تاجدار عادل

  1. خرد اعوان

    یہ آنکھ بھی، یہ خواب بھی، یہ رات اسی کی - تاجدار عادل

    یہ آنکھ بھی ، یہ خواب بھی ، یہ رات اسی کی ہر بات پہ یاد آتی ہے ہر بات اسی کی جگنو سے چمکتے ہیں اسی یاد کے دم سے آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں سوغات اسی کی ہر شعلے کے پیچھے ہے اسی آگ کی صورت ہر بات کے پردے میں حکایات اسی کی لفظوں میں سجاتے ہیں اسی حسن کی خوشبو آنکھوں میں چھپاتے ہیں شکایات...
  2. پ

    طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک (تاجدار عادل

    طلسم عشق تھا سب اس کا سات ھونے تک خیال درد نہ آیا نجات ھونے تک ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ھونے تک عجیب رنگ بدلتی ھے اس کی نگری بھی ھر ایک نہر کو دیکھا فرات ھونے تک وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ھونے تک...
  3. پ

    حادثہ روز نیا واقعہ تھا روز و ھی (تاجدار عادل

    حادثہ روز نیا و ا قعہ تھا روز و ھی زخم ھر لمحہ نئے درد ملا روزو ھی وھی اک وصل کیخواھش کیلیے ہجر کی شام وحشت جاں کے لیے حرف دعا روزو ھی وھی اک شخص کی خاطر نئی بست کا پتہ شکلیں ھر روز نئی راہ وفا روز وھی ھر نئے روز نئی طرح سے زندہ رہنا وحشتیں روز وھی درد ودوا روز وھی وھی ھر...
  4. پ

    سیر کہان کی کیا کیا دیکھاجو بھی بیتا حال لکھو ( تاجدار عادل

    سیر کہان کی کیا کیا دیکھاجو بھی بیتا حال لکھو کیسے گزرا سال تمہارا ھم کو سب احوال لکھو پہلے پہل جب ملک چھٹا اور دیس نیا اک دیکھا تو کس کو سوچا یاد کیا کیاکیا آئے خیال لکھو کیا یاد ہماری آئی تھی یا بھول گئے ہر عہد وفا وقت نے کچھ باقی بھی رکھا یا ھو گیا سب پامال لکھو باتیں اس نے...
  5. پ

    اس کی یادوں کا سلسلہ ھو گا (تاجدار عادل

    اس کی یادوں کا سلسلہ ھو گا اس کہانی میں اور کیا ھو گا جب بچھڑ کر بھی وہ خاموش رہا گھر پہنچ کر تو رو دیا ھو گا خود کو سمجھا لیا ھے میں نے مگر کیا وہ خود بھی بدل گیا ھو گا اتنا آساں نہ تھا مجھے کھونا اس نے خود کو گنوا دیا ھو گا مجھ کو ویران کر دیا جس نے کہیں آباد تو ھوا...
  6. پ

    جس نے تم کو چاند کہا اور جس نے خوشبو جانا تھا (تاجدار عادل

    جس نے تم کو چاند کہا اور جس نے خوشبو جانا تھا اس لڑکے کا نام بتاؤ کیا وہ بھی میرے جیسا تھا جو کہتا تھا تم اچھی ھو اور تم سے اچھا کوئی نہیں وہ لڑکا اب بھی سچا ھے اور پہلے بھی سچا تھا اس کا جذبہ میرا جذبہ اور کتابیں ایک سی ھیں باتیں کیسی کرتا تھا کیا طرز سخن بھی مجھ سا تھا تم جب...
  7. پ

    اک تلاطم میں ھوں شورش میں ھوں چکر میں ھوں (تاجدار عادل

    اک تلاطم میں ھوں شورش میں ھوں چکر میں ھوں رقص کرتا ھوں مگر ترشے ھوئے پتھر میں ھوں میرے اندر دو صفیں ھیںصرف تیرے واسطے روز لڑتا ھوں ھے جو خود سے میں اسی لشکر میں ھوں میرا مالک بھی مری قیمت سے خود واقف نہیں اک خزانہ ھو کے میں ٹوٹے ھوئے چھپر میں ھوں میرے ساتھی ڈھونڈتے ھیں مجھ کو...
  8. پ

    دیکھوں تو شہر بھر ھی تماشا دکھائی دے (تاجدار عادل

    دیکھوں تو شہر بھر ھی تماشا دکھائی دے چیخوں تو پیڑ پات بھی بہرا دکھائی دے ہر شخص اپنے آپ کو کرتا رھے تلاش ہر شخص اپنے اپ میں چھپتا دکھائی دے میں ھی نہیںھوں اپنی تباہی کی داستاں وہ بھی اب اپنے آپ سے لڑتا دکھائی دے کرتا رھا تلاش جو ماں اپنی عمر بھر مجھ کو ہر اک سڑک پر وہ بچہ...
Top