تعارف شکریہ اور اعتذار

اجنبی

محفلین
ماشاءاللہ میری "تعریفاں" ہو رہی ہیں

معلوم ہوتا ہے کہ آپ حضرات مجھ سے ناراض ہیں ۔ جناب معاف فرمائیے میرے اندر ایک بری عادت تھی جس کی وجہ سے میں "مخولیا" بننے کی کوشش کرتا تھا ۔ اللہ کا شکر ہے کہ اب میں سنجیدگی کی طرف گامزن ہو چکا ہوں ۔ للہ میری خطا معاف فرمائیے اور اس عتاب کو ہٹائیے جو آپ لوگ مجھ پر کر رہے ہیں ۔ وہ جو میں نے "تعریفوں اور انکساریوں" والی بات کی تھی وہ محض مذاق کے طور پر لکھی تھی ۔ میرے ذہن میں قطعاً کوئی غلط بات نہیں تھی ۔ آپ لوگوں نے نہ جانے کیا سے کیا مطلب لے لیا ۔ اگر آپ میں سے کسی کو میری بات سے دکھ پہنچا ہو تو I am sorry ۔ میری توبہ جو آئندہ میں نے کسی سے کوئی مخول کیا تو ۔
نبیل بھائی مجھ میں تھوڑا سا حسد کا مادہ ہے تو ضرور مگر میں اسے یہاں استعمال نہیں کرتا ۔ آپ نے پہلے بھی ایک دو بار یہ بات کی تھی ، اب میرا رونے کو دل کر رہا ہے ۔

عتیق: لگتا ہے کہ آپ نے بھی یہ کتاب پڑھی ہوئی ہے ۔ میرے خیال میں کوئی ایسی بری بات نہیں ہے اس کتاب میں ۔ بس یہ کہ مصنف نے منافقت سے کام نہیں لیا اور وہ سب لکھ دیا جو انہوں نے کیا اور جو انہوں نے سوچا ۔ میں اس کتاب پر ایک تبصرہ لکھنے کے بارے میں سوچ رہا تھا ، مگر پھر چھوڑ دیا ۔ ویسے ایک بات ہے کہ جن غالب صاحب کو سب لوگ سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں ان کے خیالات اور "کمالات" جوش سے مختلف نہیں ہیں ۔ غالب اور جوش دونوں نوابزادے تھے ، ان کو بچپن سے ہی خراب ماحول ملا تھا ، جس بندے کے گھر میں اس کے بچپن میں مجرے ہوتے ہوں وہ بڑا ہو کر بھی اس بازار میں ہی جائے گا ۔ پرانے شاعرون اور ادیبوں کو دیکھ لیجیے ، کون ایسا ہے جو شراب اور عیاشی سے محفوظ ہے ۔

نبیل: جی شاکر صاحب کے لیے زیادہ خوشی کی بات نہیں ہے ، میں نے صرف چند اقتباسات ہی دیے ہیں اپنے بلاگ پر ۔ لہٰذا انہیں محض ایک دو لطیفے ہی مل سکیں گے :)
 

نبیل

تکنیکی معاون
قدیر، جوش ملیح آبادی کی برائیاں کون کر رہا ہے۔ وہ جس قسم کے آدمی تھے اسکا سب کو علم ہے۔ اگر انہوں نے یادوں کی بارات میں منافقت سے کام نہیں لیا تو شاید سچ سے بھی کام نہیں لیا۔ یادوں کی بارات میں ان کے معاشقوں کا قصہ کچھ مشکوک ہی لگتا ہے۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ یہ ان کے تخیل کی اختراع تھی۔

بائی دا وے اگر تمہیں یہ کتاب پسند ہے تو تم اسے ٹائپ کیوں نہیں کرتے؟

پرانے ادیبوں اور شعرا کی بابت تم نے کچھ زیادہ ہی sweeping statement دے دی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ان میں کچھ نہ بھی پیتے ہوں۔ :?
 
