طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک (تاجدار عادل

طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک

خیال درد نہ آیا نجات ھونے تک

ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند

بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ھونے تک

عجیب رنگ بدلتی ھے اس کی نگری بھی

ھر ایک نہر کو دیکھا فرات ھونے تک

وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی

میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ھونے تک

ھے اسعارہ غزل اس سے بات کرنے کا

یہی وسیلہ ھے اب اس سے بات ھونے تک

میں اس کو بھولنا چاھوں تو کیا کروں عادل

جو مجھ میں زندہ ھے خود میری ذات ھونے تک

تاجدار عادل
 
Top