناقابل تقطیع" کے شناخت کرتی۔ جہاں تک میں سمجھا ہوں، سائٹ کچھ الفاظ کے تلفظ کو نہیں سمجھتی۔ جب ان کا استعمال کیاجاتا ہے تو وہ مصرع ہی غائب ہوتا ہے۔ بطور "ناقابل تقطیع" علیحدہ لکھنا تو ایک تجویز ہوئی۔ دوسری تجویز یہ ہے کہ سائٹ ان الفاظ کو سرخ کردے جو اس کے ذخیرہ الفاظ میں موجود نہیں ہیں اور اگر کسی وزن کے لحاظ سے برابرلفظ مہیا کرنے کا آپشن دے ، تو تقطیع کا مسئلہ خودبخود حل ہوسکتا ہے۔ تاہم لوگوں کے دئیے گئے الفاظ کو خودبخود جمع کرنے کی بجائے انہیں آپ کی صوابدید پر چھوڑے۔
ایک اور خیال میرے ذہن میں اس انجن کو دیکھ کر یہ آیا کہ اس کا سافٹ وئیر آف لائن بھی ہونا چاہئے ۔ چاہے آپ اسے مفت رکھیں یا نہ رکھیں، تاہم ایسے سافٹ وئیر کی ڈویلپ منٹ آپ کا اگلا سنگ میل ہونا چاہئے۔ ایک بار پھر دلی مبارکباد۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
تقطیع میں ، اگر بحریں لکھی ہوئی آ رہی ہیں تو اس کا مطلب یہی نا کہ شاعری بحر میں ہے۔

اور اصلاح میں بھی ایک گیت چیک کیا ہے ٹھیک ہے۔
ویسے اس سے بھی کوئی فرق پڑتا ہے اگر ایک مصرعہ ایک بحر میں اور دوسرا دوسرے بحر میں ہو۔
یا ایک شعر ایک بحر میں اور دوسرا دوسرے بحر میں ہو۔
ایک ہی بحر میں ہونا ضروری ہے۔ دو بحروں کی اجازت میرے ناقص علم کے مطابق تو کہیں نہیں۔ ہاں کچھ بحریں آپس میں اتنی متماثل ہوتی ہیں کہ ان کی اجازت علمائے عروض دیتے ہیں۔ لیکن بغیر علم کے دو الگ الگ بحریں استعمال کرنا درست نہیں ہوگا ۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ہم کیسے پڑھتے کہ آپ نے لکھاتو مفعولن تھا جبکہ آپ لکھنا مفعول چاہ رہے تھے۔ آپ کی چاہت کا ادراک قبل از لکھائی ممکن تو نہیں:)

یہ وہی اسکول اسپتال والا معاملہ ہے اہل پنجاب اکثر سکول اور سٹارٹ ہی پڑھتے ہیں۔:p

میں بھی انہی اہل پنجاب میں سے ہوں۔ دراصل بات یہ ہے کہ اگر اسکول اور اسٹارٹ درست الفاظ ہوتے تو انگریزی میں بھی ان کو Ischool اور Istartلکھا جاتا۔ یہ الفاظ اصل میں سکول اور سٹارٹ ہی ہیں۔ میرے ناقص علم کے مطابق اردو میں ان سے پہلے الف اس لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ اردو قواعد کے مطابق کوئی بھی لفظ ساکن حرف سے شروع نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا جو بھی ایسے الفاظ تھے ان سے پہلے الف لکھا، بلکہ پڑھا بھی گیا۔ اب اصل تو ان کی انگریزی ہے، نہ کہ اردو۔ سو اس معاملے میں جو پرانے خیالات کا اردو دان طبقہ ہے، وہ الف استعمال کرنے پر زور دیتا ہے جبکہ نئی نسل کو الف کا استعمال معیوب لگتا ہے۔ جب وہ الفاظ انگریزی کے ہیں تو اردو کے قواعد کا اطلاق ان پر کرنے کی ضرورت ہی کیا؟بس یہ دو مختلف طبقہ ہائے فکر ہیں۔ ا س موضوع پر کوئی صاحب یا صاحبہ مزید روشنی ڈالیں تو خوشی ہوگی۔
 
Top