ہاں ویسے بھی جوکچھ اردو کی شاعری میں شعراء لکھ چکے ہیں اگر اسے نثر میں کردیا جائے تو بیشتر پر “حد“ نافذ ہوجائے اور باقیوں تو“ پھاہے“ لگا دیا جائے، پر یہ شاعری ہے جو انکو بچائے جارہی ہے، میرے خیال میں شعروں کا اتنا آزادانہ استعمال صرف اردو کا ہی خاصہ ہے۔ ویسے میں نے ایک انگریز کی کتاب میں پڑھا تھا کہ اردو جتنی کم عمر زبان ہے اسکی شاعری اتنی ہے اعلٰی اور بھر پور ہے۔ وللہ اعلم
ویسے یہ جو یادوں کی بارات ہے یہ کس نے تحریر کی ہے اور قدیر صاحب آپ اسکو پڑھنے کے بعد مجھے بھیج دیں۔ شکریہ
 

اجنبی

محفلین
جی مجھے یادوں کی بارات سے اور نہ ہی جوش ملیح آبادی سے کوئی ہمدردی ہے ، ایسے بدکردار انسان سے مجھے کوئی ہمدردی نہیں ہو سکتی ۔ میں صرف یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ ہم ایک ہی طرح کا کردار رکھنے والے افراد کو مختلف درجات کیوں دیتے ہیں؟

راجہ صاحب : جی یہ میں لائبریری سے لایا تھا ، آپ کو بھیج دی تو وہ میرا سیکیورٹی فنڈ کھا جائیں گے :lol:
 

جیسبادی

محفلین
قدیر،
یہ اسی طرح ہے کہ جو لوگ سیاست دان بن جاتے ہیں ان پر کو جرم نہیں چپکتا۔ لوٹ مار، قتل، ڈاکہ جو مرضی کریں، محبوب لیڈر رہتے ہیں۔ انہیں پکڑا نہیں جا سکتا کیونکہ یہ سیاسی witch hunt ہو گا۔ امریکہ، برطانیہ، اور دوسرے بدکردار، سب ان کے حامی بن جاتے ہیں۔ ادب میں بھی یہی ہوتا ہے۔ آج کل اگر کسی کتاب کو کوئی بڑا انعام ملا ہو، ملکہ یا گورنرجنرل کی طرف سے، تو سمجھ لو کہ بدکرداری کی کتاب ہے۔
 
تو جسبادی بھائی اپ کا مطلب ہے کہ سرکاری “ تمغہ برائے حسن کارکردگی“ اصل میں “تمغہ برائے تولیہ و بد اعمالی ہے“؟
 
قدیر آپ بہت سنجیدہ ہو رہے ہیں دراصل میں بہت دنوں سے سخت قسم کی ٹینشن محسوس کر رہا تھا یہی وجہ ہے میں اپنے بلاگ پر بھی کچھ نہیں لکھا۔ اس دن محفل میں آیا تو ویسے ہی شغل لگا لیا کتاب کے متعلق میں نے مذاق کیا تھا ورنہ میں جانتا ہوں آپ بہت اچھے خیالات کے آدمی ہیں۔ اوراس کے علاوہ میرے خیال میں آپ نے کوئی ایسی بات نہیں کی جس پر آپ یوں معذرتیں شعذرتیں کرتے پھریں ہر شخص کا اپنا مخصوص انداز ہوتا ہے اور آپ کا انداز خوب ہے۔
لیکن یار پھر وہی بات ! یہ آپ کچھ زیادہ ہی “ حساس“ دکھائی دے رہے ہیں آج کل، بات کیا ہے آخر؟؟؟
 
نبیل صاحب نے لکھا ہے کہ

نبیل نے کہا:
بائی دا وے اگر تمہیں یہ کتاب پسند ہے تو تم اسے ٹائپ کیوں نہیں کرتے؟

نبیل صاحب ! اس طرح سے کتاب ٹائپ کرنے سے کاپی رائٹس کا قانون لاگو نہیں ہوتا کیا؟
اپنی معلومات میں اضافے کے لیے پوچھ رہا ہوں میرا کوئی ایسا ارادہ نہیں ہے خدا نخواستہ ۔
 

