عربی زبان و ادب سے متعلق سوالات

پہلی مثال میں کل مفعول فیہ کی وجہ سے منصوب ہے
متفق۔
جبکہ دوسری مثال میں جیسا کہ عاطف بھائی نے کہا کہ اضافت کی وجہ سے مجرور ہے۔
یہاں ایک صراحت کی ضرورت ہے ، مضاف پر عامل کے مطابق اعراب آتا ہے ، جبکہ مضاف الیہ ہمیشہ مجرور ہوتا ہے۔
صباح مضاف ہے اور مفعول فیہ ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔
کل مضاف الیہ ہے ، لہٰذا مجرور ہے۔
پھر
کل مضاف ہے اور یوم اس کا مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے مجرور ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"لا يوجد إنسان ضعيف، ولكن يوجد إنسان يجهل في نفسه موطن القوة."
(توفيق الحكيم)

۱) کیا اس جملے کا مندرجہ ذیل ترجمہ درست ہے؟
"(اس دنیا میں) کوئی کمزور انسان موجود نہیں ہے، لیکن ایسا انسان (ضرور) موجود ہے جو اس بات سے ناآگاہ ہے کہ اُس کی اپنی ذات قوت کی جائے قیام ہے۔"

۲) 'یوجد' کا تلفظ کیا ہو گا؟ ی و جِ دُ یا ی و جَ دُ؟

۳) کیا لفظ 'انسان' یہاں دونوں موارد میں مرفوع ہو گا؟

۴) کیا 'موطن' اس جملے میں منصوب ہے؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
"لا يوجد إنسان ضعيف، ولكن يوجد إنسان يجهل في نفسه موطن القوة."
(توفيق الحكيم)

۱) کیا اس جملے کا مندرجہ ذیل ترجمہ درست ہے؟
"(اس دنیا میں) کوئی کمزور انسان موجود نہیں ہے، لیکن ایسا انسان (ضرور) موجود ہے جو اس بات سے ناآگاہ ہے کہ اُس کی اپنی ذات قوت کی جائے قیام ہے۔"

۲) 'یوجد' کا تلفظ کیا ہو گا؟ ی و جِ دُ یا ی و جَ دُ؟

۳) کیا لفظ 'انسان' یہاں دونوں موارد میں مرفوع ہو گا؟

۴) کیا 'موطن' اس جملے میں منصوب ہے؟
ترجمہ ٹھیک ہے لیکن با محاورہ نہیں ۔
یہاں یوجد کا ج مفتوح ہے ۔"پایا جاتا" کے معنی میں پیسو وائس کی وجہ سے ہے۔ انسان مرفوّ ہے کیوں کہ یہ یوجد کے لیے نائب فاعل ہے۔
موطن القوۃ ۔ منصوب نہیں کیوں کہ ،مضاف اور مضاف الیہ ہیں آپس میں ۔
واللہ اعلم ۔
 

حسان خان

لائبریرین
"عندما تصير الحیاة صعبة تفاءَل و تذكّر أن الصعب لا یعني المستحيل."

۱) کیا اس جملے کا یہ ترجمہ درست ہے؟
"جب تمہاری زندگی دشوار ہو جائے تو نیک امید رکھو اور یہ یاد رکھو کہ دشوار کا مطلب ناممکن نہیں ہے۔"
۲) تذكّر کا بطور فعلِ امر یہاں تلفظ کیا ہو گا؟
۳) یہاں بابِ فَعَلَ کے امر أُذكُر کے بجائے بابِ تَفَعَّلَ کے امر تذكّر کا استعمال کیوں کیا گیا ہے؟ کیا دونوں کے معنوں میں کوئی لطیف فرق ہے یا دونوں ہی یہاں استعمال کیے جا سکتے ہیں؟
 
گوگل چاچا یہ فرماتے ہیں اپنے ترجمہ شریف میں،
When life becomes difficult optimistic and remember that difficult does not mean impossible
اس کا مطلب ہے آپ کا ترجمہ زیادہ بہتر ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
"عندما تصير الحیاة صعبة تفاءَل و تذكّر أن الصعب لا یعني المستحيل."

