عروضی اصطلاحات

سید ذیشان

محفلین
ایسے الفاظ جن کے آخر میں یا درمیان میں "ن" لکھا جاتا ہو تو ان کی تقطیع کا کیا طریقہ کار ہے۔ کہیں پر تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس لفظ میں نون غنہ ہے۔ مثلاً رنگ۔
کہیں پر میں نے پڑھا تھا کہ ہندی الفاظ میں اکثر نون غنہ پایا جاتا ہے۔ لیکن "رنگ" تو فارسی الاصل ہے-
اسی طرح دائرہ معارف والوں کے مطابق انگیز میں بھی نون غنہ ہے: ربط، یہ بھی فارسی الاصل ہے۔
بھینس، اینٹھ جیسے ہندی الاصل الفاظ میں تو نون غنہ بولنے میں صاف ظاہر ہوتا ہے لیکن "انگیز" میں یہ شائد اتنا واضح نہیں ہے۔
نیز نون غنہ، نون مجہول میں کیا فرق ہے؟
اور ان تمام الفاظ کی اگر تقطیع کر سکیں تو نوازش ہو گی: رنگ، انگیز، نہار،رَوند،معدنی، بھینس، اینٹھ۔
 
ایسے الفاظ جن کے آخر میں یا درمیان میں "ن" لکھا جاتا ہو تو ان کی تقطیع کا کیا طریقہ کار ہے۔ کہیں پر تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس لفظ میں نون غنہ ہے۔ مثلاً رنگ۔
کہیں پر میں نے پڑھا تھا کہ ہندی الفاظ میں اکثر نون غنہ پایا جاتا ہے۔ لیکن "رنگ" تو فارسی الاصل ہے-
اسی طرح دائرہ معارف والوں کے مطابق انگیز میں بھی نون غنہ ہے: ربط، یہ بھی فارسی الاصل ہے۔
بھینس، اینٹھ جیسے ہندی الاصل الفاظ میں تو نون غنہ بولنے میں صاف ظاہر ہوتا ہے لیکن "انگیز" میں یہ شائد اتنا واضح نہیں ہے۔
نیز نون غنہ، نون مجہول میں کیا فرق ہے؟
اور ان تمام الفاظ کی اگر تقطیع کر سکیں تو نوازش ہو گی: رنگ، انگیز، نہار،رَوند،معدنی، بھینس، اینٹھ۔


اس میں آپ کو لفظ بہ لفظ علم ہونا چاہئے کہ کہاں نون غنہ ہے اور کہاں نون ناطق۔
۔۔۔ رنگ ۔ اصل فارسی ۔ اس میں نون غنہ نہیں ہے، نون ناطق ہے۔
اسم صفت رنگین میں دوسرا نون اگر ساکن ہے تو اردو عروض میں ناطق یا غنہ حسبِ موقع کوئی بھی صورت ہو سکتی ہے۔ اگر یہ نون متحرک ہے جیسے رنگینی تو یہ ناطق ہو گا۔
رنگوں (جمع) میں دوسرا نون غنہ ہے کہ یہ جمع مقامی طریقے پر بنی ہے۔
۔۔۔ انگیز ۔ اصل فارسی ۔ اس میں نون ناطق ہے غنہ نہیں۔ واضح ہونا نہ ہونا خارج از بحث ہے۔
۔۔۔ بھینس، اینٹھ ۔ اصل ہندوستانی ۔ ان دونوں میں نون غنہ ہے۔
۔۔۔ نہار ۔ اصل عربی ۔ معنی : صبح، دن ۔ اس میں نون متحرک ہے، سو یہ ناطق ہے غنہ نہیں۔
۔۔۔ معدن ۔ اصل عربی ہے یا فارسی اس وقت یاد نہیں۔ اس کی تقطیع مع + دَن ہے، نون مجزوم غنہ نہیں ہو سکتا۔
معدنی ۔ مع + دَ + نی ۔ نون متحرک غنہ نہیں ہو سکتا۔
۔۔۔ رَوَند ۔ فارسی رفتن سے فعل مضارع جمع غائب، معنی : وہ جائیں ۔ اس میں نون مجزوم ہے غنہ نہیں ہو سکتا۔
۔۔۔ رَوند : ایک دوائی ہے، روند (واو مجہول کے ساتھ) داؤ، کھیل میں بددیانتی ۔ دونوں کی اصل ہندی ہے اور دونوں میں نون غنہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
اسم صفت رنگین میں دوسرا نون اگر ساکن ہے تو اردو عروض میں ناطق یا غنہ حسبِ موقع کوئی بھی صورت ہو سکتی ہے۔ اگر یہ نون متحرک ہے جیسے رنگینی تو یہ ناطق ہو گا۔​

