عالمی قوتیں پاکستان سے وابستہ مفاد کے پیش نظر بلوچ نسل کشی پر خاموش ہیں، بی ایس او آزاد

کاشفی

محفلین
عالمی قوتیں پاکستان سے وابستہ مفاد کے پیش نظر بلوچ نسل کشی پر خاموش ہیں، بی ایس او آزاد
bso-azad1.jpg

کوئٹہ ( پ ر) بی ایس او آزاد گڈاپ زون کا سینئر باڈی اجلاس زیرِ صدارت زونل آرگنائزر منعقد ہوا اجلاس کے مہمان خاص بی ایس او آزاد کے مرکزی سینئر وائس چیئر پرسن کریمہ بلوچ تھے اجلاس کی شروعات شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی گئی اجلاس میں ایجنڈے سابقہ تنظیمی کار کردگی ، تنظیمی امور، تنقید و خود تنقیدی ، عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال اور آئندہ لائحہ عمل زیر بحث رہے زونل سابقہ کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوے تفصیلی بحث ومباحثہ کے بعد گڈاپ میں تنظیم کو فعال و متحرک رکھنے کے لئے نئی تنظیمی حکمتِ عملی ترتیب دی گئی ۔تنظیمی امور پر بحث کرتے ہوئے مرکزی وائس چئیر پرسن کریمہ بلو چ نے کہا ہے کہ مضبوط قومی اداروں اور منظم تنظیم کے لئے ضروری ہے کہ تنظیم کے تمام یونٹس اور زون تحریک کے اس آشوبی دورمیں دن رات ایک کر کے بلوچ نوجوانوں کی سیاسی تربیت کرکے ان کی صلاحیتوں کو قومی تحریک کے لئے متحرک کریں جس سے ہم بی ایس او آزاد کے لئے آئندہ قیادت اور قومی تحریک کے لئے مخلص اور ایماندار سیاسی جہدکار،لکھاری، اور دانشور پیدا کر سکیں انھوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد نوجوان اور مظلوم بلوچوں کی آرگنائزیشن ہونے کی وجہ سے اپنے وجود کے دن سے لے کر آج تک بیرونی دشمنوں سمیت اندرونی سازشوں کا بھی سامنا کرتا چلا آ رہا ہے بی ایس او کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کے مختلف کھیل کھیلے گئے مگر ہر دور میں بی ایس او کے حقیقی وارثوں نے بی ایس او کو سازشوں کے جال سے آزاد کرایا آج بلوچ قو می آزادی بی ایس او آزادکے کارکنوں سے یہی تقاضہ کرتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی خواہشات، اپنے عیش و آرام اور اپنے نمود و نمائش کو چھوڑکراپنی صلاحیتوں کو تنظیم کے لئے بیروے کارلائیں تاکہ قومی آزادی میں ایک منظم کردار ادا کر سکیں انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوان کسی بھی منفی پروپگنڈا کا شکار ہوے بغیر بی ا یس او کو آرگنائزڈ کرنے ،تنظیم کاری اور آنے والے نسل کی سیاسی تربیت پر توجہ دیں بلوچ سماج کو پولیٹیسائز کریں اوربی ایس او آزاد کے خلاف ہر ساز ش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں بی ایس او آزاد کے وائس چیئر پرسن کریمہ بلوچ نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا قومی آرگنائزیشن اور ان کے ممبران پر نہ صرف دوران قومی جنگ بلکہ ایک آزاد قومی ریاست کی تشکیل پر اس ریاست کو جمہوری و سیکو لر بنیادوں پر چلانے کی بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جہاں تمام بلوچ قوم کی زندگی یکساں سہولیات ،عزت و احترام اور انسانی آزادی کے بلند معیار کے ساتھ گزرے، جہاں مضبوط سماجی اقدار تمام بلوچ قوم کے لیے ایک سے ہوں، جس کے لیے سماجی سیاسی تعلیم و تربیت کی بنیاد ابھی سے ڈالنے کی زمہ داری نوجوانوں کی ہے انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ آزادی کی جنگ سے زیادہ کھٹن کام ایک مضبوط قومی ریاست کی تشکیل ہے جس کے لیے ابھی سے اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور ابھی سے اس کے لیے تیاری کرنی ہے کسی بھی تنظیم اور قومی تحریک میں نوجوان نسل ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی ہے بلوچ نوجوان قومی تحر یک کی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بلوچ قومی مہاذ کی سوچ کو عام بلوچوں اور سیاسی ممبران میں پروان چھڑانے میں کردار ادا کریں تمام بلوچوں کو اتحاد اور اتفاق کی جانب راغب کریں کیوں کہ اس تحریک کو ناکام کرنے کے لئے ہمارے بیرونی اور مقامی دشمن ایک ہو چکے ہیں تو ہمارے سامنے ایک بہت بڑا مقصد ہے جس کے لئے ہمیں مل کر لڑنا ہے عا لمی سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں کے مفادات اس وقت پاکستان سے وابستہ ہیں جن کی بنیاد پر آج بلوچ نسل کشی پر دنیا لب کشائی کرنے سے گریزاں ہے طالبان کے خلاف افغانستان جنگ میں نیٹو کے لیے سپلائی روٹ ہونے کی وجہ سے امریکہ اور نیٹو ممالک پاکستان کو برداشت کر رہے ہیں حالانکہ امریکہ اور دنیا کو یہ اچھی طرح علم ہے کہ طالبان اور آئی ایس آئی ایک ہی آئینے کے دو مختلف چہرے ہیں جس سے دنیا کو بیوقوف بنانے کی سعی لاحاصل کی جارہی ہے مگر دو ہزار چودہ کو اگر نیٹو فورس افغانستان سے چلی گئی تو پاکستان کی اہمیت ختم ہو جائے گی اس لیے پاکستان اس جنگ کو کبھی ختم ہونے نہیں دے گی کیوں کے اُن حالات میں دنیا کسی بھی مہذب اور ایسی قوم کو زیادہ اہمیت دے گی جو سکیولر اور امن پسند ہو مگر یہ حقیقت اپنی جگہ کہ بلوچ قوم کو اس تحریک کے لئے قربانی خود دینی ہوگی اپنا خون بہانا ہوگا اور اس جدو جہد کو اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ایک آواز ہوکر سیاسی جنگی اصولوں کی بنیاد پر منوانا ہوگا اجلاس کے آخر میں آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ۔
 

