جاسمن

لائبریرین
تعجب کچھ نہیں داناؔ جو بازار سیاست میں
قلم بک جائیں تو سچ بات لکھنا چھوڑ دیتے ہیں
عباس دانا
 

جاسمن

لائبریرین
مصور نے تو ساری دل کشی تصویر میں بھر دی
رہے گا فن سلامت جب تلک فن کار زندہ ہے

ارم زہرا
 
ہم اہل قلم کیا ہیں؟
از
شورش کاشمیری
اَلفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا ہیں
بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
مشہور صحافی ہیں ، عنوانِ معافی ہیں
شاہانہ قصیدوں کے، بے ربط قوافی ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
چلتے ہوئے لَٹّو ہیں ، بے ِزین کے ٹَٹّو ہیں
اُسلوبِ نگارش کے، منہ زور نِکھٹّو ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
یہ شکل یہ صورت ہے، سینوں میں کدورت ہے
آنکھوں میں حیا کیسی؟ پیسے کی ضرورت ہے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اپنا ہی بَھرم لے کر، اپنا ہی قلم لے کر
کہتے ہیں …کہ لکھتے ہیں، انسان کا غم لے کر
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تابع ہیں وزیروں کے، خادم ہیں امیروں کے
قاتل ہیں اَسیروں کے، دشمن ہیں فقیروں کے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اَوصاف سے عاری ہیں ، نُوری ہیں نہ ناری ہیں
طاقت کے پُجاری ہیں ، لفظوں کے مداری ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تصویرِ زمانہ ہیں ، بے رنگ فسانہ ہیں
پیشہ ہی کچھ ایسا ہے، ہر اِک کا نشانہ ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
رَہ رَہ کے ابھرتے ہیں ، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
کہنے کی جو باتیں ہیں ، کہتے ہوئے ڈرتے ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
بے تیغ و سناں جائیں ، با آہ و فغاں جائیں
اس سوچ میں غلطاں ہیں ، جائیں تو کہاں جائیں ؟
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
 

جاسمن

لائبریرین
ہم اہل قلم کیا ہیں؟
از
شورش کاشمیری
اَلفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا ہیں
بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
مشہور صحافی ہیں ، عنوانِ معافی ہیں
شاہانہ قصیدوں کے، بے ربط قوافی ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
چلتے ہوئے لَٹّو ہیں ، بے ِزین کے ٹَٹّو ہیں
اُسلوبِ نگارش کے، منہ زور نِکھٹّو ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
یہ شکل یہ صورت ہے، سینوں میں کدورت ہے
آنکھوں میں حیا کیسی؟ پیسے کی ضرورت ہے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اپنا ہی بَھرم لے کر، اپنا ہی قلم لے کر
کہتے ہیں …کہ لکھتے ہیں، انسان کا غم لے کر
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تابع ہیں وزیروں کے، خادم ہیں امیروں کے
قاتل ہیں اَسیروں کے، دشمن ہیں فقیروں کے
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
اَوصاف سے عاری ہیں ، نُوری ہیں نہ ناری ہیں
طاقت کے پُجاری ہیں ، لفظوں کے مداری ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
تصویرِ زمانہ ہیں ، بے رنگ فسانہ ہیں
پیشہ ہی کچھ ایسا ہے، ہر اِک کا نشانہ ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
رَہ رَہ کے ابھرتے ہیں ، جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
کہنے کی جو باتیں ہیں ، کہتے ہوئے ڈرتے ہیں
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟
بے تیغ و سناں جائیں ، با آہ و فغاں جائیں
اس سوچ میں غلطاں ہیں ، جائیں تو کہاں جائیں ؟
ہم اہلِ قلم کیا ہیں ؟

بہت خوب!
 

سیما علی

لائبریرین
پہلے شہر کو آگ لگائیں نامعلوم افراد
اور پھر امن کے نغمے گائیں نامعلوم افراد


لگتا ہے انساں نہیں کوئی چھلاوا ہیں
سب دیکھیں پر نظر نہ آئیں نامعلوم افراد

عقیل عباس جعفری
 

سیما علی

لائبریرین
حبس ایسا ہے کہ دم گھٹتا نظر آتا ہے
کر کے تدبیر کوئی تازہ ہوا لی جائے

کچھ تو اسباب ہیں اس بے سر و سامانی کے
اپنے احباب کی تاریخ کھنگالی جائے
 

سیما علی

لائبریرین
قوم پر طاری ہوا ہے چھین لینے کا جنوں
اور پاگل پن میں ہے سرکار الٰہی خیر ہو

قافلہ ہٹنے لگا ہے اپنی منزل سے پرے
بے خبر ہے قافلہ سالار الٰہی خیر ہو

سعید آسی
 
Top