ع: رنگ ہو یا خشت و سنگ، چنگ ہو یا حرف و صَوت
۔۔۔۔۔۔ اقبال
ع: دل کا کیا رنگ کروں خونِ جگر ہونے تک
ع: شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک
۔۔۔۔۔۔ غالب
 
ایک موٹا سا اصول جان لیجئے کہ ایک جہاں لفظ کے آخر میں حرفِ علت اور نون واقع ہو۔ اور نون غنہ یا نون ناطق کسی بھی طور پڑھنے میں معانی وہی رہیں، وہ یا تو عربی الاصل ہے یا فارسی الاصل یا ان کی وساطت سے اردو میں آیا ہے۔ ایسے میں اردو کی شعری ضرورت کے مطابق اس کو نون غنہ یا نون ناطق پڑھ سکتے ہیں: جہاں، جہان۔ گماں، گمان۔ جواں، جوان۔ نگیں، نگین۔ حسیں، حسین۔ وغیرہ
اور جہاں ایسے نون کے غنہ اور ناطق ہونے کی صورت میں معانی بدل جائیں، وہاں نون ناطق یا نون غنہ کا لحاظ اصل کے مطابق رکھنا ہو گا: جہاں (جس جگہ)، جہان (دنیا)۔ ماں (معروف رشتہ)، مان (تکبر، غرور)۔ وغیرہ
 
ایک موٹا سا اصول جان لیجئے کہ ایک جہاں لفظ کے آخر میں حرفِ علت اور نون واقع ہو۔ ۔۔۔

جہان نون لفظ کے شروع میں آ رہا ہے، وہ بھی غنہ نہیں ہو سکتا۔

اور جہاں لفظ کے اندر ہو تو پھر ہمیں لفظ کی اصلی ساخت کا علم ہونا چاہئے، املائی یا صوتیاتی یکسانیت یا قربت پر مت جائیے۔ مینہ (م ی ں ہ) معنی : بارش۔ اس میں نون غنہ ہے۔ میرے پاس یہاں غنہ کی علامت نہیں ہے، اگر سہولت ہو تو اس ’’مینہ‘‘ کے نون پر وہ علامت ڈال دی جائے، بہتر ہو گا۔ اسی صوتیت پر پنجابی کا لفظ ’’شینہ‘‘ (ش ی ں ہ) ہے، معنی شیر۔ تاہم ہم لفظ سینہ (س ی ن ہ) معنی : صدر، جسم کا ایک حصہ ۔۔ کو مینہ اور شینہ پر محمول نہیں کر سکتے۔
 
فارسی کے معتد بہ الفاظ الف نون گاف سے شروع ہوتے ہیں۔ انگشت، انگیخت، انگارہ، انگبین وغیرہ۔ اِن سب میں نون اول ناطق ہے غنہ نہیں ہے۔
طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دے کوئی لے کر بہشت کو
۔۔۔ غالب
جب اس انگارۂ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا
تو کر لیتا ہے کہ بال و پرِ روح الامیں پیدا
۔۔۔ اقبال
 
دوسری طرف مقامی الاصل الفاظ ہیں جیسے: انگلی، انگڑائی وغیرہ۔ ان کے بارے میں جناب الف عین بہتر رائے دے سکتے ہیں۔
انگڑائی میں نون غنہ کی ایک مثال پیش ہے۔
انگڑائی بھی نہ لینے وہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ
۔۔۔ بہت معروف غزل ہے، شاعر کا نام فوری طور پر ذہن میں نہیں آ رہا۔
 