۱) کیا اس جملے کا یہ ترجمہ درست ہے؟
"جب تمہاری زندگی دشوار ہو جائے تو نیک امید رکھو اور یہ یاد رکھو کہ دشوار کا مطلب ناممکن نہیں ہے۔"
۲) تذكّر کا بطور فعلِ امر یہاں تلفظ کیا ہو گا؟
۳) یہاں بابِ فَعَلَ کے امر أُذكُر کے بجائے بابِ تَفَعَّلَ کے امر تذكّر کا استعمال کیوں کیا گیا ہے؟ کیا دونوں کے معنوں میں کوئی لطیف فرق ہے یا دونوں ہی یہاں استعمال کیے جا سکتے ہیں؟
یہاں ترجمہ درست ہے ،مگر "تمہاری" کا لفظ زیادہ ہے۔تذکر کا تلفظ تَفَعَّل ہے۔ذکر اور تذکر کے معنی وسیع ہیں ۔کہیں ذکر کرنے کہیں یاد کرنے کہیں یاد دلانے کہیں نصیحت و مشورہ بھی ہوتے ہیں ۔ یہاں یاد دلانے کے معنی مناسب لگ رہے ہیں ۔تفعّل کا امر فعّل بھی استعمال ہو تا ہے۔چناں چہ۔ ذکّرنی۔مجھ یاد دلانا ۔بھی ہو سکتا ہے۔ آپ نے گفتگو میں تفضّل کو فضّل اکثر سنا ہوگا۔اس کے استعمال میں کچھ ورائٹی ہے ۔واللہ اعلم۔
اچھی طرح یاد نہیں لیکن معلم عامر سہیل کے عربی لیکچر (جو یو ٹیوب پر موجود ہیں) جس کے (غالباً ) تفعّل والے ہی باب ایک لیکچر میں اس کے متعلق عرب اہل زبان قبائل کے استعمالات کی کچھ تفصیل بھی "مذکور" ہوئی ہے۔
 
عربی تو میں بھول ہی گیا تھا تقریبا
لیکن اتنی شاندار گفتگو دیکھنے کے بعد پھر سے شوق جاگ گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ذکر اور تذکر کے معنی وسیع ہیں ۔کہیں ذکر کرنے کہیں یاد کرنے کہیں یاد دلانے کہیں نصیحت و مشورہ بھی ہوتے ہیں ۔ یہاں یاد دلانے کے معنی مناسب لگ رہے ہیں ۔
ایک عرب اہلِ زباں نے مجھے یہاں ان دونوں کے درمیان یہ فرق بتایا ہے کہ ذَکَرَ کا بنیادی مطلب 'ذہن میں لانا، ذکر کرنا، اشارہ کرنا اور پکارنا' ہے جبکہ تَذَكَّرَ کا مطلب 'یاد کرنا، یاد ہونا، یاد رکھنا، ذہن میں رکھنا، سوچنا، کسی شے کے بارے میں سوچنا' ہے۔ معاملہ اب کچھ کچھ صاف ہوا ہے، لیکن تھوڑی بہت الجھن ابھی بھی موجود ہے۔ بہر حال، اگر سیکھنے کا عمل جاری رہے گا تو انشاءاللہ اس طرح کی تمام چھوٹی بڑی الجھنیں حل ہوتی رہیں گی۔ :)
اچھی طرح یاد نہیں لیکن معلم عامر سہیل کے عربی لیکچر (جو یو ٹیوب پر موجود ہیں) ۔۔۔
شکریہ عاطف بھائی۔ بہت عمدہ درسی تقریریں ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
تسببت العاصفة الثلجية العاتية التي تضرب دول شرق المتوسط في قطع الطرق والكهرباء وتعليق الدراسة وتعطيل الملاحة الجوية في لبنان والأردن، وفاقمت معاناة اللاجئين السوريين، وسارع سكان الضفة الغربية والأردن إلى تخزين المؤن تحسبا للعاصفة.

مشرقِ وسطیٰ کی ریاستوں سے ٹکرانے والے شدید برفانی طوفان کے باعث لبنان اور اردن میں راستے اور بجلی منقطع، درسی سرگرمیاں معطل اور فضائی پروازیں ملتوی ہو گئی ہیں۔ نیز، اس طوفان نے شامی پناہ گزینوں کی ابتلاؤں کو بدتر کر دیا ہے اور اسی طوفان کے پیشِ نظر مغربی کنارے اور اردن کے باشندے ضروری اجناس کے ذخیرہ کرنے کی دوڑ دھوپ میں لگ گئے ہیں۔

کیا مندرجہ بالا اردو ترجمہ درست ہے؟
سید عاطف علی محمود احمد غزنوی
 

حسان خان

لائبریرین
أجمل الأشياء وأصدقها هي التي تأتيك دون أن تطلبها.

