شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے

الف نظامی

لائبریرین
سیاسی جماعتیں چند گھرانوں کی جاگیر بن چکی ہیں اور کارکنان غلام ابن غلام بنے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ۔ لیکن خدا کا شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک ہیں ۔ ان کے بھائی لیاقت خٹک کے پی کے میں صوبائی وزیر ہیں۔ ان کے صاحبزادے ابراہیم خٹک ایم پی اے ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں ۔ پرویز خٹک کے داماد ڈاکٹر عمران خٹک نوشہرہ سے ایم این اے ہیں ۔ ان کی بھتیجی ساجدہ بیگم اور ان کی اہلیہ کی بہن نفیسہ خٹک مخصوص نشستوں پر ایم این اے ہیں ۔ماضی میں ان کے بھائی نوشہرہ کے ضلع ناظم رہے اور بھتیجے نوشہرہ کے تحصیل ناظم رہے لیکن شکر ہے اس سب کے باوجود تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

اسد قیصر قومی اسمبلی کے سپیکر ہیں ۔ 2013 میں دو قومی اور صوبائی دو نشستوں سے جیتے تو صوبائی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں اپنے بھائی عاقب اللہ کو ایم این اے بنوا لیا ۔ 2018میں بھی وہ انہی دو نشستوں سے کامیاب ہوئے تو قومی اسمبلی کی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں عاقب اللہ کو پارٹی ٹکٹ دلوا دیا ۔ اب ایک بھائی سپیکر ہے اور دوسرا بھائی ایم پی اے ہے ۔ تاہم شکر کا مقام ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے ۔

علی امین گنڈا پور بھی دو نشستوں سے جیتے ۔ صوبائی نشست چھوڑ دی تو وہاں ضمنی الیکشن میں ان کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو ٹکٹ دے دیا گیا ، وہ اس وقت کے پی کے اسمبلی کے رکن ہیں ۔ شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

گوہر ایوب خان کے صاحبزادے عمر ایوب خان اس وقت وفاقی وزیر ہیں ۔ ان کے کزن اکبر ایوب خان جو پوری دس جماعتیں پاس ہیں ، اس وقت کے پی کے حکومت میں تعلیم کے وزیر ہیں ۔ دوسرے کزن ارشد ایوب خان ایم پی اے ہیں ۔ لیکن شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شہرام خان ترکئی کے پی کے حکومت میں وزیر ہیں ۔ ان کے والد لیاقت خان ترکئی تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں ۔ ان کے چچا عثمان ترکئی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے ایک اور چچا محمد علی ترکئی کے پی اسمبلی کے رکن ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری ہیں ۔ البتہ شکر کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ ہیں ۔ ان کے والد گورنر پنجاب رہ چکے ۔ ان کے صاحبزادے زین قریشی بھی ایم این اے ہیں ۔ ملتان کے یہ مخدوم اس بات کا اعلان ہیں کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔شکر ہے۔

جہانگیر ترین نااہل ہوئے تو ان کی جگہ ضمنی الیکشن میں ان کے صاحبزادے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا۔وہ یہ الیکشن ہار گئے لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ الیکشن میں ہار جیت تو ہوتی ہی رہتی ہے ۔ شکر تو یہ ہے کہ ثابت ہوا تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

حماد اظہر بھی وفاقی وزیر ہیں ۔ وہ سابق گورنر میاں اظہر کے صاحبزادے ہیں ۔ وہ بھی تفنن طبع کی شوخی میں گاہے سوچتے تو ہوں گے کہ شکر ہے میں اس جماعت کا حصہ ہوں جس میں موروثیت نہیں ہے۔

جہلم سے ایک ایم این اے فواد چودھری ہیں اور دوسرے ایم این اے انہی کے کزن فرخ الطاف ہیں جو پیپلز پارٹی دور کے گورنر پنجاب چودھری الطاف کے صاحبزادے ہیں ۔ کیا ہوا کہ یہاں تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن منہ دیکھتے رہ گئے اور پیپلز پارٹی سے آنے والا خانوادہ جہلم کی ساری نشستیں کے پارٹی ٹکٹ لے اڑا۔کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔ شکر ہے۔

خسرو بختیار وفاق میں وزیر ہیں اور ان کے بھائی ہاشم جواں بخت پنجاب میں وزارت سنبھالے ہوئے ہیں ۔ یہ حساب اب کیا کرنا کہ وہ کون کون سی جماعتوں سے تجربہ لے کر اپنے آنکھیں مل کر جاگتے ضمیر سے مجبور ہو کر قافلہ انقلاب کا حصہ کب بنے۔ شکر کی بات یہ ہے کہ ان کی تشریف آوری سے یہ طے ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت بالکل نہیں۔

سابق ایم این اے انور چیمہ کے بیٹے، سابق ایم این اے تنزیلہ چیمہ کا خاوند، گجرات کے چودھریوں کے داماد عامر سلطان چیمہ بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے صاحبزادے منیب سلطان تحریک انصاف کے ایم پی اے ہیں ۔ پرویز الہی صاحب کے رشتہ دار طاہر صادق بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ کیا ہوا جو الیکشن میں ضلع اٹک کی قومی سمبلی کی دونوں نشستوں پر صرف انہی کو ٹکٹ جاری کیا گیااور ساتھ صوبائی اسمبلی کا بھی، کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔


یہ نمونے کے طور پر چند مثالیں ہیں جو میں نے پیش کر دی ہیں۔ آپ اپنے اپنے حلقے میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اور اراکین اسمبلی کے چہروں کو غور سے دیکھیں اور پھر خود ہی طے کر لیں کہ ان میں کتنے ہیں جو موروثی سیاست کے بل بوتے پر صاف اور شفاف چہل قدمی فرما رہے ہیں ۔ فہرست کے مرتب ہونے پر البتہ آپ نے گھبرانا بالکل نہیں ہے ۔ ہپ ہپ ہرے کرنے لگ جانا ہے کہ چلو جو بھی ہے شکر ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت تو بالکل نہیں ہے۔

عمران خان کے بعد البتہ قیادت کے لیے ان کے صاحبزادے امید وار نہیں ہیں ۔ لیکن یہ ایک اصولی موقف کا اعجاز نہیں ہے ۔ یہ حالات کا جبر ہے ۔ وہ بچے اپنی ماں کے ساتھ ملک سے چلے گئے ۔ ان کی رہائش وہیں ہے ۔ مہمان کی طرح پاکستان آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ اردو وہ نہیں بول سکتے ، والد محترم ان سے انگریزی میں بات کر رہے ہوتے ہیں ۔ والدین طے کر چکے کہ یہ ملک ان کے بچوں کے لیے مناسب اور موزوں نہیں ہے ۔ معلوم نہیں ان کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی ہے یا نہیں اور وہ خود کو پاکستانی شہری سمجھتے ہیں یا برطانوی۔ اس عالم میں کیسا تقابل؟
 

احسن جاوید

محفلین

سیاسی جماعتیں چند گھرانوں کی جاگیر بن چکی ہیں اور کارکنان غلام ابن غلام بنے ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ۔ لیکن خدا کا شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک ہیں ۔ ان کے بھائی لیاقت خٹک کے پی کے میں صوبائی وزیر ہیں۔ ان کے صاحبزادے ابراہیم خٹک ایم پی اے ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے پر فائز ہیں ۔ پرویز خٹک کے داماد ڈاکٹر عمران خٹک نوشہرہ سے ایم این اے ہیں ۔ ان کی بھتیجی ساجدہ بیگم اور ان کی اہلیہ کی بہن نفیسہ خٹک مخصوص نشستوں پر ایم این اے ہیں ۔ماضی میں ان کے بھائی نوشہرہ کے ضلع ناظم رہے اور بھتیجے نوشہرہ کے تحصیل ناظم رہے لیکن شکر ہے اس سب کے باوجود تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

اسد قیصر قومی اسمبلی کے سپیکر ہیں ۔ 2013 میں دو قومی اور صوبائی دو نشستوں سے جیتے تو صوبائی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں اپنے بھائی عاقب اللہ کو ایم این اے بنوا لیا ۔ 2018میں بھی وہ انہی دو نشستوں سے کامیاب ہوئے تو قومی اسمبلی کی نشست خود رکھ لی اور ضمنی الیکشن میں عاقب اللہ کو پارٹی ٹکٹ دلوا دیا ۔ اب ایک بھائی سپیکر ہے اور دوسرا بھائی ایم پی اے ہے ۔ تاہم شکر کا مقام ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے ۔

علی امین گنڈا پور بھی دو نشستوں سے جیتے ۔ صوبائی نشست چھوڑ دی تو وہاں ضمنی الیکشن میں ان کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو ٹکٹ دے دیا گیا ، وہ اس وقت کے پی کے اسمبلی کے رکن ہیں ۔ شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