چند مقامی الفاظ اور دیکھے لیتے ہیں۔
اَنڈا ۔ اس میں نون مجزوم ہے لہٰذا غنہ نہیں ہو سکتا۔ اگر پنجابی اسلوب میں ’’آنڈا‘‘ کہیں تو نون غنہ ہے۔
بھانڈ، کھانڈ، خرانٹ، چھانٹ، آنت، تانت، سینت، چھینٹ، اینٹ، اونٹ، گھونٹ ۔۔۔ ان سب میں نون غنہ ہے۔ یہ ایک طویل فہرست ہے۔
پنگھٹ، رنگت، سنگت، سنگی، رنگی، ننگا، کنجوس؛ وغیرہ میں نون سے پہلا حرف متحرک، نون مجزوم اور نون کے فوراً بعد کا حرف متحرک ہے۔ ایسے میں نون کا ناطق ہونا راجح ہے۔ ایسی ہی صورت میں بہت الفاظ ایسے بھی ہیں جن میں نون غنہ بھی لاتے ہیں: انگوٹھا، رنگائی؛ وغیرہ۔ اس فرق کی وجہ ضلع جگت بھی ہو سکتی ہے اور اہلِ زبان کا تتبع بھی۔
 
سو جناب بات وہیں پہنچتی ہے کہ:
کس لفظ میں کون سا نون غنہ ہے، کون سا ناطق ہے اور کون سا شعری ضرورت کے مطابق غنہ یا ناطق دونوں طرح درست ہے؛ اس کا فیصلہ لفظ کی ساختیات پر ہو گا، کوئی thumb rule نہیں بنایا جا سکتا۔


جناب محمد وارث ، جناب الف عین ، جناب سید ذیشان ۔
 
جناب سید ذیشان صاحب کے دیے ہوئے ربط کا متن:

اَنْگیز {اَن (ن غنہ) + گیز (ی مجہول)} (فارسی)
اسم مجرد
معانی

1. برداشت، سہارنا۔
مترادفات

دَرْد اَنْگیز
۔۔۔
اردو انسائکلو پیڈیا والوں سے کہئے اس کو ٹھیک کریں۔
فارسی کا مصدر ’’انگیختن‘‘ (ابھارنا، اٹھانا) سے مضارع ہے: انگیزد ۔۔۔ انگیخت کرنا اردو میں بھی مستعمل ہے
اسمِ فاعل اور فعل امر واحد ہے: انگیز (اسمِ فاعل: ابھارنے والا) (فعل امر واحد: ابھار، اٹھا)
یہاں نوعیت ’’مترادفات‘‘ کی بجائے ’’مرکبات‘‘ ہو تو بہتر ہے
درد انگیز : درد پیدا کرنے یا درد کو ابھارنے والا
رقت انگیز : رقت دل کی نرمی اور رو دینے والی کیفیت کو کہتے ہیں۔ ایسی کیفیت پیدا کرنے والی بات ’’رقت انگیز‘‘ ہے۔
بہت آداب۔
محمد وارث اور جناب الف عین
 
غالباً شیخ سعدی کا جملہ ہے:

دروغِ مصلحت آمیز بہ نہ راستیء فتنہ انگیز
ترجمہ: فتنہ پیدا کرنے والی سچی بات سے وہ جھوٹ بہتر ہے جس میں صلح جوئی کا عنصر شامل ہو۔
۔۔۔۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت دلچسپ نکات ہیں ۔محسوس ہوتا ہے کئی پہلو مزید توجہ طلب ہیں ۔ اور ہاں گنبد اور انبوہ وغیرہ کے نون کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ ۔ عربی اقلاب کا قاعدہ اردو میں امپورٹ جائے گا ؟
دخل در معقولات کے لئے پیشگی معذرت ۔:)
 
بہت دلچسپ نکات ہیں ۔محسوس ہوتا ہے کئی پہلو مزید توجہ طلب ہیں ۔ اور ہاں گنبد اور انبوہ وغیرہ کے نون کے بارے میں کیا رائے ہے ؟ ۔ عربی اقلاب کا قاعدہ اردو میں امپورٹ جائے گا ؟
دخل در معقولات کے لئے پیشگی معذرت ۔:)



اَنْب اَنْبیاء اَنْباء وغیرہ والا معاملہ ہے۔ ہمزہ متحرک نون ساکن باء متحرک : اس میں نون کی آواز نون جیسی رہے یا میم جیسی ہو جائے (قرآن کریم کے نسخوں میں ایسے نون کے اوپر ایک چھوٹا سا میم لکھا ہوتا ہے) عروضی وزن برابر رہتا ہے:
گنبد (فعلُن)، انبوہ (مفعول)، انبیاء (فاعلات) وغیرہ۔
واللہ اعلم۔
 
Top