طالبان کے مذہبی مکتب فکر کے اہم عالم کا ایک اہم فتوی

پاکستان کے حالات خراب ہونے کی وجہ امریکی جنگ میں کودنے وجہ سے پیدا ہونے والے حالات ہیں۔افغان طالبان اور پاکستانی طالبان میں بہت فرق ہے افغان طالبان امیکے کے خلاف آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور پاکستانی نام نہاد طالبان بغاوت کی۔ افغان طالبان نے اپنی حکومت آتے ہی افیون وغیرہ کی کاشت بند کرا دی تھی۔
 

سویدا

محفلین
فیس بک مدرسہ کا فتوی خود ساختہ اور جعلی ہے ایسا کوئی فتوی نہیں دیاگیا
یقین نہ آئے تو ان شخصیات سے براہ راست معلوم کرلیا جائے
 

سویدا

محفلین
تحریک طالبان پاکستان اور ان کے پروموٹرز نے اپنے خود ساختہ فساد فی سبیل اللہ کو فروغ دینے کے لیےصرف یہ ایک نہیں اس قسم کے کئی جعلی اور جھوٹے فتوی وزیرستان وانا میں تقسیم کیے
ان تمام فتووں میں پاکستان کے تمام علما ومفتی کے نام از خود ڈال دیے اوردوسرے جاری شدہ فتاوی سے ان علما کے دستخط حاصل کرکے چسپاں کردیے گئے
 

سویدا

محفلین
دی گئی لسٹ میں موجود کئی شخصیات سے جب استفسار کیا گیا تو انہوں نے اس قسم کے کسی بھی فتوی سے لاعلمی کا اظہار کیا
 

سویدا

محفلین
اور صرف تحریری فتوے ہی نہیں تحریک ظالمان پاکستان نے فتووں پر مشتمل کئی ویڈیوسی ڈیز بھی تقسیم کیں جس کے آخر میں مذکورہ فتوی کی طرح ان تمام شخصیات کے نام از خود تحریر کردیے گئے
 
تحریک ظالمان کے پیچھے دشمنان پاکستان کا ہاتھ ہے، جو ان معصوم مسلمانوں کے جذبات کا فائیدہ اٹھا کر جعل سازی کی مدد سے پراپیگنڈے میں مصروف ہیں۔
 
تحریک طالبان پاکستان اور ان کے پروموٹرز نے اپنے خود ساختہ فساد فی سبیل اللہ کو فروغ دینے کے لیےصرف یہ ایک نہیں اس قسم کے کئی جعلی اور جھوٹے فتوی وزیرستان وانا میں تقسیم کیے
ان تمام فتووں میں پاکستان کے تمام علما ومفتی کے نام از خود ڈال دیے اوردوسرے جاری شدہ فتاوی سے ان علما کے دستخط حاصل کرکے چسپاں کردیے گئے
لیکن اس فتوی میں تو طالبان کے خود ساختہ جہاد کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ سیاسی جدجہد کی طرف اشارہ ہے، اور اس کو پاکستان کے مؤقر اخبار کے معروف صحافی انصار عباسی نے رپورٹ کیا ہے۔ میرا خیال ہے یہ قابل اعتبار ہے۔
 
