طاہر القادری سپریم کورٹ میں

ن

نامعلوم اول

مہمان
عجیب بحث چل پڑی ہے ۔۔۔ کوئی ہمیں بھی سمجھا دے کہ قادری صاحب کے کن مریدین کو ڈنڈے پڑے ہیں ۔۔۔ یا عمران خان کے کن چاہنے والوں کا سواگت لاٹھی چارج اور آنسو گیس سے ہوا ہے ۔۔۔ یہ پارٹیاں بھی دوسری پارٹیوں کی طرح ہی ہیں ۔۔۔ صرف تبدیلی کا نعرہ لے کر سیاست کے میدان میں کود پڑی ہیں ۔۔۔ ان دو پارٹیوں کو اسٹیبلشمنٹ سے بڑی امیدیں ہیں لیکن ابھی ان کی مراد بر نہیں آئی ۔۔۔ سلسلہء اسٹیبلشیہ والے بھی صرف اپنے ہاں بیعت ہی کرتے ہیں، اس کے بعد وہ آپ کو حلقہء ارادت سے کب نکال دیں؟ مریدوں کو شاید اس کی بھی خبر نہیں ہوتی ۔۔۔ اسٹیبلشمنٹ تو سب سے بڑھ کر سٹیٹس کو کی حامی ہوتی ہے ۔۔۔ بس ان کی مرضی یہ ہوتی ہے کہ کوئی سیاسی پارٹی کسی بھی طرح کمانڈنگ پوزیشن میں نہ آ جائے ۔۔۔ انقلاب لانے کے لیے عمران خان یا طاہر القادری قطعی طور پر ناموزوں شخصیات ہیں ۔۔۔ سچ پوچھیے تو ہمیں پاکستان میں ایک طویل عرصے تک کوئی انقلاب آتا ہوا نظر نہیں آتا ۔۔۔ لسانی، مذہبی اور جغرافیائی حوالے سے تقسیم در تقسیم معاشرے میں یک دم بڑی تبدیلی نہیں آتی ۔۔۔ پاکستان میں کسی ایک نظام کو تواتر سے چلنے دیا جائے ۔۔۔ شاید رفتہ رفتہ بہتری کی کوئی صورت نکل آئے ۔۔۔
عمران خان اور طاہر قادری انقلاب ہی نہیں بلکہ اور بھی اکثر کاموں کے لیے انتہائی نا موزوں ہیں! اسے کہتے ہیں "قحط الرجال"۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
عدالت عظمٰی اور ڈاکٹر طاہر القادری میری نظرمیں :
بحرحال عدالت عظمٰی کے اس فیصلہ نے اپنے ساتھ کئی سوالات کو جنم دیا ہے ۔
سب سے بڑا سوال تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ، انکے اپنے ملک کے ساتھ وفاداری سے متعلق پیدا ہوگیا کہ انکی وفاداری سپریم کورٹ نے بیک جنبش قلم مشکوک قرار دے دی۔ لہذا اب تمام تر اہم ملکی معاملات میں دخل اندازی پر انکی نیات خصوصی طور پر محل غور ہونگی سو پہلے نیات کا تعین کرنا ہوگا وغیرہ وغیرہ۔ دوسرے اس عدالتی فیصلہ سے عدالت عظمٰی کے بارے میں اس تاثر کو بھی تقویت ملی ہے کہ عدالتیں میڈیا کونشز ہوچکی ہیں جو کہ اس فیصلہ سے پہلے خود میڈیا کی پھیلائی ہوئی ایک بے برکی معلوم ہوتی تھی مگر اب کسی حد تک قابل توجہ امر بن چکی ہے۔ تیسرے اب اس بات میں بھی کسی کو کوئی شک نہیں رہنا چاہیے کہ اس فیصلہ سے جہاں ایک طرف ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی سبکی ہوئی وہیں عدالت نے بھی خود کو کافی حد تک متنازعہ بنالیا ہے اگرچہ لاشعوری طور پر ہی سہی ، طاہرالقادری صاحب کے مختلف مواقعوں پر عدالت عظمٰی کے حق میں بیانات اور گارنٹی دینے جیسے اہم امور میں عدالت پر اعتماد کرنے کی وجہ سے اس سارے معاملہ میں خود عدالت کی طرف سوالیہ نگاہیں اٹھنے لگی تھیں اور لگتا یہ ہے کہ عدالت نے انھی سوالیہ نگاہوں کی تشفی اور خاص طور پر اس سارے معاملہ میں خود کو طاہر القادری صاحب کے ساتھ نتھی کیے جانے کہ تاثر کی نفی کے لیے جان بوجھ کر ڈاکٹر صاحب کہ ساتھ خاصا جارحانہ رویہ اپنایا جوعدالت کہ حق میں اس قسم کے شکوک و شبہات کا ازالہ تو یقینا کرگیا مگر مجھے لگتا ہے یہ رویہ کسی حد تک ڈاکٹر صاحب کو آنے والے وقتوں میں مظلوم بھی پینٹ کرسکتا ہے ۔ باقی واللہ اعلم ہمیشہ کی طرح یہ میری ایک ادنٰی سی ذاتی رائے ہے آپ تمامی صاحب علم حضرات کو اختلاف کا حق بہر صورت حاصل ہے ۔۔والسلام
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
آپ ووٹ کے غازی نہیں گفتار کے غازی ہیں کاشف صاحب۔۔ ماشاء اللہ آپ کی اس تھریڈ میں نان اسٹاپ پوسٹس سے پتا چل رہا ہے۔۔
گھر میں بیٹھے بیٹھے آپ نے ایک ذہن بنا لیا ہے۔۔ ذرا باہر نکلا کریں ، تازہ ہوا کھایا کریں تاکہ ذہن سے مایوسی کے بادل چھٹیں اور جن کی آپ درپردہ حمایت میں رطب اللسان ہیں۔ ان کی کھل کر حمایت کرنے کا حوصلہ پیدا کر سکیں۔۔دراصل آپ اندرونی کشمکش کا شکار ہیں۔۔
پرویز مشرف جیسا آمر اس وقت بھی حکومت میں ہوتا تو وہ قادری جی کو بھی زبردستی کینیڈا کے جہاز پر سوار کر ڈالتا۔۔ نواز شریف سے آپ کو لگتا ہے کوئی خاص نقصان پہنچا ہے۔۔ اس لیے آپ کی ہر پوسٹ میں اس کی جھلک موجود ہے۔۔ پر چلیے آپ نے یہ تو مانا کہ ان کے پاس ووٹ کی طاقت موجود ہے۔۔ اور اگر الیکشن ہوں تو اس میں ووٹ کی طاقت ہی کام کرتی ہے۔۔ ہاں مارشل لا کے لیے صرف ایک ہی طاقت ضروری ہوتی ہے۔۔ ایجی ٹیشن پھیلا ڈالو اور مارشل لا لگا ڈالو۔۔ مہرے چاہے کوئی بھی ہوں۔۔ اور ایسے مہرے ہمیشہ اور با آسانی ان قوتوں کو ہر دور میں دستیاب ہو جاتے ہیں۔۔
آپ کی مردم شناسی کی صلاحیت کو داد دیتا ہوں۔ آپ کی یہ بات درست ہے کہ میں نے ذہن گھر میں بیٹھے بیٹھے بنایا ہے۔آپ کی یہ بات بھی درست کہ میں گفتار کا غازی ہوں! صرف ایک اندازہ غلط نکلا کہ میں اندرونی کشمکش کا شکار ہوں۔ نواز شریف سے اختلاف کی وجہ ان کی شدت پسندوں کے لیے ہمدردی (اور کچھ خواہ مخواہ کا بیر جیسےاپنی امی کے سمجھانے کے باوجود مجھے کدو زہر لگتے ہیں! ) اور شہباز شریف کی وزن سے گرا کر غلط شعر پڑھنے کی عادت ہے! ان کے ووٹ کی طاقت کا اب بھی اعتراف ہے ۔ پر ووٹ تو صرف الیکشن میں کام آتا ہے۔ اب کیا کیا جائے کہ اس ملک میں "الیکشن سے آگے جہاں اور بھی ہیں"۔ قادری صاحب کی بات بھی اس لیے سنتا ہوں کہ وہ نواز شریف کی خوب کلاس لیتے ہیں۔ مزید یہ کہ سب سے ہٹ کر کچھ الگ کرنے کا یارا رکھتے ہیں۔ میں ٹھہرا غالب کا ہم خیال جو کہہ گیا کہ: "نہ می رویم بہ راہی کہ کاروان رفتست"۔ باقی اگر کبھی قادری صاحب بھی "کچھ" بنے تو میرے "غیظ و غضب" سے نہ بچ پائیں گے کہ میرے مزاج میں "ثبات تو بس ایک تغیر" کو ہے۔ آج ہی ڈھائی ہزار روپیہ فی گھنٹہ کی نوکری بس اس لیے چھوڑ دی کہ بور ہو گیا تھا!