اجنبی

محفلین
عتیق الرحمان نے کہا:
قدیر آپ بہت سنجیدہ ہو رہے ہیں ۔ آپ کچھ زیادہ ہی “ حساس“ دکھائی دے رہے ہیں آج کل، بات کیا ہے آخر؟؟؟
جی ہو جاتی ہے کبھی کبھی دماغ میں خرابی ۔ 24 گھنٹے چلتا ہے تو کچرا تو اس میں آنا ہی ہے نا پھر ۔ دراصل کچھ روز پہلے ایک صاحب نے میری “تعریف“ کی تھی ، پھر اب یہاں دوستوں نے مجھے حاسد کہنا شروع کر دیا ، اب میں اور کیا کرتا ، غصے میں آکر بائیکاٹ ہی کرنا تھا ۔ وہ پوسٹ لکھنے سے پہلے میں نے سوچا تھا کہ بلاگ کا مکمل صفایا کردوں ، پھر میں نے کہا کہ پہلے سب کو بتادیتا ہوں ، تاکہ پھر ان کو الگ سے وضاحتیں نہ پیش کرنی پڑیں ۔ پھر اس دوران غصہ ٹھنڈا ہوگیا ۔ میرے اندر یہی خرابی ہے کہ مجھے آندھی کی طرح غصہ آتا ہے اور جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے ۔ اور لڑائی کے کچھ دیر بعد میں بھول جاتا ہوں کہ لڑائی ہوئی کس بات پر تھی ۔
 
کوئی بات نہیں قدیر دوستوں میں یہ چلتا ہی رہتا،
یہ بلاگ لکھنا، بند کرنا، پھر لکھنا
ہے لہوگرم رکھنے کا اک بہانہ

ویسے بھی اگر “ صبح کا بھولا شام کو گھر آجائے تو اسے بُھولا نہیں کہتے“ :p
 
اسلامُ علیکم، تعارف کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے ان سولات کے جوبات دیں، اگر کوئی سوال آپ کے مزاج کے خلاف ہوتو اسکا گول مول جواب دیا جاتا۔
مقصد: ان سوالات کا مقصدآپ کا وقت ضائع کرنا ہے، اگر آپ سے پڑھنے والے کے چہرہ پر ایک مسکراہٹ آجائے تو اسے آپکا مشکور ہونا چاہئے۔ تحریری طور پر۔ :mogambo:

سوالات:
11-آپ کیوں زندہ ہیں؟
12-اور کب تک؟
13-آپ کا خیال میں بھاگتے چور کی لنگوٹی کیا کام آ سکتی ہے؟
14-طوطا چشم اور یک چشمِ گُل میں کیا فرق ہے؟
13-لاہور اگرپنجاب میں نہ ہوتا تو کہاں ہوتا؟
14 -فال نکالنے کو طوطے کا ہونا کیوں ضروری ہے؟
15- آپ نے کبھی آبیل میجھے مار پر عمل کیا ہے؟ کیا نتیجہ نکلا؟
16- آخری کتاب کب کونسی پڑھی تھی اور کیوں؟
17۔ “لا علمی ہزار نعمت ہے“ 3 وجوہات بیان کرو؟
18۔ اگر آپ کو ملک کا صدر بنا دیا جائے تو پہلا کام کیا کریں گے؟
19۔ نا پسندیدہ کتاب کا نام بتائیں اور وجہ بھی بیان کریں؟
20۔ آپ کی 1 کروڑ ڈالر کی لاٹری نکل آئی ہے؟ مجھے کتنے پیسے دیں گے اور کیوں؟