کاشفی

محفلین
پاکستان رینجرز کی حفاظت میں رہتے ہوئے محب وطن پاکستانیوں کا پاکستان سے نفرت کا اظہار
 

کاشفی

محفلین
امریکہ میں نوازشریف کی تقریر کے دوران محب وطن پاکستانیوں اور ناراض بلوچوں کی جانب سے بلوچستان کی آزادی کے نعرے ۔
پاکستانی میڈیا اور محب وطن پاکستانیوں کو چپ لگ گئی۔۔ ہولے ہولے ساڈا دل ڈولے۔
 
عالمی قوتیں پاکستان سے وابستہ مفاد کے پیش نظر بلوچ نسل کشی پر خاموش ہیں، بی ایس او آزاد
bso-azad1.jpg

کوئٹہ ( پ ر) بی ایس او آزاد گڈاپ زون کا سینئر باڈی اجلاس زیرِ صدارت زونل آرگنائزر منعقد ہوا اجلاس کے مہمان خاص بی ایس او آزاد کے مرکزی سینئر وائس چیئر پرسن کریمہ بلوچ تھے اجلاس کی شروعات شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی گئی اجلاس میں ایجنڈے سابقہ تنظیمی کار کردگی ، تنظیمی امور، تنقید و خود تنقیدی ، عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال اور آئندہ لائحہ عمل زیر بحث رہے زونل سابقہ کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوے تفصیلی بحث ومباحثہ کے بعد گڈاپ میں تنظیم کو فعال و متحرک رکھنے کے لئے نئی تنظیمی حکمتِ عملی ترتیب دی گئی ۔تنظیمی امور پر بحث کرتے ہوئے مرکزی وائس چئیر پرسن کریمہ بلو چ نے کہا ہے کہ مضبوط قومی اداروں اور منظم تنظیم کے لئے ضروری ہے کہ تنظیم کے تمام یونٹس اور زون تحریک کے اس آشوبی دورمیں دن رات ایک کر کے بلوچ نوجوانوں کی سیاسی تربیت کرکے ان کی صلاحیتوں کو قومی تحریک کے لئے متحرک کریں جس سے ہم بی ایس او آزاد کے لئے آئندہ قیادت اور قومی تحریک کے لئے مخلص اور ایماندار سیاسی جہدکار،لکھاری، اور دانشور پیدا کر سکیں انھوں نے کہا کہ بی ایس او آزاد نوجوان اور مظلوم بلوچوں کی آرگنائزیشن ہونے کی وجہ سے اپنے وجود کے دن سے لے کر آج تک بیرونی دشمنوں سمیت اندرونی سازشوں کا بھی سامنا کرتا چلا آ رہا ہے بی ایس او کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنے کے مختلف کھیل کھیلے گئے مگر ہر دور میں بی ایس او کے حقیقی وارثوں نے بی ایس او کو سازشوں کے جال سے آزاد کرایا آج بلوچ قو می آزادی بی ایس او آزادکے کارکنوں سے یہی تقاضہ کرتی ہے کہ وہ اپنے ذاتی خواہشات، اپنے عیش و آرام اور اپنے نمود و نمائش کو چھوڑکراپنی صلاحیتوں کو تنظیم کے لئے بیروے کارلائیں تاکہ قومی آزادی میں ایک منظم کردار ادا کر سکیں انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوان کسی بھی منفی پروپگنڈا کا شکار ہوے بغیر بی ا یس او کو آرگنائزڈ کرنے ،تنظیم کاری اور آنے والے نسل کی سیاسی تربیت پر توجہ دیں بلوچ سماج کو پولیٹیسائز کریں اوربی ایس او آزاد کے خلاف ہر ساز ش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں بی ایس او آزاد کے وائس چیئر پرسن کریمہ بلوچ نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا قومی آرگنائزیشن اور ان کے ممبران پر نہ صرف دوران قومی جنگ بلکہ ایک آزاد قومی ریاست کی تشکیل پر اس ریاست کو جمہوری و سیکو لر بنیادوں پر چلانے کی بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جہاں تمام بلوچ قوم کی زندگی یکساں سہولیات ،عزت و احترام اور انسانی آزادی کے بلند معیار کے ساتھ گزرے، جہاں مضبوط سماجی اقدار تمام بلوچ قوم کے لیے ایک سے ہوں، جس کے لیے سماجی سیاسی تعلیم و تربیت کی بنیاد ابھی سے ڈالنے کی زمہ داری نوجوانوں کی ہے انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ آزادی کی جنگ سے زیادہ کھٹن کام ایک مضبوط قومی ریاست کی تشکیل ہے جس کے لیے ابھی سے اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور ابھی سے اس کے لیے تیاری کرنی ہے کسی بھی تنظیم اور قومی تحریک میں نوجوان نسل ہر اول دستے کا کردار ادا کرتی ہے بلوچ نوجوان قومی تحر یک کی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بلوچ قومی مہاذ کی سوچ کو عام بلوچوں اور سیاسی ممبران میں پروان چھڑانے میں کردار ادا کریں تمام بلوچوں کو اتحاد اور اتفاق کی جانب راغب کریں کیوں کہ اس تحریک کو ناکام کرنے کے لئے ہمارے بیرونی اور مقامی دشمن ایک ہو چکے ہیں تو ہمارے سامنے ایک بہت بڑا مقصد ہے جس کے لئے ہمیں مل کر لڑنا ہے عا لمی سیاست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی قوتوں کے مفادات اس وقت پاکستان سے وابستہ ہیں جن کی بنیاد پر آج بلوچ نسل کشی پر دنیا لب کشائی کرنے سے گریزاں ہے طالبان کے خلاف افغانستان جنگ میں نیٹو کے لیے سپلائی روٹ ہونے کی وجہ سے امریکہ اور نیٹو ممالک پاکستان کو برداشت کر رہے ہیں حالانکہ امریکہ اور دنیا کو یہ اچھی طرح علم ہے کہ طالبان اور آئی ایس آئی ایک ہی آئینے کے دو مختلف چہرے ہیں جس سے دنیا کو بیوقوف بنانے کی سعی لاحاصل کی جارہی ہے مگر دو ہزار چودہ کو اگر نیٹو فورس افغانستان سے چلی گئی تو پاکستان کی اہمیت ختم ہو جائے گی اس لیے پاکستان اس جنگ کو کبھی ختم ہونے نہیں دے گی کیوں کے اُن حالات میں دنیا کسی بھی مہذب اور ایسی قوم کو زیادہ اہمیت دے گی جو سکیولر اور امن پسند ہو مگر یہ حقیقت اپنی جگہ کہ بلوچ قوم کو اس تحریک کے لئے قربانی خود دینی ہوگی اپنا خون بہانا ہوگا اور اس جدو جہد کو اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ایک آواز ہوکر سیاسی جنگی اصولوں کی بنیاد پر منوانا ہوگا اجلاس کے آخر میں آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ۔


بکواس
 

کاشفی

محفلین
Pakistani Prime Minister Nawaz Sharif's speech in Washington was interrupted by a Baloch activist who raised "free Balochistan" slogans.
Activist Ahmar Mustikhan also called Sharif a 'friend of Osama Bin Laden'.​
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيں کہ بعض تجزيہ نگار اور رائے دہندگان بدستور ان بے بنياد کہانيوں کی تشہير کرتے رہتے ہيں کہ امريکی حکومت درپردہ ايسے گروپوں کی پشت پنائ کر رہی ہے جو ايک آزاد بلوچستان کا نعرہ بلند کر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ ان گروہوں کا گلہ بھی يہی ہے کہ امريکی حکومت ان کی تحريک کے حق ميں آواز بلند نہيں کر رہی ہے۔