میرے مایوس المزاج ہونے سے متعلق آپ کااندازہ بھی درست ہے۔ البتہ اس کی وجہ وہ نہیں جو آپ سمجھے۔ میری 'یاسیت نگاری' کا مسئلہ کافی گھمبیر ہے اور بقول غالب:

فنا تعلیمِ درسِ بے خودی، ہوں اس زمانے سے​
کہ مجنوں لام الف لکھتا تھا دیوارِ دبستاں پر​
(ضرورت پڑے تو تشریح کے لیے رجوع کریں "علمی گائیڈ اردو ایڈوانس بی اےسال دوم" کہ میں نے بھی اس شعر کی تشریح وہیں سے پڑھی تھی )۔​
چونکہ کافی سارے درست اندازے لگا کر آپ اپنی نفسیات دانی کی دھاک بٹھا ہی چکے ہیں (اور مجھ سے داد بھی پا چکے)، لہٰذا مزید "تحلیلِ نفسی کے لیے "درخواست" کروں گا کہ "آپ کی شاعری کے سیکشن"میں میری شاعری کے کچھ دھاگوں پر نظر دوڑائیں کہ اس کا بہت سا حصہ مرا آئینہ ذات ہے۔ اپنی شاعری پر بھی آپ کے تبصرے (اور میری نفسیات کے مزید کچھ پوشیدہ پہلوؤں پر روشنی) کا بے چینی سے انتظار کروں گا۔(اقبال تو اقبال سے آگاہ نہیں ہے!)​
رہی بات نان سٹاپ لکھنے کی، تو اس کی وجہ یہ ہے برسوں بعد پھر سے شعر و نثر لکھنے کا ارادہ کیا ہے۔ اب مشق تو کرنی ہی ہے۔ چاہے موضوعِ سخن سیاست ہی کیوں نہ ہو ۔ اوپر سے سو فیصد بیکار ہوں کہ پکی نوکری تو دو برس پہلے چھوڑ دی تھی۔ اب میں ہوں اور مری فرصت (یا پھر "ماتمِ یک شہرِ آرزو") ۔ یا سوتا ہوں یا لکھتا پڑھتا ہوں! ویسے دو ہی دنوں میں قلم میں کافی روانی آ گئی ہے۔ موازنہ کیجے میری کل اور آج کے مراسلات کا۔ فرق صاف ظاہر نظر آئے گا۔ آج صبح تو کمال ہی ہو گیا۔ آنکھ کھلتے ہی بستر میں کم و بیش "چار سال بعد" ایک شعر کی آمد ہوئی۔ شعرمیری اس پرانی غزل کا ہے (اور سچ تو یہ ہے کہ پوری غزل کے ساتھ ہی مزہ دےگا):​
اُف وہ حسن آرائیِ فطرت کہ ہنگامِ غروب​
ابرِ آتش رنگ روئے آسماں کا غازہ تھا​
سچ پوچھیے تو مجھے بڑا مزہ آ رہا ہے۔ اور سب سی اچھی بات کہ بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ اوپر سے پھر سے "آمد" کا آغاز نعمت نہیں تو کیا ہے؟​
 

