صحبت صالح ترا صالح کند، صحبت طالع ترا طالع کند۔

سید رافع

محفلین
صحبت صالح ترا صالح کند، صحبت طالع ترا طالع کند۔

یعنی نیک اور صالح فرد کی صحبت اور دوستی صالحیت اور پرہیز گاری کا باعث بنتی ہے اور برے افراد کی صحبت بھی برائی کی طرف لے جاتی ہے۔ عرب کہتے ہیں: المرء علی دین خلیلہٖ۔ انسان اپنے دوست کے مسلک ومشرب پر ہوتا ہے۔ اگر انسان کو ایسی رفاقت کی تلاش ہو جو اس کے لیے دین اور دنیا دونوں میں معاونت کا سبب بنے تو اس کے معیار کیا ہونے چاہییں۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اپنے رفیقِ کار یا پارٹنر اور دوست کا انتخاب کرتے ہوئے اس میں پانچ خصلتیں ضرور دیکھو:

(1) عقلمند شخص کو اپنا دوست بناؤ کیونکہ احمق کی دوستی کا کوئی فائدہ نہیں۔ احمق کی دوستی کا انجام تنہائی اور قطع تعلقی پر ہوتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ تمھیں فائدہ ہو لیکن جہالت کی وجہ سے نقصان پہنچاتا ہے۔ اسی لیے کہا گیا ہے کہ بیوقوف دوست سے عقلمند دشمن بہتر ہے۔ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں: جاہل سے دوستی مت رکھو اور اپنے آپ کو اس سے بچاؤ، پس کتنے جاہل ہیں جنہوں نے حلیم شخص کو ہلاک کر دیا۔

(2) حسن خلق: سچائی بدخو اور بدخلق کی پہچان یہ ہے کہ غصے اور شہوت کے وقت اس کا نفس اس کے قابو میں نہیں رہتا۔ سیدنا علقمہ عطاروی رحمۃ اللہ علیہ نے وفات کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کی کہ بیٹا! اگر تم کسی کے دوست بننا چاہتے ہو تو ایسے شخص کی سنگت اختیار کرو کہ اگر تم اس کی خدمت کرو تو وہ تمہیں محفوظ رکھے اور بچائے ، اگر اس سے مِلو، تو تمہارے اخلاق سنوارے۔ تم اس سے نیکی کرو تو اسے شمار کرے اور یاد رکھو! اگر تم سے کوئی غلطی ہو جائے تو وہ تم سے درگزر کرے۔

(3) خیر کی صلاحیت: ایسے شخص کا انتخاب کرنا چاہیے جس کا رحجان طبع خیر کی طرف ہو۔ یاد رکھو جو شخص اللہ سے نہیں ڈرتا، حوادثات زمانہ بھی اس کی اصلاح نہیں کر سکتے۔ یعنی وہ عبرت پکڑنے کی بجائے مزید فسق وفجور میں مبتلا ہو جاتا ہے اور گناہوں پر دلیر ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے۔ اس شخص کی پیروی نہ کرو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہشات کا پیروکار ہے۔

(4) سخاوت: حریص اور لالچی کی دوستی سے بھی اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ انسانی طبائع ایک دوسرے سے غیر محسوس طور پر متاثر ہوتے ہیں۔

(5) جھوٹا شخص سراب کی طرح ہوتا ہے جس سے دور کی چیزیں نزدیک اور نزدیک کی چیزیں دور نظر آتی ہیں۔ جھوٹ کا عادی شخص تمھارے وہ خصائل بیان کرے گا جن سے تم خالی ہو اور تمھاری جن غلطیوں کی نشاندہی ضروری ہے محض تمہیں خوش کرنے کیلئے ان سے پہلو تہی کرے گا۔ ہماری روشن اور تابندہ اخلاقی قدروں نے ایک عام دوستی کیلئے کتنے معیار قائم کیے ہیں اور ہم اپنے ماحول، معاشرے اور ملت کی ذمہ داریوں کیلئے بھی کسی معیار کے قائل نہیں رہے۔

اللہ پاک ہمیں اچھے دوستوں کی صحبت عطا فرما
جن کی بدولت ہماری دنیا و آخرت اچھی ہو آمین.

فیس بک پر عاطف علی رند کی تحریر۔
 
Top