عام لوگوں کے بڑے کارنامے

595120_4208810_595120_5833807_aitezaz_updates_updates.JPG

6جنوری 2014 کو ہنگو میں گورنمنٹ ہائی اسکول ابراہیم زئی کے نویں جماعت کے طالب علم اعتزاز حسن نے اسکول کے اندر ایک مشکوک شخص کو جانے سے روکا تو خود کش حملہ آور نے اسکول کے مرکزی گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔حادثے میں اعتزاز نے اپنی جان تو قربان کردی لیکن اسکول میں موجود 400 سےزائد طالب علموں کی جان بچالی۔اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے لیکن دوسروں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کردینے کا جذبہ بہت کم لوگوں میں ہوتا ہے، اعتزاز حسن نےبھی اسی جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا،آج شہید اعتزاز حسن کو ہم سے بچھڑے پانچ برس بیت گئے۔
شہید اعتزاز کی یاد میں " سیلوٹ " کے نام سے ایک پاکستانی فلم بھی بنائی جاچکی ہے ،اعتزاز حسن کو ا سکی بہادری پرتمغہ شجاعت سے بھی نوازا جاچکا ہے۔
 
آخری تدوین:
_104823092_5.jpg

احمد نواز کو 16دسمبر 2014 کی صبح اچھی طرح یاد ہے جب دہشت گردی کے واقعے میں ہلاک ہونے والا ان کا بھائی حارث اس روز سکول نہیں جانا چاہتا تھا۔پشاور میں آرمی پبلک سکول میں شدت پسندوں کے حملے میں اپنے ایک سال چھوٹے بھائی حارث نواز اور سو سے زائد سکول کے ساتھیوں سے محروم اور خود موت کے منہ سے بچ جانے والے 17 سالہ طالب علم احمد نواز نے سانحہ سے پہلے کبھی بھی سٹیج پر کھڑے ہو کر تقریر نہیں کی تھی۔
مگر اب ان کا شمار ان بہترین مقررین میں ہوتا ہے جو نوجوان طالب علموں کو انتہا پسندی سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
احمد نواز اب تک برطانیہ میں ہاؤس آف لارڈز، آکسفرڈ یونیورسٹی سمیت دو سو سے زائد تعلیمی اداروں کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک میں خطاب کر چکے ہیں۔برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے احمد نواز سے ملاقات کی اور ان کو خدمات کو زبردست الفاظ میں سہراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کام جو برطانیہ ارب پاونڈز خرچ کرکے نہ کرسکا احمد نواز نے کر دکھایا ہے۔
 
یعنی آپ مراسلات نمبر 1 و 2 والے صاحبان جیسے ہیں ؟
وہ تو ہم نے ربیع بھائی کی بات پر مزاح کے انداز میں کہہ دیا تھا ہمارے تو گمان تک میں نہیں تھا جو آپ نے فرمایا ۔
عام آدمی اور خاص آدمی میں کیا فرق ہے؟
عام سے ہماری یہ مراد ہے کہ وہ لوگ جو سادہ سی بے نام زندگی گزار رہے ہوتے ہیں ، ان کا ایک کارنامہ ان کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیتا ہے ۔
 

نسیم زہرہ

محفلین
روشن چراغ
جو بجھ گیا اصل میں بجھا نہیں دیگر چراغوں کو روشنی دینے کا سلیقہ دے گیا
دوسرا اسی روشنی سے جہان منور کررہا ہے

یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی
 
روشن چراغ
جو بجھ گیا اصل میں بجھا نہیں دیگر چراغوں کو روشنی دینے کا سلیقہ دے گیا
دوسرا اسی روشنی سے جہان منور کررہا ہے

یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی
ماشاءاللہ ،
بہت عمدہ اظہار خیال ۔
 
gplus620488019.jpg

ایسے لوگ بھی ہیں ابھی اس دنیا میں ،،، !!!
بچوں کی چھٹیاں گزارنے ہم باذریعہ ٹرین کراچی آئے ہوئے ہیں ۔ اس لئے یہاں کریم اوبر یا آٹو رکشہ پر ہی اکتفا کیا جا رہا ہے۔آج ہم اپنے پیارے اور پرانے دوست جناب شکیل احمد شیخ صاحب سے مل کر واپسی اپنی سسرال جارہے تھے، اس نیک بخت رکشہ والے کے ساتھ منزل مقصود سے چند ساعت قبل ہی ہم نے رکشے والے بھائی سے کہا کہ یہاں پر ہی اتار دیں۔ہم گھر کے لئے کچھ پھل فروٹ لے لیں ، رکشے والے صاحب اپنی رقم لینے کے بعد چل دیئے۔ہم ابھی پھل فروٹ لینے میں مصروف ہی تھے کہ رکشے والا بھائی ہمیں ڈھونڈتے ہوئے ہمارے پاس پہنچ گیا اور کہا صاحب آپ گاڑی میں اپنا پرس بھول گئے تھے۔ہم ایک دم چونک گئے اور خوش بھی ہوے ۔ہمارے ہینڈ پرس میں اے ٹی ایم کارڈ ، شناختی کارڈ دیگر اہم دستاویزات کے ساتھ مبلغ پینسٹھ ہزار روپے بھی موجود تھے ،ہم نے اس بھلے مانس شخص کو روک کر کچھ انعام دینا چاہا لیکن وہ نہ مانا جاتے جاتے ہم نے اس کی تصویر بنا لی اور سوچا کہ کچھ تعریفی الفاظ کچھ دعائیں ضرور ہوجانی چاہیے۔
اللہ ایسے لوگوں کے حلال رزق میں برکت عطا فرمائے اور تمام پریشانیوں سے محفوظ رکھے آمین۔
لنک
 

جاسمن

لائبریرین
اللہ تعالی اس رکشہ والے کو آسانیاں،خوشیاں اور رزقِ حلال میں برکتیں عطا فرمائے۔ ہر برے وقت سے،برے حادثہ اور بری تقدیر سے پناہ دے۔ آمین!
 
gplus1180695050.jpg

افغانستان کے شہر قندہار میں سڑک کناڑے چھپڑی تلے بیٹھا یہ شخص ، پیشے کے اعتبار سے ایک موچی ہے جو لوگوں کے پٹھے پُرانے جوتے رفو کرکے اُنہیں چمکا کر روزی روٹی کا سامان کرتا ہے ۔
اس زندہ ضمیر انسان نے ساتھ میں سینکڑوں کتابیں ایک ٹاٹ پر بچھائے رکھے ہیں ۔ اپنے پاس آنے والے ہر جوتا سلوانے یا پالش کروانے والے سے یہ کہتا ہے کہ جب تک میں آپ کا کام نپٹا لوں آپ میرا ایک کام کریں ۔۔ جوتے تیار ہونے تک ان کتابوں میں سے کوئی بھی ایک پسندیدہ موضوع کے کتاب کا مطالعہ کریں ۔۔
جوتے رفو کرنے والے اس عظیم انسان کی خواہش ہے کہ اپنے حصے کے جدوجہد سے وہ جہالت کی تاریکی میں ڈوبی اس ہجوم کےلئے روشنی کا سبب بنے تاکہ وہ اس قوم کے جگر چاک کو رفو کرنے میں اپنا حصے کا کردار ادا کرسکے ۔۔
واقعی یہ انسانیت کی معراج اور زندہ دلی کا ثبوت ہے کہ آپ تھکے ہارے کسمپرسی کے حالت میں بھی ایک عظیم مقصد کے حصول کےلئے جدوجہد ترک نہیں کرتے ۔
لنک
 

آورکزئی

محفلین
بہت بہترین دھاگہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ہمیشہ سے ایک سوال کرتا آ رہا ہوں۔۔۔۔ جسکا جواب مجھے ابھی تک نہیں ملا۔۔۔۔ اعتزاز کے بارے میں۔۔۔۔
خودکش دھماکے والے کو اس نے کیسے دیکھا یہ کیا کر رہا تھا وہاں جڑی بوٹیوں میں۔۔۔اور ان کو پتہ کیسے چلا کہ یہ خودکش ہے۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
یہاں تک کے ان کے اپنے گاوں والوں نے صحیح جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر اب کیا فائدہ۔۔ وہ لوگوں کے نظروں میں ہیرو بن چکے ہیں۔۔۔۔
 