گوہر ایوب خان کے صاحبزادے عمر ایوب خان اس وقت وفاقی وزیر ہیں ۔ ان کے کزن اکبر ایوب خان جو پوری دس جماعتیں پاس ہیں ، اس وقت کے پی کے حکومت میں تعلیم کے وزیر ہیں ۔ دوسرے کزن ارشد ایوب خان ایم پی اے ہیں ۔ لیکن شکر ہے تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شہرام خان ترکئی کے پی کے حکومت میں وزیر ہیں ۔ ان کے والد لیاقت خان ترکئی تحریک انصاف کے سینیٹر ہیں ۔ ان کے چچا عثمان ترکئی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے ایک اور چچا محمد علی ترکئی کے پی اسمبلی کے رکن ہیں اور پارلیمانی سیکرٹری ہیں ۔ البتہ شکر کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

شاہ محمود قریشی وزیر خارجہ ہیں ۔ ان کے والد گورنر پنجاب رہ چکے ۔ ان کے صاحبزادے زین قریشی بھی ایم این اے ہیں ۔ ملتان کے یہ مخدوم اس بات کا اعلان ہیں کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔شکر ہے۔

جہانگیر ترین نااہل ہوئے تو ان کی جگہ ضمنی الیکشن میں ان کے صاحبزادے علی ترین کو ٹکٹ دیا گیا۔وہ یہ الیکشن ہار گئے لیکن اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ الیکشن میں ہار جیت تو ہوتی ہی رہتی ہے ۔ شکر تو یہ ہے کہ ثابت ہوا تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔

حماد اظہر بھی وفاقی وزیر ہیں ۔ وہ سابق گورنر میاں اظہر کے صاحبزادے ہیں ۔ وہ بھی تفنن طبع کی شوخی میں گاہے سوچتے تو ہوں گے کہ شکر ہے میں اس جماعت کا حصہ ہوں جس میں موروثیت نہیں ہے۔

جہلم سے ایک ایم این اے فواد چودھری ہیں اور دوسرے ایم این اے انہی کے کزن فرخ الطاف ہیں جو پیپلز پارٹی دور کے گورنر پنجاب چودھری الطاف کے صاحبزادے ہیں ۔ کیا ہوا کہ یہاں تحریک انصاف کے دیرینہ کارکن منہ دیکھتے رہ گئے اور پیپلز پارٹی سے آنے والا خانوادہ جہلم کی ساری نشستیں کے پارٹی ٹکٹ لے اڑا۔کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔ شکر ہے۔

خسرو بختیار وفاق میں وزیر ہیں اور ان کے بھائی ہاشم جواں بخت پنجاب میں وزارت سنبھالے ہوئے ہیں ۔ یہ حساب اب کیا کرنا کہ وہ کون کون سی جماعتوں سے تجربہ لے کر اپنے آنکھیں مل کر جاگتے ضمیر سے مجبور ہو کر قافلہ انقلاب کا حصہ کب بنے۔ شکر کی بات یہ ہے کہ ان کی تشریف آوری سے یہ طے ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت بالکل نہیں۔

سابق ایم این اے انور چیمہ کے بیٹے، سابق ایم این اے تنزیلہ چیمہ کا خاوند، گجرات کے چودھریوں کے داماد عامر سلطان چیمہ بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ ان کے صاحبزادے منیب سلطان تحریک انصاف کے ایم پی اے ہیں ۔ پرویز الہی صاحب کے رشتہ دار طاہر صادق بھی تحریک انصاف کے ایم این اے ہیں ۔ کیا ہوا جو الیکشن میں ضلع اٹک کی قومی سمبلی کی دونوں نشستوں پر صرف انہی کو ٹکٹ جاری کیا گیااور ساتھ صوبائی اسمبلی کا بھی، کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ تحریک انصاف میں موروثیت نہیں ہے۔


یہ نمونے کے طور پر چند مثالیں ہیں جو میں نے پیش کر دی ہیں۔ آپ اپنے اپنے حلقے میں تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈرز اور اراکین اسمبلی کے چہروں کو غور سے دیکھیں اور پھر خود ہی طے کر لیں کہ ان میں کتنے ہیں جو موروثی سیاست کے بل بوتے پر صاف اور شفاف چہل قدمی فرما رہے ہیں ۔ فہرست کے مرتب ہونے پر البتہ آپ نے گھبرانا بالکل نہیں ہے ۔ ہپ ہپ ہرے کرنے لگ جانا ہے کہ چلو جو بھی ہے شکر ہے کہ تحریک انصاف میں موروثیت تو بالکل نہیں ہے۔

