الف عین
لائبریرین
(جیلانی بانو کا مراسلہ مدیر تعمیر نو، ممبئی کے نام)
ظہیر صاحب آداب!
کل آپ سے فون پر بات ہوئی تھی !
’’عباس نے کہا ‘‘ یہ افسانہ میں نے ۲۰۰۴ء میں لکھا تھا۔
کیوں لکھا ____؟اس آگ ، نفرت اور غصہ کو کم کرنے کے لیے جو بُش کے خلاف میرے دل میں بھڑک رہی تھی۔
بش نے عراق کے ا سکول، میوزیم تاریخی لائبریری تباہ کیا۔ حضرت علی کے مزار کے آس پاس بمباری کیا۔ شیدا درگاہ جلا ڈالے۔ ہم ٹی۔ وی پر ان ہزاروں زخمی ہونے والے لوگوں کو دیکھ رہے تھے۔ ہمدردی کا ڈھونگ رچانے امریکی فوج ان کی مدد کو پہنچ گئی تھی۔ منتظر الزیدی نے ۱۴ دسمبر کو بش پر جوتا پھینکا۔
لیکن اس افسانے کا عباس آج سے پانچ برس پہلے بش کے منھ پر لات مارنے کو کھڑا ہو گیا تھا۔
پاکستان کا ایک ادبی رسالہ اس افسانے کو شایع کرنے کی جرأت نہیں کر سکا تھا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے میرے افسانوں کی جو کتاب شایع ہوئی ہے۔ اس کے پبلشر نے بھی اس افسانے کو کتاب میں شامل کرنا مناسب نہیں سمجھا تھا۔
لیکن یہ افسانہ ہندوستان کے ایک اہم ادبی رسالے میں شامل ہے۔ اور میں چاہتی ہوں یہ افسانہ میں پھر آج آپ کو سناؤں۔ اس لیے تحریر نو میں اسے شامل کر لیجیے۔
جیلانی بانو )
ظہیر صاحب آداب!
کل آپ سے فون پر بات ہوئی تھی !
’’عباس نے کہا ‘‘ یہ افسانہ میں نے ۲۰۰۴ء میں لکھا تھا۔
کیوں لکھا ____؟اس آگ ، نفرت اور غصہ کو کم کرنے کے لیے جو بُش کے خلاف میرے دل میں بھڑک رہی تھی۔
بش نے عراق کے ا سکول، میوزیم تاریخی لائبریری تباہ کیا۔ حضرت علی کے مزار کے آس پاس بمباری کیا۔ شیدا درگاہ جلا ڈالے۔ ہم ٹی۔ وی پر ان ہزاروں زخمی ہونے والے لوگوں کو دیکھ رہے تھے۔ ہمدردی کا ڈھونگ رچانے امریکی فوج ان کی مدد کو پہنچ گئی تھی۔ منتظر الزیدی نے ۱۴ دسمبر کو بش پر جوتا پھینکا۔
لیکن اس افسانے کا عباس آج سے پانچ برس پہلے بش کے منھ پر لات مارنے کو کھڑا ہو گیا تھا۔
پاکستان کا ایک ادبی رسالہ اس افسانے کو شایع کرنے کی جرأت نہیں کر سکا تھا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس سے میرے افسانوں کی جو کتاب شایع ہوئی ہے۔ اس کے پبلشر نے بھی اس افسانے کو کتاب میں شامل کرنا مناسب نہیں سمجھا تھا۔
لیکن یہ افسانہ ہندوستان کے ایک اہم ادبی رسالے میں شامل ہے۔ اور میں چاہتی ہوں یہ افسانہ میں پھر آج آپ کو سناؤں۔ اس لیے تحریر نو میں اسے شامل کر لیجیے۔
جیلانی بانو )