شکل رکھتے تھے دلبروں والی۔ خرم شہزاد

آن لائن اردو ڈاٹ کام پر خرم شہزاد کی یہ غزل مجھے پسند آئی

شکل رکھتے تھے دلبروں والی
بات لیکن ستمگروں والی

اس کی چُپ تو بہت ہی گہری تھی
اور آنکھیں سخنوروں والی

ہم مکاں بیچ کر چلے آئے
آپنی صورت نہ تھی گھروں والی

مجھ کو اُڑنے میں تھی بہت مشکل
کوئی صورت نہ تھی پروں والی

دور تک بس ہے پیاس کا صحرا
اور آنکھیں سمندروں والی

دل سے خرم بہت سخی ہو تم
اور حالت گدا گروں والی
 

شاہ حسین

محفلین
خوش آمدید جناب خرم صاحب امید تھی آپ ضرور تشریف لائیں گے ۔:blushing:

محفل پر ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی پر مل نہیں پائی یا شریک محفل کی نہیں‌جناب نے
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو خرم، کہ تمہاری غزلیں پسندیدہ کلام میں شامل ہونے لگیں۔ اس بات پر خوشی سے پھول نہ جانا!!
 
Top