اردو میں 'تأتيك' کا دقیق لفظی ترجمہ کیا ہو گا؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
أجمل الأشياء وأصدقها هي التي تأتيك دون أن تطلبها.
اردو میں 'تأتيك' کا دقیق لفظی ترجمہ کیا ہو گا؟
لفظی طور پر تو" آپ کے پاس آتی ہیں" ۔ محاوراتی طور پر" آپ کو ملتی ہیں" یا میسّر آتی ہیں ہو گا۔واللہ اعلم
 

حسن نظامی

لائبریرین
ایک عرب اہلِ زباں نے مجھے یہاں ان دونوں کے درمیان یہ فرق بتایا ہے کہ ذَکَرَ کا بنیادی مطلب 'ذہن میں لانا، ذکر کرنا، اشارہ کرنا اور پکارنا' ہے جبکہ تَذَكَّرَ کا مطلب 'یاد کرنا، یاد ہونا، یاد رکھنا، ذہن میں رکھنا، سوچنا، کسی شے کے بارے میں سوچنا' ہے۔
باب ’’تفعل‘‘۔ ثلاثی مزید فیہ کے ابواب میں سے چوتھا باب ہے۔ افعال، تفعیل مفاعلہ، تفعل، جس میں دو حروف زیادہ کیے جاتے ہیں۔ دو حروف کے اضافے کے ساتھ یہ ثلاثی مزید فیہ کے ابواب: تفعل، تفاعل، افتعال، انفعال۔ ہیں۔
تفعل کا خاصہ تکلف ہے۔ یعنی ۔ ارادتا۔قصدا اور بالتکلف کسی کام کو انجام دینا۔
 
"ونحن لم نحلم بأكثر من حياةٍ كالحياة."
(محمود درویش)

کیا یہ ترجمہ درست ہے؟
"اور ہم نے (عام) زندگی جیسی ایک زندگی سے بڑھ کر اور کسی چیز کا خواب نہیں دیکھا ہے۔"
سید عاطف علی محمود احمد غزنوی
10896956_620545778051242_4707170201327507380_n.jpg


شاعر نے اہلِ عراق کی زندگی پر مرثیہ کہا ہے۔۔مفہوم یہی ہے جو آپ نے لکھا۔
 
عربی میں حرفِ جارہ کے بعد آنے والا اسم مکسور یعنے زیر والا ہوتا ہے۔ لیکن ذیل کی آیت میں لفظ فرعون کے منصوب ہونے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ اِ ذھٙ بٙ آ اِ لٰ ی فرعونٙ اِ نّ ٙ ہ طغٰ ی
 

محمد وارث

لائبریرین
عربی میں حرفِ جارہ کے بعد آنے والا اسم مکسور یعنے زیر والا ہوتا ہے۔ لیکن ذیل کی آیت میں لفظ فرعون کے منصوب ہونے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ اِ ذھٙ بٙ آ اِ لٰ ی فرعونٙ اِ نّ ٙ ہ طغٰ ی
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، کہ مدت ہو گئی عربی کے قواعد دیکھے، عربی میں کچھ اسما ایسے ہیں کہ جو کبھی بھی جری حالت میں نہیں آتے، جیسے مُوسیٰ عیسیٰ وغیرہ، ہو سکتا ہے یہ فرعون بھی انہی اسما میں سے ہو۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے، کہ مدت ہو گئی عربی کے قواعد دیکھے، عربی میں کچھ اسما ایسے ہیں کہ جو کبھی بھی جری حالت میں نہیں آتے، جیسے مُوسیٰ عیسیٰ وغیرہ، ہو سکتا ہے یہ فرعون بھی انہی اسما میں سے ہو۔
اس میں تمام غیر عرب اسماء بھی آتے ہیں مثلا۔۔۔ ابراہیم اسمعیل اسحق وغیرہ یہ مجرور تو ہوتے ہیں مگر مکسور نہیں۔ ان کی جری حالت یہی ہوتی ہے۔ واللہ اعلم
 
Top