شہزاد قیس کی غزل یا "درخواست برائے زن مریدی "

محمداحمد

لائبریرین
بعد میں میں سوچتی رہی کہ لکھتی"وعدے بھی اچھے ہیں۔"
لیکن یہ خود سے خوش گمانی بھی تو اچھی ہے۔ بندہ پورے نہ کر سکے،پورے کرنے کی کوشش تو کر سکتا ہے ناں!

بالکل! ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے وعدے پورے کرنے کی۔

لیکن مجھے زیادہ اچھا یہ لگتا ہے کہ کسی سے کوئی بھی وعدہ نہ کیا جائے، کوئی توقعات نہ جگائی جائیں اور پھر بھی وہ سب کیا جائے جو کرنا ہے۔ بغیر توقعات کے کسی کے لئے کچھ کرنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔ ورنہ وعدہ پورا کرنے والا تو بے چارا اپنا فرض ہی نبھا رہا ہوتا ہے۔

بہرکیف سب کی اپنی اپنی فطرت اور طبیعت ہوتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بالکل! ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے وعدے پورے کرنے کی۔

لیکن مجھے زیادہ اچھا یہ لگتا ہے کہ کسی سے کوئی بھی وعدہ نہ کیا جائے، کوئی توقعات نہ جگائی جائیں اور پھر بھی وہ سب کیا جائے جو کرنا ہے۔ بغیر توقعات کے کسی کے لئے کچھ کرنا زیادہ اچھا لگتا ہے۔ ورنہ وعدہ پورا کرنے والا تو بے چارا اپنا فرض ہی نبھا رہا ہوتا ہے۔

بہرکیف سب کی اپنی اپنی فطرت اور طبیعت ہوتی ہے۔
کچھ میرے جیسے "بد قسمت" بھی ہوتے ہیں کہ فقط ایک ہی وعدہ کرتے ہیں اور اس وعدے کو نبھاہ کر دو دہائیوں سے اپنی قسمت پر ماتم کناں ہوتے ہیں! :)
 