شیزان

لائبریرین
کاشف صاحب آپ کی شاعری کی تعریف میں ان دھاگوں میں کر چکا ہوں۔۔ اور بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہمیں ایک کھویا ہوا شاعر واپس مل گیا۔۔ لیکن نثر کی روانی کے لیے آپ نے سیاہ ست جیسے گندے موضوع کا چناؤ کر کے کچھ زیادتی کی ہے۔۔ اپنے ساتھ بھی اور ہمارے ساتھ بھی۔۔
آپ کی شاعری پڑھنے کے بعد میں آپ کی نثر کا بھی شدت سے منتظر ہوں۔۔ لیکن کسی بہت اچھے اور اچھوتے موضوع پر اچھوتے خیالات کے ساتھ۔۔
سیاہ ست کو گولی ماریئے اور کوئی اچھی سی تحریر عنایت فرمایئے۔۔ خوش رہیئے:)
 

زرقا مفتی

محفلین
محفل کے کُچھ ارکان کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی توہین ہوئی ہے فیصلے کا متن پڑھ کر توہین کا کوئی پہلو نظر نہیں آیا
سپریم کورٹ نے طے کر دیا کہ دوہری شہریت رکھنے والے ووٹ دے سکتے ہیں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ اور جو شخص انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں وہ کسی بھی طرح الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ کیونکہ الیکشن کمیشن کی اچھی یا بری کارکردگی سے اُس کے ووٹ دینے کے استحقاق پر کچھ اثر نہیں پڑتا۔



181.gif
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کاشف صاحب آپ کی شاعری کی تعریف میں ان دھاگوں میں کر چکا ہوں۔۔ اور بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہمیں ایک کھویا ہوا شاعر واپس مل گیا۔۔ لیکن نثر کے لیے آپ نے سیاست جیسے گندے موضوع کا چناؤ کر کے کچھ زیادتی کی ہے۔۔ اپنے ساتھ بھی اور ہمارے ساتھ بھی۔۔
آپ کی شاعری پڑھنے کے بعد میں آپ کی نثر کا بھی شدت سے منتظر ہوں۔۔ لیکن کسی بہت اچھے اور اچھوتے موضوع پر اچھوتے خیالات کے ساتھ۔۔
سیاہ ست کو گولی ماریئے اور کوئی اچھی سی تحریر عنایت فرمایئے۔۔:)
شیزان صاحب کسی حد تک تو مقصد قلم میں روانی لانا اور کچھ "واقفیت" بنانا ہے۔ یہ بھی کوشش کر رہا ہوں کہ اچھی باتیں لکھوں۔ آپ کی یہ بات درست کہ یہ موضوع ہی ایسا گندہ ہے کہ کچھ چھینٹے دامن پر پڑ ہی جاتے ہیں۔ مگر پھر کتھارسس بھی لازم کہ ذاتی زندگی میں آرام سے ہونے کے باوجود ملک کے زوال کا غم تو ہم ایسوں کو بھی ہے۔ "گھر تو آخر اپنا ہے"۔

یہاں لکھنے کاکچھ اور نہیں تو ایک فائدہ ضرور ہوا کہ قلم سے برسوں پہلے ٹوٹا رشتہ پھر سے اُستوار ہوا۔ ایک شعر ہو گیا تو اور بھی ہوں گے۔برسہا برس بعد طبیعت کا پھر سے کھلنا کچھ معمولی بات نہیں۔ قادری صاحب کے سٹائل میں ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے: "دیوان تو اب مکمل ہو گا"۔

اب کوشش کرتا ہوں کہ پرورشِ لوح و قلم میں زیادہ توانائی صرف کروں۔ پرانی الماریوں سے اردو، فارسی، عربی، انگریزی لغات نکال چکا ہوں۔ پہلو میں غالب، مومن، درد، حافظ، خواجوی، خیّام، کیٹس، شیکسپیئر ، ملٹن وغیرہ وغیرہ وغیرہ بھی رکھ لیے ہیں۔کالج کے زمانے کی یادیں تازہ کرنے میں خوب مزہ آئے گا! باتیں بھی کرتے رہیں گے کہ باتوں کا اپنا مزہ ہے۔ چلیں موضوع بدلتے ہیں۔ اس دھاگے میں کہنے کو اب اور کچھ نہیں بچا۔ کیا خیال ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
محفل کے کُچھ ارکان کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں کی توہین ہوئی ہے فیصلے کا متن پڑھ کر توہین کا کوئی پہلو نظر نہیں آیا
سپریم کورٹ نے طے کر دیا کہ دوہری شہریت رکھنے والے ووٹ دے سکتے ہیں انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے ۔ اور جو شخص انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں وہ کسی بھی طرح الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔ کیونکہ الیکشن کمیشن کی اچھی یا بری کارکردگی سے اُس کے ووٹ دینے کے استحقاق پر کچھ اثر نہیں پڑتا۔