جوابات پڑھنے والے پر دو مزید سوالات کرنا لازم ہے۔ لگ پتا جائے گا
 
جواب سوالوں کے

وعلیکم السلام: اہو ! اتنے اوکھے سوالات الجبرے کی طرح۔! لیکن جواب تو دینے ہی پڑیں گےسو نبھانے کی کوشش کی جاتی ہے اسی “ ترتیب “ سے۔ جس سے یہ لکھے گئے ہیں۔زیادہ دیر تو نہیں ہوئی نا۔؟
سوالات:۔
11-آپ کیوں زندہ ہیں؟
جواب ۔یہ سوال زندگی سے پوچھا جانا چاہیے کہ جو ہمیں گزار رہی ہے۔
12-اور کب تک؟
جواب۔ جب تک مالک چاہے۔
13-آپ کے خیال میں بھاگتے چور کی لنگوٹی کیا کام آ سکتی ہے؟
جواب۔ یہ سوال ایک پرانے محاورے سے ماخوذ ہے جب چور بھاگتے تھے اور قیاس ہے کہ لوگ ان کے پیچھے بھاگ ان کی لنگوٹی چھین لیتے تھے اور اسی پر خوش ہوتے تھے کہ چلو کچھ تو ہاتھ آیا۔ اس جدید دور میں یہ جنسِ گراں مایہ ( چور ) نہیں پائی جاتی۔ آج کل ڈاکو پائے جاتے ہیں جوسرِ عام آتے ہیں اور مکین سے لنگوٹی سمیت سب کچھ لے کر بھی نہیں ٹلتے۔۔!
14-طوطا چشم اور یک چشمِ گُل میں کیا فرق ہے؟
جواب۔ایک ہی بات ہے لیکن یک چشم کے پھر جانے کو ہم براہِ راست الزام نہیں دے سکتے ۔
13-لاہور اگرپنجاب میں نہ ہوتا تو کہاں ہوتا؟
جواب :۔تو شاید پنجاب لاہور میں ہوتا۔
14 -فال نکالنے کو طوطے کا ہونا کیوں ضروری ہے؟
جواب :۔ اس کی کئی ایک تیکنیکی اور غیر تیکنیکی وجوہ ہو سکتی ہیں۔مثلاّ :۔
ہمارے سیاستدان ، دانشور اور امنِ عالم کی ٹھیکیدار اقوامِ متحدہ جو خواب ہمیں دکھایا کرتے ہیں ان کو سبز باغ کہا جاتا ہے ۔ فال میں بھی چونکہ “ سب اچھا ہے “ لکھا ہوتا ہے لہٰذا اس کام کے لیے طوطے کا انتخاب “طوطا پروفیسر“ کی چالاکی لگتی ہے ۔ محاورے میں تصرف کی اجازت ہو تو “ عقل کے اندھے کو بھی ہرا ہی سوجھتا ہے ۔“
ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ قدرت نے تمام مخلوقات کو انسان کے تابع کیا۔ اس کا انسان نے بھر پور فائدہ اٹھایا اور ہر چیز کو جائز و نا جائز ہر دو مقاصد کے لیے استعمال کیا۔حتیٰ کہ پرندے بھی اس کی دست برد سے محفوظ نہ رہ سکے۔ اب الو ہی کو لے لیجیے مشرق میں اسے بے وقوفی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور اہلِ مغرب اس کی متانت و سنجیدگی کی بنا پر اسے اہلِ فلاسفہ میں شامل کرتے ہیں۔ لیکن پا ک و ہند کے عاملوں نے اس کو جس طرح استعمال کیا اس کا جواب نہیں ۔ سنگدل محبوب کو قدموں میں لا بٹھانے کے لیے جو تعویز بنائے جاتے ہیں یوں تو “فی سبیل اللہ “ ہوتے ہیں لیکن چونکہ ان کو لکھنے کے لیے الو کا خون درکار ہوتا ہے۔ اور الو کو ڈھونڈ نکالنے سے لے کر خون نکالنے تک جو محنت کی جاتی ہے اس کے پیسے عامل لوگ آپ سے چارج کرتے ہیں۔