غزل

خوشبوؤں کے کنول جلاؤں گا
سیج تو چاند پر سجاؤں گا

تُو شریکِ حیات بن جائے
پیار کی مملکت بناؤں گا

تھام لے ہاتھ میرا وعدہ ہے
تیری پازیب تک دَباؤں گا

تُو کرم ماں کے بھول جائے گی
میں ترے اِتنے ناز اُٹھاؤں گا

تیرے گُل رُخ کی تازگی کے لیے
شبنمی گیت گنگناؤں گا

خانقاہوں کے بعد تیرے لیے
مندروں میں دِئیے جلاؤں گا

مانگ تیری دَرخشاں رَکھنے کو
کہکشائیں بھی توڑ لاؤں گا

دِل کی رانی ہے ، نوکرانی نہیں
اَپنے گھر والوں کو بتاؤں گا

تیرے گھر والے روز آئیں گے
اُن سے یوں رابطہ بڑھاؤں گا

گھر سے میں سیدھا جاؤں گا دَفتر
اور دَفتر سے گھر ہی آؤں گا

یاروں کے طعنے بے اَثر ہوں گے
میں ترے ساتھ کھانا کھاؤں گا

چاندنی شب میں من پسند غذا
لقمہ لقمہ تجھے کھِلاؤں گا

کاسۂ آب پہلے دُوں گا تجھے
پیاس میں بعد میں بجھاؤں گا

بھول جائے گی گھر کی اُکتاہٹ
شب تجھے اِس قَدَر گھماؤں گا

ویسے بھر آئے دِل تو رو لینا
سوچ بھی نہ کہ میں ستاؤں گا

گر خطا تجھ سے کوئی ہو بھی گئی
دیکھ کر صرف مسکراؤں گا

چند لمحے خفا ہُوئے بھی اَگر
وعدہ ہے پہلے میں مناؤں گا

رات بارہ بجے تُو سوئے اَگر
دِن کے بارہ بجے جگاؤں گا

جل گئی ہنڈیا گر کبھی تجھ سے
اَگلے دِن کھانا میں بناؤں گا

بیٹیاں ہوں یا بیٹے رَب کی عطا
دونوں کو پلکوں پر بٹھاؤں گا

کان پہ تکیہ رَکھ کے سو جانا
میرے بچے ہیں ، میں سلاؤں گا

شکوہ تجھ سے کروں گا خلوت میں
سامنے سب کے گُن میں گاؤں گا

فیصلے ہم کریں گے مل جل کر
حکمِ حاکم نہیں چلاؤں گا

زَن مریدی کا طعنہ جوتی پر
مرد بن کر وَفا نبھاؤں گا

ایک دِن تیرا ایک دِن میرا
ٹی وی پر قبضہ نہ جماؤں گا

تیرا کیا واسطہ سیاست سے
بور خبریں نہیں سناؤں گا

مجھ کو حیرت ہے تُو نے سوچا کیوں
شادی کا دِن میں! بھول جاؤں گا؟

جگ منائے گا عید ، دیکھ کے چاند
میں تجھے دیکھ کر مناؤں گا

بن کہے تیری بات سمجھوں گا
بن کہے دَرد جان جاؤں گا

علم ، طاقت ، کمائی ، عقل ، جمال
ایک بھی رُعب نہ جماؤں گا

جب کوئی کھیل کھیلیں گے ہم تم
سوچ کر کچھ میں ہار جاؤں گا

اَپنی ہر کامیابی کا سہرا
میں ترے سر پہ ہی سجاؤں گا

گر کبھی ایک کو بچانا ہُوا
ڈُوب کر بھی تجھے بچاؤں گا

میں فقط تجھ پہ آنکھ رَکھوں گا
میں فقط تجھ سے دِل لگاؤں گا

زَخم اور تلخی کے سوا جاناں
تجھ سے میں کچھ نہیں چھپاؤں گا

حُسن کے ڈَھلنے کی تُو فکر نہ کر
آخری سانس تک نبھاؤں گا

ہجر تقدیر نے اَگر لکھا
صرف ہلکا سا یاد آؤں گا

میری حوریں کنیز ہوں گی تری
بن ترے میں اِرم نہ جاؤں گا

تُو فقط پڑھ کے اِتنی خوش نہ ہو
میں تجھے کر کے یہ دِکھاؤں گا

اور کیا چاہیے ثبوتِ خلوص
قیس کی ہر غزل سناؤں گا

شہزادقیس
شاید اسی لئے شاعروں کے لئے کہا جاتا ہے کہ یہ جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ہیں۔ :thinking:

اس غزل کو اس انداز میں صرف ازراہ تفنن پیش کیا گیا ہے اور لڑنے بھڑنے کا کوئی موڈ نہیں ہے۔ :notlistening:سو اگر کسی کو ہم سے شدید اختلاف ہو تو وہ تین حرف بھیجے صرف اس لڑی پر۔ :):evil::twisted:
غزل تو مزیدار ہے ہی اس پر سبھی محفلین کے تبصرہ جات اور بھی مزیدار ہیں! تو ہم اپنا حصہ کیوں نہ ڈالیں!!!

یہ غزل پڑھ کے ہمیں ایک اور غزل یاد آئی اور ایسا محسوس ہوا کہ کسی دل جلے نے اس کا جواب دیا ہو۔ :p
عادتاً دیکھو تو دیکھو ہر سویرے سبز باغ
بقعہء اُمید میں ڈالیں نہ ڈیرے سبز باغ

اے مرے ہمدم اُلجھتا کیوں ہے تو مجھ سے بھلا
مختلف ہیں بس ذرا سے تیرے میرے سبز باغ

ہاتھ نیچے کرفسوں گر، مت ہمیں پاگل بنا
ہم نے پہلے دیکھ رکھے ہیں یہ تیرے سبز باغ

میں بھی ہوں محوِ تغافل، تو بھی ہے غفلت گزیں
میرے خوابوں سے کہاں بہتر ہیں تیرے سبز باغ

رات اک شب خون میں گزری مگر شاباش ہے
دیکھنے والوں نے دیکھے منہ اندھیرے سبز باغ

ساحر ِ شب تیرے فن کا معترف ہوں، واقعی
دلکش و رنگیں بہت ہیں سب یہ تیرے سبز باغ

اے خدا میرے چمن کو خیر خواہوں سے بچا
ایک نخلِ زرد اور اتنے لُٹیرے سبز باغ

ہم نے سینچا خود سرابوں سے انہیں احمدؔ، سو اب
دشت دل میں اٹ گئے دسیوں گھنیرے سبز باغ

محمد احمدؔ
:laughing:
 
غزل تو مزیدار ہے ہی اس پر سبھی محفلین کے تبصرہ جات اور بھی مزیدار ہیں! تو ہم اپنا حصہ کیوں نہ ڈالیں!!!