181.gif
اس کا لنک یہ رہا
 

شیزان

لائبریرین
شیزان صاحب کسی حد تک تو مقصد قلم میں روانی لانا اور کچھ "واقفیت" بنانا ہے۔ یہ بھی کوشش کر رہا ہوں کہ اچھی باتیں لکھوں۔ آپ کی یہ بات درست کہ یہ موضوع ہی ایسا گندہ ہے کہ کچھ چھینٹے دامن پر پڑ ہی جاتے ہیں۔ مگر پھر کتھارسس بھی لازم کہ ذاتی زندگی میں آرام سے ہونے کے باوجود ملک کے زوال کا غم تو ہم ایسوں کو بھی ہے۔ "گھر تو آخر اپنا ہے"۔

یہاں لکھنے کاکچھ اور نہیں تو ایک فائدہ ضرور ہوا کہ قلم سے برسوں پہلے ٹوٹا رشتہ پھر سے اُستوار ہوا۔ ایک شعر ہو گیا تو اور بھی ہوں گے۔برسہا برس بعد طبیعت کا پھر سے کھلنا کچھ معمولی بات نہیں۔ قادری صاحب کے سٹائل میں ہاتھ پر ہاتھ مارتے ہوئے: "دیوان تو اب مکمل ہو گا"۔

اب کوشش کرتا ہوں کہ پرورشِ لوح و قلم میں زیادہ توانائی صرف کروں۔ پرانی الماریوں سے اردو، فارسی، عربی، انگریزی لغات نکال چکا ہوں۔ پہلو میں غالب، مومن، درد، حافظ، خواجوی، خیّام، کیٹس، شیکسپیئر ، ملٹن وغیرہ وغیرہ وغیرہ بھی رکھ لیے ہیں۔کالج کے زمانے کی یادیں تازہ کرنے میں خوب مزہ آئے گا! باتیں بھی کرتے رہیں گے کہ باتوں کا اپنا مزہ ہے۔ چلیں موضوع بدلتے ہیں۔ اس دھاگے میں کہنے کو اب اور کچھ نہیں بچا۔ کیا خیال ہے؟

متفق۔۔
پرانی الماریوں سے تسکینِ ذوق کا سامان نکال کر آپ نے گویا ہم جیسوں پر احسان کیا ہے جی۔۔۔
آپ کی ادبی خدا داد صلاحیت کا معترف تو آپ کی شاعری ہی کئے دیتی ہے۔۔
مزید کے منتظر رہیں گے۔
خوش رہیئے
 