عمران خان کے بعد البتہ قیادت کے لیے ان کے صاحبزادے امید وار نہیں ہیں ۔ لیکن یہ ایک اصولی موقف کا اعجاز نہیں ہے ۔ یہ حالات کا جبر ہے ۔ وہ بچے اپنی ماں کے ساتھ ملک سے چلے گئے ۔ ان کی رہائش وہیں ہے ۔ مہمان کی طرح پاکستان آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں ۔ اردو وہ نہیں بول سکتے ، والد محترم ان سے انگریزی میں بات کر رہے ہوتے ہیں ۔ والدین طے کر چکے کہ یہ ملک ان کے بچوں کے لیے مناسب اور موزوں نہیں ہے ۔ معلوم نہیں ان کے پاس پاکستان کا قومی شناختی کارڈ بھی ہے یا نہیں اور وہ خود کو پاکستانی شہری سمجھتے ہیں یا برطانوی۔ اس عالم میں کیسا تقابل؟
زبردست۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہم کارکردگی کے محتاج نہیں ہیں. ہم قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے بعد تھوڑی کمی کر کے بھی بغلیں بجا سکتے ہیں.
یہ ہوتا ہے ویژن
یہ ہوتی ہے قیادت
:ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
(آصف محمود)
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف کی لیڈرشپ میں یہ والی موروثیت ہے؟
DD149478-7-E57-4-A4-E-BB1-E-B29853-CF177-C.jpg
 

الف نظامی

لائبریرین
ٹرمپ ڈاکٹرائن نرگسیت کا دوسرا نام ہے۔
ایک عدد قائد محترم ہیں اور وہ غلطیوں سے مبرا ہیں۔ بھلے وہ بزنس مین ہوں، چائے بیچتے رہے ہوں یا محض ایک کھلاڑی رہے ہوں اور علم و مطالعے سے ان کو کبھی راوہ رسم نہ رہی ہو لیکن وہ اس بات پر قدرت رکھتے ہیں کہ دنیا کے ہر موضوع پر قوم کی رہنمائی فرما سکیں۔ حتی کہ وہ چاہیں تو دنیا کا جغرافیہ بدل دیں۔ وہ جو کرتے ہیں درست کرتے ہیں۔
آصف محمود
 

احسن جاوید

محفلین
تحریک انصاف کی لیڈرشپ میں یہ والی موروثیت ہے؟
DD149478-7-E57-4-A4-E-BB1-E-B29853-CF177-C.jpg
یہ کوئی دلیل نہیں ہے اور تحریک انصاف کوئی معیار نہیں ہے کہ جیسا ان کی پارٹی میں نہ ہو ویسا سب پارٹیوں میں نہ ہو اور جو ان میں ہو وہی سب میں ہو۔ موروثیت موروثیت ہوتی ہے یہ والی ہو یا وہ والی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک کالم برباد تحڑیک حکومت کا بھی شامل کر دیتے :laugh::ROFLMAO::LOL::p
مہنگائی ہر دور میں ہوتی ہے کیونکہ پاکستان ایکسپورٹ نہیں امپورٹ معیشت۔ امپورٹ معیشت کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کچھ عرصہ بعد ختم ہو جاتے ہیں اور ڈالر ریٹ اوپر چلا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے۔ مشرف دور میں ڈالر 60 روپے کا تھا۔ آج 160 روپے کا ہے۔ مہنگائی کیوں نہ ہو؟
image.png
 

جاسم محمد

محفلین
یہ کوئی دلیل نہیں ہے اور تحریک انصاف کوئی معیار نہیں ہے کہ جیسا ان کی پارٹی میں نہ ہو ویسا سب پارٹیوں میں نہ ہو اور جو ان میں ہو وہی سب میں ہو۔ موروثیت موروثیت ہوتی ہے یہ والی ہو یا وہ والی۔
عمران خان کے بعد تحریک انصاف کا وارث کوئی جوان کارکن جیسے مراد سعید، حماد اظہر، فیصل جاوید خان بن سکتا ہے۔ کیا دیگر جمہوری انقلابی جماعتوں میں ایسا ممکن ہے؟
 
Top