اسی طرح چڑیا کو انسان صرف اس لیے قید کرتا ہے تا کہ دوسرے انسان اس کو چھڑا کر من کی مراد پائیں ۔
بات دور نکلا چاہتی کہنے کا مطلب یہ ہے کہ طوطا بھی انہیں مظلوم جانداروں میں سے ایک ہے کہ جنہیں انسان نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ لگتا ہے طوطے کے لیے یہی ایک دو کام بچ گئے تھے کہ وہ یا تو محض مالک کے ذوق کی تسکین کے لیے ساری زندگی پنجرے میں گزار دے یا پھر فال نکالنے کا کام آئے لیکن وہ یہ ہر دو کام برضا و رغبت نہیں کرتا شاید ، اسی لیے اس کے پر کاٹ دیے جاتے ہیں۔
یا یہ بھی ممکن ہے کہ طوطا “صاحبانِ حال “ میں سے ہو۔! لیکن ایک بات طے ہے طوطا صاحبِ حال ہو یا نہ ہو آج کل کے طوطے “ واقفِ حال “ ضرور ہوتے ہیں۔اسی لیے پنجرے میں بند کسی طوطے سے یہ پوچھا جائے کہ “ میاں مٹھو چوری کھاؤ گے ؟ “ تو وہ جواباّ پوچھتا ہے “ خود کبھی کھائی ہے۔۔۔؟ “
15- آپ نے کبھی آبیل مجھے مار پر عمل کیا ہے؟ کیا نتیجہ نکلا؟
جواب۔ بارہا ۔ لیکن اس کا جواب فی الحال محفوظ رکھنے میں ہی عافیت ہے۔
16- آخری کتاب کب کونسی پڑھی تھی اور کیوں؟
جواب : ۔ آخری کتاب پڑھنے کی نوبت نہیں آئی ابھی۔
17۔ “لا علمی ہزار نعمت ہے“ 3 وجوہات بیان کرو؟
جواب :۔یعنی ہزار نعمت کے لیے صرف 3 وجوہات۔۔۔۔؟
18۔ اگر آپ کو ملک کا صدر بنا دیا جائے تو پہلا کام کیا کریں گے؟
جواب:۔ آپ پہلے صدر بنانے والا کام کریں پھر دیکھیں۔
19۔ نا پسندیدہ کتاب کا نام بتائیں اور وجہ بھی بیان کریں؟
جواب :۔ میں کتاب کا پسِ ورک پہلے پڑھتا ہوں جہاں عموماّ کتاب کے متعلق دوسرے لوگوں کے تبصرے لکھے ہوتے ہیں اس طرح اندازہ ہو جاتا ہے کہ کتاب کیسی ہو گی۔ اگر اس پر سرے ایسی کوئے چیز نہ ہوتو دیباچے سے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اس لیے ناپسندیدہ کتاب پڑھنے سے جان چھوٹ جاتی ہے۔مجھے یقین ہے اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی نفسیاتی کہانی ضرور ہوگی لیکن باوجود کوشش کے ایسی کوئی بات یاد نہیں آرہی اس وقت ۔
20۔ آپ کی 1 کروڑ ڈالر کی لاٹری نکل آئی ہے؟ مجھے کتنے پیسے دیں گے اور کیوں؟
جواب:۔ 1 کک ۔۔کروڑ یعنی کہ پورے ایک کروڑ کی لاٹری نکل آئے تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں۔! بندے کی نیت اچھی ہونی چاہیے۔ اچھے اچھے کام کروں گا جی۔! اور ہاں آپ کا حصہ پچاس فیصد ۔ صرف یہ خبر سنانے پر۔دیکھیے میری نیت ٹھیک ہے اگر بعد میں کوئی ایسی ویسی بات ہو گئی تو ۔۔۔ سنا ہے دولت آنے سے انسان بدل جاتا ہے۔!

+
 
Top