طالوت

محفلین
ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں جو نیک نیت ہو ، کراچی سے خیبر تک کی حالت کیا یہ سمجھنے کو کافی نہیں کہ اس خطے کے نام نہاد لیڈر چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہوں ، یا تو انھیں عوام الناس سے کوئی ہمدردی نہیں یا پھر ان میں محض اتنی ہی عقل ہے کہ سانپ گزر جانے کے بعد لکیر پیٹ سکتے ہیں۔ خدا کے بندو اس ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے ، مہذب ملکوں میں اس کا پاؤ بھر بھی ہو جائے تو سارے کا سارا نظام درست کرنے پر کمربستہ وہ ہو جاتے ہیں ۔ ایسے زرخیر دماغ نمائندے جن کی زرخیز دماغی کا تعفن ملک کے اس کونے سے اس کونے تک اٹھ رہا ہو اس میں بھی ہماری یہ طرفدارایاں؟؟
اگر عدالتیں بھی ہماری مرضی پر فیصلے کریں گی تومعاملات ٹھیک کیسے ہوں گے؟؟ ہر ایک کا ایک دائرہ اختیار ہے ، وہ اس میں رہے ۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
متفق۔۔
پرانی الماریوں سے تسکینِ ذوق کا سامان نکال کر آپ نے گویا ہم جیسوں پر احسان کیا ہے جی۔۔۔
آپ کی ادبی خدا داد صلاحیت کا معترف تو آپ کی شاعری ہی کئے دیتی ہے۔۔
مزید کے منتظر رہیں گے۔
خوش رہیئے
احسان تو آپ سب کا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے پھر سے اپنی ذات سے ٹوٹا رشتہ جوڑا۔ فنِّ سخن گوئی تو خدا داد ہے ۔ اس میں شاعر کا کیا کمال۔ اصل کمال تو اس محفل کے بنانے اور آباد رکھنے والوں کا ہے۔جنھوں نے سچ مچ محنت کی ہے۔ مجھ ایسے کتنے آئے اور گئے ۔ آئندہ بھی آتے اور جاتے رہیں گے۔ مگر یہ عظیم کام باقی رہے گا۔ یہ محفل یوں ہی سجی رہے گی۔ اصل صدقہءِ جاریہ تو یہ ہے۔باقی رہی سیاست بازی، تو آپ درست کہتے ہیں، یہ مجھ ایسے کے بس کا روگ نہیں۔ جو شخص کبھی گھر سے نہ نکلتا ہو۔ وہ اس کھیل کی اونچ نیچ کیا جانے۔ ایک مقصد تو حل ہوا۔ قلم اب رواں ہے۔ شعر بھی ہوں گے اور باتیں بھی۔محفل کے ایک منتظم کے حکم پر اپنا مختصر تعارف لکھ رہا ہوں کہ اکثر دوست مرے دو لفظی تعارف "پروگرامر+ شاعر" سے مطمئن نہیں ہوئے۔ کام تقریبًا مکمل ہی ہوا۔ کچھ دیر میں پوسٹ کرتا ہوں۔ چل بھئی خامے بسم اللہ۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
احسان تو آپ سب کا کہ آپ لوگوں کی وجہ سے پھر سے اپنی ذات سے ٹوٹا رشتہ جوڑا۔ فنِّ سخن گوئی تو خدا داد ہے ۔ اس میں شاعر کا کیا کمال۔ اصل کمال تو اس محفل کے بنانے اور آباد رکھنے والوں کا ہے۔جنھوں نے سچ مچ محنت کی ہے۔ مجھ ایسے کتنے آئے اور گئے ۔ آئندہ بھی آتے اور جاتے رہیں گے۔ مگر یہ عظیم کام باقی رہے گا۔ یہ محفل یوں ہی سجی رہے گی۔ اصل صدقہءِ جاریہ تو یہ ہے۔باقی رہی سیاست بازی، تو آپ درست کہتے ہیں، یہ مجھ ایسے کے بس کا روگ نہیں۔ جو شخص کبھی گھر سے نہ نکلتا ہو۔ وہ اس کھیل کی اونچ نیچ کیا جانے۔ ایک مقصد تو حل ہوا۔ قلم اب رواں ہے۔ شعر بھی ہوں گے اور باتیں بھی۔محفل کے ایک منتظم کے حکم پر اپنا مختصر تعارف لکھ رہا ہوں کہ اکثر دوست مرے دو لفظی تعارف "پروگرامر+ شاعر" سے مطمئن نہیں ہوئے۔ کام تقریبًا مکمل ہی ہوا۔ کچھ دیر میں پوسٹ کرتا ہوں۔ چل بھئی خامے بسم اللہ۔