گلزار خان

محفلین
_104823092_5.jpg

احمد نواز کو 16دسمبر 2014 کی صبح اچھی طرح یاد ہے جب دہشت گردی کے واقعے میں ہلاک ہونے والا ان کا بھائی حارث اس روز سکول نہیں جانا چاہتا تھا۔پشاور میں آرمی پبلک سکول میں شدت پسندوں کے حملے میں اپنے ایک سال چھوٹے بھائی حارث نواز اور سو سے زائد سکول کے ساتھیوں سے محروم اور خود موت کے منہ سے بچ جانے والے 17 سالہ طالب علم احمد نواز نے سانحہ سے پہلے کبھی بھی سٹیج پر کھڑے ہو کر تقریر نہیں کی تھی۔
مگر اب ان کا شمار ان بہترین مقررین میں ہوتا ہے جو نوجوان طالب علموں کو انتہا پسندی سے بچنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
احمد نواز اب تک برطانیہ میں ہاؤس آف لارڈز، آکسفرڈ یونیورسٹی سمیت دو سو سے زائد تعلیمی اداروں کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک میں خطاب کر چکے ہیں۔برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے احمد نواز سے ملاقات کی اور ان کو خدمات کو زبردست الفاظ میں سہراتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کام جو برطانیہ ارب پاونڈز خرچ کرکے نہ کرسکا احمد نواز نے کر دکھایا ہے۔

میں اس واقعے پر بہت رویا تھا
 

فاخر رضا

محفلین
بہت بہترین دھاگہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ہمیشہ سے ایک سوال کرتا آ رہا ہوں۔۔۔۔ جسکا جواب مجھے ابھی تک نہیں ملا۔۔۔۔ اعتزاز کے بارے میں۔۔۔۔
خودکش دھماکے والے کو اس نے کیسے دیکھا یہ کیا کر رہا تھا وہاں جڑی بوٹیوں میں۔۔۔اور ان کو پتہ کیسے چلا کہ یہ خودکش ہے۔۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
یہاں تک کے ان کے اپنے گاوں والوں نے صحیح جواب نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر اب کیا فائدہ۔۔ وہ لوگوں کے نظروں میں ہیرو بن چکے ہیں۔۔۔۔
دہشتگردوں نے ہم سے ایک قیمتی جوان چھین لیا. یہ رونے کا مقام ہے اور ان لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ جو ملکی سلامتی کے نام پر ستر فیصد بجٹ کھا رہے ہیں اور جان کی بازی معصوم بچوں کو دینی پڑ رہی ہے
کاش قومی ادارے اپنا کام کررہے ہوتے اور ہمارے بچے بھی بے فکری کے ساتھیوں اسکول تعلیم حاصل کرنے جاتے مگر نہ قاتلوں کو سزا ملتی ہے نہ دہشتگردوں کی پشت پناہی ختم ہوتی ہے
 
618831_9631542_a11_akhbar.jpg

یہ تصویر نعیم راشد اور ان کے بیٹے کی ہیں ،جن کا تعلق ایبٹ آباد پاکستان سے ہے۔یہ دونوں باپ بیٹے نیوزی لینڈ مسجد حملے میں شہد ہوئے ہیں ۔ نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملے کی غرض سے حملہ آور جب مسجد کے ہال میں داخل ہوتا ہے تو ایک شخص دوسرے نمازیوں کی جان بچانے کیلئے اس کو دبوچنے کی کوشش کرتا ہے، جہاں ہر کوئی اپنی جان بچا رہا تھا وہیں اس دلیر پاکستانی نے اپنی جان داؤ پر لگا کر باقی نمازیوں کی جان بچانے کی کوشش کی. نتیجے میں شدید زخمی ہوا اور پھر ہسپتال میں زندگی و موت کی جنگ لڑتا رہا ۔ ہر شخص اس دلیر انسان کی زندگی کی دعا مانگ رہا تھا مگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے نعیم راشد بھی ہسپتال میں جان کی بازی ہار کر شہادت کے درجے پر فائز ہو گئے . اس واقعے میں نعیم راشد کا 22 سالہ بیٹا بھی شہید ہوا ہے .
اللہ پاک پاکستان کے اس ہیرو کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے، آمین ثم آمین ۔
 
Top