شفیق خلش ::::::عاصمہ، اب نہیں :::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین

عاصمہ!
میری من موہنی، پاسدارِ حقوق !
عاصمہ، اب نہیں

ہاں نہیں وہ نہیں، اب کہِیں بھی نہیں
دیکھ آؤ اُسے، ڈھونڈ لاؤ اُسے
جو دِلوں میں رہی تو زباں پر کہِیں

شاخِ سایہ تھی وہ!
بس تَنی ہی رہی،
جو جُھکی ہی نہیں

ظُلمتوں کے مقابل ڈٹی ہی رہی
ڈر سے طُوفاں کے ہرگز رُکی ہی نہیں

کہہ رہے ہیں سبھی! اب رہی ہی نہیں
دیکھ آئیں اُسے، کھینچ لائیں اُسے
وہ خفا گر نہیں

کیسے لائیں اُسے، اب رہی بھی نہیں
ظُلم کے سامنے عاصمہ ہی نہیں!
سر پہ مظلوم کے آسماں ہی نہیں

میری من موہنی، پاسدارِ حقوق
عاصمہ اب نہیں ، عاصمہ اب نہیں

شفیق خلشؔ

 
آخری تدوین:
Top