نیا تعارف مکمل ہوا۔ پڑھیے: ٹارزن کی واپسی
 
ان میں سے ایک بھی ایسا نہیں جو نیک نیت ہو ، کراچی سے خیبر تک کی حالت کیا یہ سمجھنے کو کافی نہیں کہ اس خطے کے نام نہاد لیڈر چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہوں ، یا تو انھیں عوام الناس سے کوئی ہمدردی نہیں یا پھر ان میں محض اتنی ہی عقل ہے کہ سانپ گزر جانے کے بعد لکیر پیٹ سکتے ہیں۔ خدا کے بندو اس ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے ، مہذب ملکوں میں اس کا پاؤ بھر بھی ہو جائے تو سارے کا سارا نظام درست کرنے پر کمربستہ وہ ہو جاتے ہیں ۔ ایسے زرخیر دماغ نمائندے جن کی زرخیز دماغی کا تعفن ملک کے اس کونے سے اس کونے تک اٹھ رہا ہو اس میں بھی ہماری یہ طرفدارایاں؟؟
اگر عدالتیں بھی ہماری مرضی پر فیصلے کریں گی تومعاملات ٹھیک کیسے ہوں گے؟؟ ہر ایک کا ایک دائرہ اختیار ہے ، وہ اس میں رہے ۔
سو فیصد متفق(y)(y)(y)
 

شیزان

لائبریرین
اپنے کنوئیں ہیں جن میں پُھدکتے ہیں سارے لوگ
محصُور ہیں عدیم سب اپنے حصار تک
 

ساجد

محفلین
دیکھئے جناب ، قادری صاحب سے ہٹ کر ذرا پاکستانی سیاست پر نظردوڑائیے۔ کیا ہم میں سے کسی کے پاس مکمل کوائف موجود ہیں کہ پاکستان کی اسمبلیوں سینیٹ اور اہم ترین محکموں میں کتنے لوگ دہری بلکہ تہری چوہری شہریت رکھتے ہیں؟۔ اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے کبھی ان لوگوں کی وفاداری پر کبھی سوال اٹھایا؟۔ رحمٰن ملک کودہری شہریت کی وجہ سے وزارت سے ہٹایا گیا تو اسے مشیر داخلہ بنا کر وہی اختیارات دے دئیے گئے اور سپریم کورٹ کچھ نہ کر سکی۔ ہے نا حقیقت؟۔
چلئے اس بات کو بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ قادری پر الزام تھا ان کی انفرادی دہری شہریت کا جس کی وجہ سے پاکستان کے حساس معاملات پر وہ بات نہیں کر سکتے۔ معزز عدالت کے اس بچگانہ پن پر میں بمشکل اپنی ہنسی روک پا رہا ہوں۔ طرفہ تماشہ دیکھئے کہ جس بندے کو اپنی سیاسی جماعت بنانے کی آزادی ہے اور اپنے لاکھوں حمایتیوں کو اکٹھا کرنے کی بھی چھوٹ ہے ، الیکشن میں امیدوار کھڑے کرنے کی بھی آزادی ہے اور اگر امکانیہ طور پر اس کے کچھ امیدوار جیت بھی جاتے ہیں تو وہ حکومت میں شامل ہو کر انتہائی حساس محکموں اور عہدوں پر متمکن بھی ہو سکتے ہیں تب کیا اس بندے کے مقاصد بدل جائیں گے؟ کیا اس کی وفاداری ملکہ برطانیہ سے ختم ہو جائے گی؟۔
اگر کچھ دوست میری بات مکمل نہ سمجھ سکے ہوں تو وہ ایم کیو ایم کے راہبر اعلی الطاف حسین کی سیاسی حیثیت ، ان کی برطانوی شہریت ، ہمارے صدر و وزیراعظم کی ان کے لندن آستانے پر حاضریاں ، کراچی میں ان کی گورنر شپ ، مرکزی حکومت میں ان کی شراکت پر غور فرما لیں۔ اور عدالت عظمی کے بعض ججوں کی قادری صاحب کی دہری شہریت سے متعلق بے تکی گفتگو کے تناظر میں اس معاملے کو دیکھیں تو یقینا افسوس ہو گا کہ عدالت عظمی نے اپنا وقار کتنے برے طریقے سے خود ہی گرا لیا۔
اب عدالت نے یہ شہریت والا ڈول ڈالا ہی ہے تو ان پارٹیوں پر بھی پابندی لگائے جن کو بیرون ملک بیٹھ کر چلایا جاتا ہے یا پھر ان کے لیڈران کو پاکستان واپس لانے کا بندوبست کرنا چاہئیے ورنہ اب عدالت نے خود پر تنقید کا جو دروازہ اپنے ہاتھ سے کھولا ہے اس سے اعتراضات کا ایک سیل عدالت کی بچی کھچی ساکھ کو بھی بہا لے جائے گا۔
 