يہ بالکل درست ہے کہ ہر ملک اپنے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ يہ اصول امريکہ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ ليکن يہ بھی ايک حقیقت ہے کہ اپنے مفادات کے تحفظ کا بہترين طريقہ يہ ہوتا ہے کہ آپ باہمی احترام اور مفادات کی بنياد پر دوستی، وسعت پسندی اور بہتر سفارتی تعلقات کو فروغ ديں۔

اس تناظر ميں امريکی حکومت اور پاليسی ساز اداروں کے ليے کيا حقيقت زيادہ فائدہ مند ہے؟ ايک غير مستحکم پاکستان جس ميں دہشت گردی اور آزادی کی تحريکيں عروج پر ہوں يا ايک مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان جو نہ صرف خطے کی استحکام کو يقينی بنائے گا بلکہ امريکی مفادات کو بھی يقينی بنائے گا جن ميں خطے سے ہماری افواج کی کامياب اور بحفاظت واپسی بھی شامل ہے؟ کوئ بھی ذی شعور شخص اس منطق کا ادراک بخوبی کر سکتا ہے۔

يہ کوئ خفيہ امر نہيں ہے کہ ہمارے آئينی حقوق، آزادی رائے کے حق اور تقرير کی آزادی کو فروغ دينے والے معاشرے ميں مختلف افراد، گروہوں اور سياسی اکائيوں کے ليے يہ ممکن ہو جاتا ہے کہ وہ نا صرف يہ کہ اپنے پيغام کی ترويج و تشہير کريں بلکہ اپنی تحريک اور مہم کو جمہوری انداز ميں آگے بڑھانے کے ليے باقاعدہ لابنگ بھی کريں۔

امريکہ ميں کچھ غير معروف گروپوں اور سياسی فورمز کی جانب سے ايک آزاد بلوچستان کا نعرہ بلند کرنے کا مطلب يہ ہر گز نہيں ہے کہ ہم کسی بھی طور ان کے مطالبے کو درست سمجھتے ہيں يہ ان کے ايجنڈے اور اہداف کی تشہير کے ليے ذمہ دار ہیں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

آوازِ دوست

محفلین
آدھا سچ پورے جھوٹ سے خطرناک ہوتا ہے آپ اگر آئین و قانون کو بالائے طاق رکھ کر انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے نام نہاد مُحّبِ وطن طاقتوں کی مذمت کریں تو بالکل ٹھیک ہے مگر جب آپ خود بھی اُسی طرح ریاست کے آئین و قانون کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے سارے فیصلے خون سے لکھنے بیٹھ جائیں تو کیا فرق رہ جاتا ہے ظالم اور مظلوم میں۔ بلوچستان میں بلوچیوں پر ہونے والے مظالم قابلِ نفرت ہیں لیکن وہیں اُن کے مسلح جتھوں کی پنجاب کے لوگوں کے خون سے کھیلی گئی ہولی بھی اُتنی ہی گھناؤنی ہے۔ آپ نے لڑنے کا فیصلہ ہی مقدم رکھنا ہے تو پھر فریاد نہ کریں اور اپنے جنون کو سرخرو کر کے ہی دم لیں اور اگر مظلوم بننا ہے یا انصاف کا نعرہ لگانا ہے تو بندوق پھینک کر قلم کا ہتھیار اُٹھائیں پھر آپ کی خاطر حامد میر کی طرح گولیاں کھانے والے اور بھی بہت سے لوگ سامنے آ جائیں گےپھر آپ اکیلے نہیں ہوں گے۔جالب ایک مدت پہلے جو پیغام دے گئے اُس کےمعنی آج بھی ترو تازہ اور کارآمد ہیں۔
محبت گولیوں سے بو رہے ہو
وطن کا چہرہ خون سے دھو رہے ہو
گماں تم کو کہ رستہ کٹ رہا ہے
یقیں مجھ کوکہ منزل کھو رہے ہو
 
بلوچ خون ہو یا پنجابی سب کی مذمت کرنی چاہیے۔ یعنی قتل و غارت گری کی
افسوس یہ ہے کہ بلوچ قتل ہو یا پنجابی افسوس اور مذمت کرنے والے مل جاویں گے۔ مگر مہاجر ماورائے عدالت قتل ہو تو پورا پاکستان خوش ہوتا ہے
 

کاشفی

محفلین
محب وطن پاکستانی لیڈر جناب مری بلوچ بلوچستان کی آزادی چاہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کے محب وطن پاکستانی ہونے کی وجہ سے ان کی خواہش پوری کرے۔۔آمین
 

کاشفی

محفلین
قلات کا الحاق - پنجابی اسٹبلشمنٹ اور سچ
پنجابی اسٹبلشمنٹ کے پےرول پر کسی نے کہا۔۔خان آف قلات نے خواب دیکھا تھا۔۔۔لہذا سچ سنیئے۔۔خان آف قلات کے صاحبزادے کی زبانی۔۔۔

 
Top