تحریک طالبان پاکستان اور ان کے پروموٹرز نے اپنے خود ساختہ فساد فی سبیل اللہ کو فروغ دینے کے لیےصرف یہ ایک نہیں اس قسم کے کئی جعلی اور جھوٹے فتوی وزیرستان وانا میں تقسیم کیے
ان تمام فتووں میں پاکستان کے تمام علما ومفتی کے نام از خود ڈال دیے اوردوسرے جاری شدہ فتاوی سے ان علما کے دستخط حاصل کرکے چسپاں کردیے گئے
دی گئی لسٹ میں موجود کئی شخصیات سے جب استفسار کیا گیا تو انہوں نے اس قسم کے کسی بھی فتوی سے لاعلمی کا اظہار کیا
اور صرف تحریری فتوے ہی نہیں تحریک ظالمان پاکستان نے فتووں پر مشتمل کئی ویڈیوسی ڈیز بھی تقسیم کیں جس کے آخر میں مذکورہ فتوی کی طرح ان تمام شخصیات کے نام از خود تحریر کردیے گئے
اس صورتحال میں ان مذکورہ علماّ کا فرض بنتا ہے کہ وہ خاموشی توڑ کر اپنی پوزیشن واضح کریں اور اپنے شاگردوں اور قوم کو کنفیوذن میں سے نکالیں ۔۔۔:) ورنہ اس موقع پر خاموشی کی دو ہی وجوہات ہونگی:
1- یا تو طالبان سچ کہہ رہے ہیں لیکن یہ علماء کھل کر اسکا اعلان اسلئیے نہیں کرتے کہ قوم انکے خلاف ہوجائے گی۔
2- یا یہ طالبان جھوٹ کہہ رہے ہیں لیکن یہ علماء اسلئیے کھل کر اسکی تردید نہیں کر رہے کہ طالبان انکے خلاف ہوجائیں گے۔
اور دونوں باتیں علمائے حق کو زیب نہیں دیتیں۔
 

ظفری

لائبریرین
تحریک طالبان پاکستان اور ان کے پروموٹرز نے اپنے خود ساختہ فساد فی سبیل اللہ کو فروغ دینے کے لیےصرف یہ ایک نہیں اس قسم کے کئی جعلی اور جھوٹے فتوی وزیرستان وانا میں تقسیم کیے
ان تمام فتووں میں پاکستان کے تمام علما ومفتی کے نام از خود ڈال دیے اوردوسرے جاری شدہ فتاوی سے ان علما کے دستخط حاصل کرکے چسپاں کردیے گئے
یہ خبریں آپ کو کس چینل سے مل رہی ہیں ۔ کمال ہے کسی کو یہ نایاب معلومات میسر نہیں ۔ اور آپ کے پاس یہ خبریں پہنچ رہیں ہیں ۔ :thinking:
 

سویدا

محفلین
انصار عباسی نے گذشتہ دنوں مفتی تقی عثمانی کا فتوی اپنے کالم میں نقل کیا ہے وہ صحیح ہے
میں نے جو معلومات دیں وہ اس فتوی سے متعلق ہیں جس کا ڈاون لوڈ لنک بحوالہ فیس بک یہاں نقل کیا گیا وہ فتوی جعلی اور خودساختہ ہے
اسی جعلی فتوی سے متعلق مزید اضافہ یہ بھی ہے کہ طالبان کے پشت پناہی کرنے والے حضرات نے اس فتوی کو کئی مفتیوں اور دارافتا بھیجا لیکن کسی نے بھی ان کے جواب اور فتوی کی تصدیق وتائید نہ کی چنانچہ اس بزدلی کے بعد طالبان کو یہ اہم اقدام اٹھانا پڑااور جعلی فتوی ازخود جاری کرڈالا
 

سویدا

محفلین
جہاں تک وضاحت کی بات ہے تو بارہا اس کی وضاحت کی جاچکی ہے لیکن اس وضاحت کو جان بوجھ کر نظر اندازکیا جاتا ہے متعلقہ ذمہ دار ریاستی ادارے بھی اس وضاحت سے بخوبی واقف ہیں
حتی کہ مفتی تقی عثمانی والا حالیہ جواب بھی جنگ اخبار نے بہت نمک مرچ مصالحہ لگاکر جلی عنوان کے ساتھ دو یا تین کالمی خبر ہائی لاٹ کرکے شائع کیا اور اس خبر میں اپنی طرف سے بہت کچھ شامل کردیا جبکہ مفتی تقی والا جواب بہت مختصر ہے
چنانچہ دو روز بعد غالبا مفتی تقی کی طرف سے وضاحت کی گئی تو وہ بہت کونے میں ایک کالمی چھوٹی سی خبر لگادی گئی وضاحت کی
 
Top