سید ذیشان

محفلین
کوارنٹو کی تفصیل جو میں نے گذشتہ صفحات پر دیکھی ہے وہ یہ ہے کہ تکنیکی طور پر آپ عدالت سے یہ درخواست کر رہے ہیں کہ آیا میری درخواست قابلِ سماعت ہے یا نہیں۔ جب تک عدالت آپ کی بات سن نہ لے، کیسے فیصلہ دے سکتی ہے یا رجسٹرار کا کام تو نہیں کہ وہ فیصلہ کر دے۔ اس طرح تو وہ عدالت کے اختیارات میں دخل دے رہا ہوگا۔ دوسری بات یہ کہ کیا قادری کے پاس وکالت یا قانون کی کوئی ڈگری ہے جس کی بنیاد پر وہ اپنا کیس خود لڑنے پہنچے؟ ہر بندے کا اپنا دائرہ عمل ہوتا ہے۔ اگر وہ اس سے تجاوز کرے تو غلطی کرتا ہے۔ جتنا بڑا اسے دنیاوی اعتبار سے سمجھا جائے گا اتنی چھوٹی غلطی پر اتنا بڑا رد عمل سامنے آئے گا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مثال سامنے ہے۔ کبھی کمپیوٹرز کی بنیادی معلومات کے بارے یا طبی امراض کے بارے ان کے کالم پڑھے؟

قیصرانی بھائی، قادری صاحب کی قلابازیوں سے قطع نظر ایک دو باتوں کی وضاحت کرنا چاہوں گا۔ کسی بھی پٹیشن کے maintainable ہونے یا نہ ہونے کا تعین رجسٹرار ہی کرتا ہے۔ اگر رجسٹرار پٹیشن کو maintainable قرار دے تو پھر عدالت اس کو سنتی ہے ورنہ اس کو خارج کر دیا جاتا ہے۔
جہاں تک کو وارانٹو والی بات ہے تو عدالت اس بات پر سوال کر سکتی ہے کہ مدعی کے بنیادی حقوق کی پامالی کسطرح سے ہوئی ہے یعنی اس کو ثابت کرنا ہوگا کہ اس کی بنیادی حقوق کی پامالی ہوئی ہے۔ اس کیس میں چونکہ قادری صاحب ووٹر ہیں تو حقوق کی پامالی کو ثابت کرنا بہت ہی آسان ہے۔
اور جہاں تک یہ سوال کہ قادری صاحب وکیل ہیں یا نہیں۔ تو ان کا سب سے پہلا پروفیشن وکالت ہی تھا اور وہ اس کی تعلیم بھی دیتے رہے ہیں۔
 
ساجد آپ کی بات میں کافی وزن اور گہرائی ہے اوردوسرا اوپر کاشف عمران بہت بی با بندہ ہے مجھے بہت پسند آیا بہت ٹھنڈے مزاج کا بندہ ہے بالکل ساجد کی طرح۔ دوسرا دھچکہ قیصرانی کی باتوں سے لگتا ہے کبھی تو ایسا لکھتا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ پکا اگنور پر ڈال دوں لیکن اکثرا ایسا اچھا لکھتا ہے کہ منہ چومنے کو جی کرتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ساجد آپ کی بات میں کافی وزن اور گہرائی ہے اوردوسرا اوپر کاشف عمران بہت بی با بندہ ہے مجھے بہت پسند آیا بہت ٹھنڈے مزاج کا بندہ ہے بالکل ساجد کی طرح۔ دوسرا دھچکہ قیصرانی کی باتوں سے لگتا ہے کبھی تو ایسا لکھتا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ پکا اگنور پر ڈال دوں لیکن اکثرا ایسا اچھا لکھتا ہے کہ منہ چومنے کو جی کرتا ہے۔
شکر ہے کہ میں آپ کی روحانیت کے دائرے سے کافی دور ہوں۔ آپ پشاور سے ہیں نا؟ اور میں یہاں فرنگستان۔ ویسے ساجد بھائی کیا خیال ہے؟:rollingonthefloor:
ویسے کچھ مثالیں تو دیجیئے کہ کن باتوں پر زیادہ غصہ آتا ہے
 
Top