یہ غزل پڑھ کے ہمیں ایک اور غزل یاد آئی اور ایسا محسوس ہوا کہ کسی دل جلے نے اس کا جواب دیا ہو۔ :p

:laughing:
آج فیس بک پر کچھ پوسٹ نہیں کیا تھا۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
کچھ میرے جیسے "بد قسمت" بھی ہوتے ہیں کہ فقط ایک ہی وعدہ کرتے ہیں اور اس وعدے کو نبھاہ کر دو دہائیوں سے اپنی قسمت پر ماتم کناں ہوتے ہیں! :)

یعنی ایسے ہوتے ہیں زبان کے دھنی ! :D:p

کیا اچھا زمانہ تھا کہ جب صرف خواتین کو یہ نصیحت کی جاتی تھی کہ "دیکھو! کھڑی جا رہی ہو، اب وہاں سے آڑی ہی نکلنا۔" :):D
 

محمداحمد

لائبریرین
غزل تو مزیدار ہے ہی اس پر سبھی محفلین کے تبصرہ جات اور بھی مزیدار ہیں! تو ہم اپنا حصہ کیوں نہ ڈالیں!!!

یہ غزل پڑھ کے ہمیں ایک اور غزل یاد آئی اور ایسا محسوس ہوا کہ کسی دل جلے نے اس کا جواب دیا ہو۔ :p

:laughing:

ہاہاہاہا۔۔۔!

یہ تو کچھ زیادہ ہی دل جلا لگ رہا ہے۔ :):D
 
یہ بالکل ایسے ہی کہا جاتا ہوگا کہ جیسے آپ نے کہا۔

یعنی سرگوشی میں۔ :)
شاید حقیقی منظر کچھ ایسا ہی ہوتا ہوگا جیسے آج کل ہم پر بیت رہی ہے ۔:D
ہم بھی آڑے ہاتھوں لیے گئے متاثرین میں شامل ہیں ۔
 

سید عمران

محفلین

سید عمران

محفلین
لیجیے معائنہ فرمائیں ظلہ سبحانی ۔
معافی نامہ
یہ بالکل کچا پکا معافی نامہ ہے۔۔۔
اس میں زمینی حقائق کی پردہ پوشی کی گئی ہے۔۔۔
اور جو باتیں نہایت معصومانہ انداز سے بیان کی گئی ہیں ان سے ہمیں یہ خدشہ ہوچلا ہے کہ عوام کی حمایت آپ کے ساتھ ہوجائے گی جس کے نتیجے میں نہایت بھیانک بغاوت کا خدشہ ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے۔۔۔
اس لیے صحیح صحیح بیان کیا جائے کہ آپ سے چوک کہاں پر ہوئی تھی۔۔۔
ورنہ ہمارا بیان ’’اوَشّے ‘‘ سامنے آکر رہے گا!!!
 
یہ بالکل کچا پکا معافی نامہ ہے۔۔۔
اس میں زمینی حقائق کی پردہ پوشی کی گئی ہے۔۔۔
اور جو باتیں نہایت معصومانہ انداز سے بیان کی گئی ہیں ان سے ہمیں یہ خدشہ ہوچلا ہے کہ عوام کی حمایت آپ کے ساتھ ہوجائے گی جس کے نتیجے میں نہایت بھیانک بغاوت کا خدشہ ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے۔۔۔
اس لیے صحیح صحیح بیان کیا جائے کہ آپ سے چوک کہاں پر ہوئی تھی۔۔۔
ورنہ ہمارا بیان ’’اوَشّے ‘‘ سامنے آکر رہے گا!!!
یہی اصلی والے زمینی حقائق ہیں ، اب کسی کو یقین نہ آوے تو ہمیں نہ دوشی ٹھہرایا جاوے ، ورنہ ہم اوشے بغاوت پر اتر آوے گے ۔
 
Top